سپر یم کورٹ نے لاہور سے لاپتہ دو بھائیوں کی بازیابی کیلئے پنجاب پولیس کو 16 اپریل تک مہلت دیدی ،ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر کام کرنے والے افسروں کو کیا معلوم اپنوں سے بچھڑنے کا دکھ کیا ہوتا ہے،جسٹس جواد ایس خواجہ

ہفتہ 12 اپریل 2014 06:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اپریل۔2014ء) سپریم کورٹ نے لاہور سے لاپتہ دو بھائیوں خالد خلیل اور حسن عبداللہ کی بازیابی کیلئے پنجاب پولیس کو 16 اپریل تک مہلت دیتے ہوئے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی‘ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسے پتہ ہوتا ہے جس کا عزیز لاپتہ ہوجاتا ہے‘ ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر کام کرنے والے افسروں کو کیا معلوم کہ اپنوں سے بچھڑنے کا دکھ کیا ہوتا ہے‘ ایلیٹ فورس کے حوالے سے شواہد موجود ہیں اس کے باوجود پیشرفت نہ ہونا تشویشناک ہے‘ تفتیشی ٹیم نے بتایا ہے کہ ایک وفاقی ایجنسی اس میں ملوث ہے۔

جمعہ کے روز جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو عدالت کو بتایا گیا کہ خالد خلیل اور حسن عبداللہ کو اس وقت گھر سے اٹھایا گیا جب وہ اپنی بہن کی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے۔

(جاری ہے)

انہیں بہت سے لوگوں نے دیکھا تھا۔ڈی آئی جی ذوالفقار نے عدالت کو بتایا کہ ہنجروال تھانہ میں ایف آئی آر درج ہے اور اس کیس میں ایک وفاقی ایجنسی کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ 17 ماہ گزرگئے ہیں اور ابھی تک ان بھائیوں کا کوئی پتہ نہیں۔ ان بھائیوں کوزمین نگل گئی یا آسمان‘ اتنے ٹھوس ثبوت موجو دہیں پھر بھی وہ نہیں مل رہے۔ انہوں نے ڈی آئی جی ذوالفقار سے کہا کہ وہ ذاتی دلچسپی لے کر ان دونوں بھائیوں کا سراغ لگائیں اور تفتیشی ٹیم ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور درخواست گزار سے ملاقات کرے اور مزید شواہد حاصل کئے جائیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ 16 اپریل تک دونوں بھائیوں کو بازیاب کروایا جائے اور پولیس اس حوالے سے رپورٹ پیش کرے۔

متعلقہ عنوان :