پشاور،متنی میں فورسز کا شدت پسندوں کے خلاف کارروائی ، پانچ شدت پسند ہلاک،ہلاک شدت پسندوں میں کالعدم تحریک طالبان کا اہم کمانڈر بھی شامل ہے،اپراورکزئی ایجنسی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر کارروائیاں، متعدد زخمی ،وزیرستان میں گروہوں کی لڑائی سے طالبان کا کوئی تعلق نہیں،شاہد اللہ شاہد ،مذاکرات اور جنگ بندی میں توسیع کا کوئی بھی فیصلہ مرکزی شوریٰ اور قیادت کی مشاورت کے بعد ہوگا،ترجمان طالبان کا بیان

پیر 14 اپریل 2014 06:44

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اپریل۔2014ء)پشاور کے علاقے متنی میں سکیورٹی فورسز اور پولیس کی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کارروائی میں پانچ دہشت گرد ہلاک ہوگئے ۔پولیس کے مطابق اتوار کو پولیس اور سکیورٹی فورسز نے پشاور کے علاقے متنی میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس کے نتیجے میں فورسز کی فائرنگ سے پانچ شدت پسند ہلاک ہوگئے ۔

ہلاک ہونے والوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا اہم کمانڈر بھی مارا گیا ہے ۔ہلاک ہونے والے شدت پسند دہشت گردی جیسے اہم واقعات میں ملوث تھے۔ادھرخیبرایجنسی سے اغوا کئے گئے مقامی افراد کی بازیابی کے لئے سیکورٹی فورسز نے خیبر اور اورکزئی ایجنسی کے سرحدی علاقوں میں کارروائی شروع کردی ہے۔

(جاری ہے)

پولیٹیکل ایجنٹ شہاب علی شاہ کے مطابق گزشتہ روز وادی تیراہ کے علاقے حیدر کنڈاو میں میلا لگایا گیا تھا جس پر دہشتگردوں نے حملہ کرکے 100سے زائد افراد کواغوا کرلیا۔

ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے مغویوں میں سے بیشتر افراد کو چھوڑدیا ہے۔پولیٹیکل ایجنٹ شہاب علی شاہ کا کہنا ہے کہ متعدد افراد اب بھی دہشت گردوں کے قبضے میں ہیں۔ مغویوں کی بازیابی کے لئے سیکورٹی فورسز نے خیبر ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی کے سرحدی علاقوں میں کارروائی کی ہے جس سے متعدد شدت پسند زخمی ہوگئے ہیں۔ ادھرترجمان کالعدم تحریک طالبان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ وزیرستان میں دوگروہوں میں جاری لڑائی سے تحریک طالبان کا کوئی تعلق نہیں، لڑنے والے گروپوں میں صلح کروائی جارہی ہے،مذاکرات اور جنگ بندی میں توسیع کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ مرکزی شوریٰ اور قیادت کی مشاورت کے بعد ہوگا۔

تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ایک بیان میں کہا کہ میڈیا پر چلنے والے بعض عناصر تحریک طالبان کے درمیان معمولی تلخی کو بنیاد بنا کر پر وپیگنڈہ مہم میں مصروف ہیں ہم اس وقت کو واضح کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ وزیرستان میں جاری دو گروپوں کے درمیان لڑائی سے پوری تحریک کا کوئی تعلق نہیں ہے صرف اس علاقے میں کچھ ساتھیوں کے درمیان بعض غلط فہمی کی وجہ سے تلخی پیدا ہوئی تھی جس کوٹی ٹی پی کی مرکزی شوری نے فوری طور پر مداخلت کر کے حل کر دیا اور وہ امیر کے فیصلے پر کارفرما ہیں،اس لڑائی سے مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

شاہداللہ شاہد نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات اور جنگ بندی کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے مولانا فضل اللہ کے حکم سے مرکزی شوری جو معاملات طے کرتی ہے طالبان کے تمام حلقے اس کی پابند ی کرتے ہیں، ٹی ٹی پی تمام پروپیگنڈوں کو مسترد کرتی ہے ہم شریعت اسلامی کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں۔