اسلام آباد،چیف جسٹس سپریم کورٹ تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس،اجلاس کو بتایا گیا کہ 3ماہ میں4570 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا،34مقدمات زیر التواء رہ گئے،99ء سے اب تک کی اپیلیں نمٹا دی گئیں،اب صرف2014ء کی اپیلوں کی سماعت ہوگی،جسٹس خلجی عارف حسین کی پیشہ وارانہ خدمات کا بھی اعتراف کیا گیا ، انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا

جمعرات 10 اپریل 2014 07:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اپریل۔2014ء)چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں منعقدہ فل کورٹ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ 3ماہ میں سپریم کورٹ نے4570 مقدمات کا فیصلہ کیا ہے،صرف34مقدمات زیر التواء رہ گئے ہیں جبکہ1999ء سے اب تک کی زیر التواء تمام اپیلیں نمٹا دی گئی ہیں اور اب صرف2014ء میں دائر کردہ اپیلوں کی سماعت ہوگی۔جسٹس خلجی عارف حسین کی پیشہ وارانہ خدمات کا بھی اعتراف کیا گیا اور انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا،فل کورٹ اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز نے شرکت کی،دوران اجلاس جسٹس خلجی عارف حسین کی خدمات پر انہیں سراہا گیا۔

اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ًجسٹس خلجی عارف حسین نے بطور وکیل اور جج کے شاندار عرصہ گزار اہے۔

(جاری ہے)

دیگر ججز نے بھی فرداً فرداً خلجی عارف حسین کو خراج تحسین پیش کیا ،فل کورٹ اجلاس میں زیر التواء مقدمات اور نمٹائے جانے والے مقدمات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا،عدالت کو بتایا گیا کہ 11جنوری2014ء سے4اپریل2014ء تک6404 مقدمات دائر ہوئے جس میں4570 مقدمات نمٹا دئیے گئے ہیں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ مقدمات دائر کرنے کی رفتار میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے اس کامیابی کو ججز کی محنت قرار دیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فل کورٹ اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ ملزمان کی رہائی کے خلاف دائر 1999ء سے اب تک کی تمام اپیلیں نمٹا دی گئی ہیں،اب2014ء میں دائر اپیلوں کی سماعت کی جائے گی۔