وفاقی حکومت اور جمعیت علمائے اسلام (ف) میں اختلافات شدت اختیار کرگئے،حکومت طالبان مذاکرات، تحفظ پاکستان بل، قومی داخلی سلامتی پالیسی پر اعتماد میں نہ لئے جانے پر اتحادی جماعت حکمران ن لیگ سے نالاں،اتحاد میں رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ مولانافضل الرحمن کی وطن واپسی پر ہوگا، اختلافات ضرور ہیں البتہ فی الوقت استعفے نہیں دے رہے، اگر جے یو آئی (ف) کے تحفظات دور نہ ہوئے تو کسی بھی معاملے پر کوئی بھی فیصلہ کیا جاسکتا ہے، مولانا محمد امجد خان

جمعہ 11 اپریل 2014 06:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء) وفاقی حکومت اور جمعیت علمائے اسلام (ف) میں اختلافات شدت اختیار کرگئے،حکومت طالبان مذاکرات، تحفظ پاکستان بل، قومی داخلی سلامتی پالیسی پر اعتماد میں نہ لئے جانے پر اتحادی جماعت حکمران ن لیگ سے نالاں، اتحاد میں رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ مولانافضل الرحمن کی وطن واپسی پر ہوگا، جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد امجد خان نے کہا ہے کہ تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اختلافات ضرور ہیں البتہ فی الوقت استعفے نہیں دے رہے اگر جے یو آئی (ف) کے تحفظات دور نہ ہوئے تو کسی بھی معاملے پر کوئی بھی فیصلہ کیا جاسکتا ہے ۔

باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اہم قومی معاملات،حکومت طالبان مذاکرات، تحفظ پاکستان بل اور قومی داخلی پالیسی سمیت دیگر قومی امور پر مشاورت اور اعتماد میں نہ کرنے پر مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں اور اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں پارٹی قیادت نے اپنے دونوں بے محکمہ وزراء محمد اکرم خان درانی اور سیکرٹری جنرل عبدالغفور حیدری سے استعفے طلب کرلئے ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے مزید بتایاکہ چونکہ گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود جمعیت علمائے اسلام (ف) کو وزارتیں دینے کے باوجود قلمدان نہ سونپے جاسکے جبکہ حکومت طالبان مذاکرات، تحفظ پاکستان سمیت کئی اہم قومی امور پر حکومتی اتحادی ہونے کے باوجود مسلم لیگ ن کی حکومت نے جمعیت سے کوئی مشاورت نہ کی جس پر جے یو آئی (ف) نے وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع نے بتایا کہ استعفے مرکزی قیادت کو بھجوادیئے گئے ہیں اور قیادت کی ملک واپسی پر باقاعدہ طور پر وفاقی حکومت کو آگاہ کردیا جائیگا۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ اگر مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت نے اتحادی جماعت کے تحفظات کو دور نہ کیا تو پھر وہ حکومتی اتحاد سے بھی علیحدہ ہوجائیگی اور اپوزیشن میں بیٹھ جائے گی۔ ادھر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ تحفظ پاکستان بل کالا قانون ہے جسے تسلیم نہیں کرینگے یہ بل پاس کرکے حکمران خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماررہے ہیں جبکہ حکومت طالبان مذاکرات کے میکنزم پر بھی جمعیت علمائے اسلام (ف) کو اعتماد میں نہیں لیاگیا۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان جماعت کے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ برطانیہ روانہ ہوچکے ہیں جبکہ مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری سعودی عرب کے دورے پر ہیں ۔ اس سلسلے میں جب ان سے استفسار کیا گیاکہ کیا جمعیت علمائے اسلام (ف) وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہورہی ہے تو ترجمان نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ فی الوقت ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے مرکزی قیادت بیرون ملک ہے واپسی پر وہی اس بارے میں کچھ بتاسکے گی اس سلسلے میں ”خبر رساں ادارے“ نے موقف جاننے کیلئے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد امجد سے رابطہ کیاتو انہوں نے حکومت اور جے یو آئی کے اختلافات بارے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم قومی معاملات پر اتحادی جماعت کو اعتماد میں نہیں لیا جارہا جس پر ہماری جماعت میں غم وغصے کی کیفیت ضرور ہے البتہ فی الوقت وزارتوں سے استعفے نہیں دے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ البتہ مرکزی قیادت کی وطن واپسی پر کوئی بھی فیصلہ کیا جاسکتا ہے ۔