حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں ملک میں اپنے آپ کو بلوچ کہلوانا جرم بن گیا ہے،سردار اختر مینگل، موجودہ حکمران ملٹری آپریشن کو شاید ڈاکٹری آپریشن سمجھ رہے ہیں، ہر گھر میں صف ماتم بچھاکر بلوچوں کو بندوق کی نوک پر مذاکرات کیلئے رضا مند کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ، صحافیوں کے وفد سے بات چیت

پیر 14 اپریل 2014 06:53

چاغی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اپریل۔2014ء)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے بلوچستان میں جاری آپریشن کو ماضی کے ظلم و جبر کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا ہے حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں ملک میں اپنے آپ کو بلوچ کہلوانا جرم بن گیا ہے موجودہ حکمران ملٹری آپریشن کو شاید ڈاکٹری آپریشن سمجھ رہے ہیں ہر گھر میں صف ماتم بچھاکر بلوچوں کو بندوق کی نوک پر مذاکرات کیلئے رضا مند کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز دالبندین کے صحافیوں کے وفد سے بات چیت کے دوران کیا سردار اختر جان مینگل نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کو انتہائی مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ صورتحال میں کسی قسم کی کوئی بہتری نہیں آئی بلکہ حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں آپریشن ،چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی ،ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے واقعات آج بھی تسلسل کے ساتھ جاری ہیں بلوچوں کی نہ صرف نسل کشی ہورہی ہے بلکہ ان کا معاشی قتل عام بھی ہورہا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ موجودہ حکمران بلوچوں کے خلاف جاری ملٹری آپریشن کو ڈاکٹری آپریشن سمجھ رہے ہیں قلات میں آپریشن کے دوران خواتین و بچوں سمیت تیس سے زائد بے گناہ افراد کو انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا یہ اگر فوری آپریشن نہیں تو اور کیا ہے مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ حکمرانوں نے بلوچستان کے ہر گھر میں صف ماتم بچھائی ہے ظلم جبر اور بربریت کا دور دورہ ہے اور بندوق کی نوک پر بلوچوں سے مذاکرات کی کوشش کی جارہی ہیں ظلم جبر کے سامنے بلوچ قوم نے کبھی سر خم تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی کرے گی ہمارے 80سے زائد سیاسی رہنماوٴں اور کارکنوں کو ہدف بناکر صرف اور صرف اس لئے شہید کیا گیا کہ وہ عوام میں سیاسی شعور اجاگر کرنے کے حوالے برسرپیکار تھے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس طرح کے ظلم و جبر سے وہ بی این پی کے کارکنوں کو بلوچ ساحل وسائل کے دفاع کی جدوجہد سے دستبردار کرلے گا تو یہ اس کی بھول ہے ہماری تاریخ قربانیوں سے مزین ہے ہماری جدوجہد کا مقصد اقتدار کا حصول نہیں ساحل و وسائل کا دفاع اور عوام کے حقوق کا حصول ہے ہم اقتدار کے بھوکے نہیں بلکہ مادر وطن بلوچستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے ہم کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے معدنی وسائل یہاں کے عوام کی ملکیت ہیں لیکن استحصالی قوتیں ان وسائل کو انتہائی بے دردی سے لوٹ رہی ہیں یہاں کے عوام آج بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں انہوں نے کہا کہ عوام سے ہمارا اٹوٹ رشتہ ساحل وسائل کے دفاع کی جہد مسلسل اور حق خودارادیت کا مطالبہ حکمرانوں کی آنکھ میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے اس لئے گزشتہ روز انہوں نے جان بوجھ کر بلاوجہ جواز کراچی سے دالبندین کی ہوائی پرواز تک کو منسوخ کیا لیکن میں عقل کے اندھے حکمرانوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ پی آئی اے کے تباہ حال جہاز انکے حکم سے اڑان بھرتے ہیں اختر مینگل کو عوام اور بلوچستان سے جدا کرنا ان کے بس کی بات نہیں اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے مر کزی رہنماء حاجی بابو محمد انور نوتیزئی ،اختر حسین لانگو ،حاجی محمد ہاشم نوتیزئی ،سلیم سیاپاد ،و دیگر بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :