کچہری حملہ کیس، سپریم کورٹ نے وکلاء کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے اور مفت علاج معالجے سے متعلق سفارشات مسترد کردیں ،وکلاء کا لائسنس ہی ان کا اسلحہ ہے اس طرح کی اجازت نہیں دے سکتے، وکلاء تنظیمیں فنڈز سے عمارتیں بنانے کی بجائے وکلاء کی ہیلتھ انشورنس کرائیں، ججز کے تبادلے کے معاملے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی

جمعرات 10 اپریل 2014 06:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اپریل۔2014ء) سپریم کورٹ نے اسلام آباد کچہری حملہ کیس میں وکلاء کو اسلحہ لائسنس جاری کرنے اور سکیورٹی انتظامات کی تکمیل تک ماتحت عدلیہ کے ججز کے صوبوں میں تبادلے‘ مفت علاج معالجے سے متعلق وکلاء تنظیموں کی سفارشات مسترد کردی ہیں اور کہا ہے کہ وکلاء تنظیمیں فنڈز سے عمارتیں بنانے کی بجائے وکلاء کی ہیلتھ انشورنس کرائیں‘ پولیس کی نااہلی کے حوالے سے متعلقہ حکام کو ہی کام کرنے دیا جائے‘ ججز کے تبادلے کے معاملے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے‘ بار صدور سفارشات پر دوبارہ غور کرکے دوبارہ 16 اپریل تک سفارشات مرتب کرکے عدالت میں پیش کریں۔

یہ حکم چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز جاری کیا۔

(جاری ہے)

صدر بار محسن کیانی نے عدالت میں سفارش پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء کو اسلحہ رکھنے کیلئے لائسنس جاری کئے جائیں اس پر عدالت نے کہا کہ وکلاء کا لائسنس ہی ان کا اسلحہ ہے اس طرح کی اجازت نہیں دے سکتے۔ محسن کیانی نے کہا کہ وکلاء برادری کو مفت علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ وکلاء تنظیمیں بڑی بڑی عمارتیں بنانے کی بجائے وکلاء کی ہیلتھ انشورنس کرائیں صحت کے معاملات خود بخود حل ہوجائیں گے۔

بار صدر نے عدالت سے سفارش کی کہ اسلام آباد پولیس نے حملے کے دوران انتہائی نااہلی کا ثبوت دیا ہے۔ ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور ان کیخلاف مقدمات درج کرائے جائیں اس پر عدالت نے کہا کہ پولیس حکام اپنے لوگوں کے حوالے سے خود ہی تحقیقات کررہے ہیں لہٰذا ان کو اپنا کام کرنے دیں۔ صدر بار نے مزید سفارش کی کہ جب تک اسلام آباد کچہری میں سکیورٹی کے مناسب انتظامات نہیں ہوجاتے اس وقت تک ماتحت عدلیہ کو دوسرے صوبوں میں ٹرانسفر کردیا جائے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس بارے میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کریں یہ ہمارا کام نہیں ہے۔

اس دوران عدالت نے بار صدور کو ہدایت کی کہ وہ اپنی سفارشات پر ازسرنو غور کریں اور دوبارہ سفارشات تیار کرکے عدالت میں پیش کریں جس پر سیکرٹری داخلہ سے جواب مانگا جائے گا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔