امریکا کے بعد برطانیہ کا بھی افغانستان میں استعمال اسلحہ پاکستان کو دینے میں دلچسپی کا اظہار،پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کی صلاحیت بڑھے گی، فوجی مبصرین کی طرف سے پرتپاک خیرمقدم

پیر 14 اپریل 2014 06:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اپریل۔2014ء) امریکا کے بعد اب برطانیہ نے بھی پاکستان کو افغانستان میں استعمال ہونے والا اسلحہ فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے جس کا فوجی مبصرین نے خیرمقدم کیا ہے۔اس سے قبل پاکستان کی جانب سے برطانیہ سے کہا گیا تھا کہ وہ 2014 کے اواخر میں افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد وہاں سے نہ لے جایا جانے والا فوجی سازوسامان پاکستان کو فراہم کرے۔

اس معاملہ پر پچھلے کئی ماہ کے دوران کئی بار بات چیت ہوئی ۔

باخبرسفارتی ذرائع کے مطابق برطانیہ جو فوجی سازوسامان پاکستان کو دے سکتا ہے، ان میں رات کو قابل استعمال ہونے والے آلات ، ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں جو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔ برطانیہ یہ سازوسامان بھاری ہونے اور ٹرانسپوٹیشن کی لاگت بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے واپس لے جانے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے برطانوی حکام کی ازبکستان کے ساتھ بھی بات چیت چلتی رہی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا کی جانب سے پاکستان کو کم وبیش ایسی ہی نوعیت کے ہتھیار فراہم کئے جانے کے حوالے سے عندیہ ظاہر کئے جانے پر افغانستان نے شدید سے مخالفت کی تھی جبکہ بھارت نے بھی اس حوالے سے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا تاہم ذرائع کے مطابق نیٹو میں شامل ممالک کا خیال ہے کہ ایک تو یہ فوجی سازوسامان افغانستان میں چھوڑنا عقلمندی نہ ہو گی، خاص کر اگر امریکا اور افغانستان کے درمیان ”باہمی سلامتی کا سمجھوتہ“ نہ ہو سکا۔

یہ مجوزہ سمجھوتہ نیٹوافواج کے انخلا کے بعد بھی 10سے 12ہزار امریکی افواج افغانستان میں رہنے کی اجازت دیتا ہے۔ ذرائع کے مطابق کچھ نیٹو حکام کو خدشہ ہے کہ اگر یہ سمجھوتہ نہ ہوسکا اور امریکی افواج تمام کی تمام افغانستان سے نکل گئیں تووہاں طالبان اور دیگر گروپوں میں خانہ جنگی بھی شروع ہو سکتی ہے اس وجہ سے ان حکام کو افغانستان میں اسلحہ چھوڑجانے کے حوالے سے خدشات ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور برطانیہ کے درمیان فوجی سازوسامان کے حوالے سے حال ہی میں برطانوی قومی سلامتی کے مشیر اور اعلیٰ پاکستانی حکام کے درمیان ملاقاتوں میں گفتگو ہوئی ہے۔ برطانوی مشیر سرکم ڈروچ نے چند روز قبل پاک برطانیہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کیلئے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ اب جب زیادہ تر نیٹو افواج بشمول امریکا و برطانیہ افغانستان سے واپسی کی تیاریاں کر رہی ہیں تو وہاں سے ہزاروں ٹن وزنی گاڑیاں اور دیگر سازوسامان واپس لے جانا ان ممالک کیلئے بڑا مشکل چیلنج بن چکا ہے۔

نیٹو حکام کی جانب سے لگانے جانے والے تخمینہ کے مطابق لگ بھگ 21,800 گاڑیاں اور کنیٹنرز کو مارچ2012ء سے دسمبر2014 تک افغانستان سے نکالنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ کچھ عرصہ قبل تک افغانستان سے تقریباً80ہزار گاڑیاں اور کینٹنر نکالے جا چکے ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کوئی سمجھوتہ ہونے کی صورت میں برطانیہ پاکستان کو یہ فوجی سازوسامان ارزاں نرخوں پر بیچ سکتا ہے۔