ایرانی سرحدی گارڈز کی پاکستان میں موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں ملا ، تسنیم اسلم،بھارت کے ساتھ اچھے ہمسائیہ کی طرح تعلقات چاہتے ہیں، کشمیر کے مسلئے پر پاکستان کا موقف عالمی سطح پر تصدیق شدہ ہے،ترجمان دفتر خارجہ، افغانستان میں صدارتی انتخابات خوش آئند، تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے افغانستان بھی طالبان سے مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے، ہفتہ وار بریفنگ

جمعہ 11 اپریل 2014 06:18

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء )ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف خود ایران نہیں جانا چاہتے بلکہ وہ ایران کے دورے کی دعوت پر وہاں جارہے ہیں ، اس حوالے سے مختلف تاریخوں پر غور ہورہا ہے ، ایرانی سرحدی گارڈز کی پاکستان میں موجودگی کوئی ثبوت نہیں ملے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھے ہمسائیہ کے تعلقات چاہتے ہیں بھارت کا آئین ان کا اندرونی معاملہ ہے جموں وکشمیر کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے جو عالمی سطح پر تصدیق شدہ ہے ۔

جمعرات کے روز دفتر خارجہ میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دے رہی تھیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں صدارتی انتخابات کو خوش آمدید کہا ہے اور افغان عوام کو مبارکباد دی ہے ۔

(جاری ہے)

افغان عوام نے شفاف انتخابات کے انعقاد سے ایک بڑا ہدف حاصل کرلیا ہے پاکستان نے افغانستان میں آزاد اور شفاف انتخابات کیلئے مکمل سپورٹ کی ہے اور ان انتخابات کے موقع پر سکیورٹی بہتر بنانے کیلئے مختلف اقدامات کئے ہیں جن میں پاک افغان سرحد پر کراس پوائنٹ بند کرنابھی شامل ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغان عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی چاہتا ہے مضبوط افغانستان کیلئے مکمل سپورٹ کرتا رہے گا ۔ ترجمان نے کہا کہ ایرانی سرحدی گارڈز کے حوالے سے ایران کے ساتھ رابطے میں تھے سکیورٹی اداروں کی رپورٹ میں سکیورٹی اداروں نے کنفرم کیا ہے کہ ان گارڈز کو پاکستان نہیں لایا گیا اور نہ ہی یہاں سے رہا کیا گیا ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات ہیں جو صرف ایک ایشو تک ہی محدود نہیں پاکستان اور ایران کی مشترکہ نیول مشقیں بھی ہورہی ہیں اس کے علاوہ وزیراعظم کے دورہ ایران پر بھی دونوں ممالک رابطے میں ہیں ۔

ترجمان نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے افغانستان بھی طالبان سے مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے پاکستان نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات مثبت ہیں مختلف معاشی منصوبوں پر بات چیت بھی ہورہی ہے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور معاشی ایشوز کو حل کرنے کیلئے کمیٹی کام کررہی ہے ۔ ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم خود ایران نہیں جارہے بلکہ انہیں ایران جانے کی دعوت ملی ہوئی ہے اور اس پر کام ہورہا ہے دونوں جانب سے مختلف تاریخوں پر بھی غور ہورہا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت سے مذاکرات تین سال سے التواء کا شکار ہیں ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں اور اچھے ہمسائیہ تعلقات چاہتے ہیں تاکہ خطے کی عوام معاشی تعاون سے فائدہ حاصل کرسکے ۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کا آئین اندرونی معاملہ ہے جموں وکشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن واضح ہے اور اس پوزیشن کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے ۔