جنوبی سوڈان میں لڑائی، قحط سالی کا شدید خطرہ ، فوری اقدام نہ کیا گیا تو مہینوں کے اندر پچاس ہزار بچے موت کے منہ میں چلے جائیں گے، اقوام متحدہ کا انتباہ

پیر 14 اپریل 2014 06:38

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اپریل۔2014ء)جنوبی سوڈان میں لڑائی کی وجہ سے ایسی قحط سالی کا شدید خطرہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے اگر فوری اقدام نہ کیا گیا تو مہینوں کے اندر پچاس ہزار بچے موت کے منہ میں چلے جائیں گے،اس کا انتباہ اقوام متحدہ نے گزشتہ روز کیا ہے۔یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس افریقی ملک کو2011ء میں حصول آزادی کے بعد سے کم غذائیت کی بلند سطحوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ صدر سلوا کائر کی وفادار فوج اور ان کے سابق نائب صدر رائک ماچرڈ کے حامیوں کے درمیان نسلی جنگ چھڑنے کے بعد سے حالات مزید ابتر ہوگئے ہیں۔

یونیسیف کے مطابق جاری لڑائی نے اس ملک کو کنارے پر دھکیل دیا ہے،اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے پانچ سال کی عمر کے پچاس ہزار سے زائد بچوں کے ہلاک ہونے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

اداروں نے تخمینہ لگایا ہے کہ 3-7 ملین عوام کو خوراک کے عدم تحفظ کا خطرہ لاحق ہے۔جنوبی سوڈان میں یونیسیف کی نمائندہ جوناتھن ویچ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ بدتر وقت آنے والا ہے،اگر لڑائی جاری رہی اور کسان فصل بونے کے موسم سے محروم ہوگئے تو پھر ایسی صورت بچوں کی کم خوراکی ایسی سطح پر پہنچ جائے گی جس کا اس سے قبل کوئی تجربہ نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں مزید رقوم نہ مل پائیں اور جنوبی سوڈان میں کم خوراکی کے شکار بچوں تک بہتر رسائی نہیں ہو پائی کو پانچ سال تک کی عمر کے ہزاروں بچے موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔یونیسیف کا فوری نصب العین پانچ سال سے کم عمر کے کم خوراکی کے شکار ڈیڑھ لاکھ بچوں کا فوڈ سپلمینٹس وٹامنز اور پانی صاف کرنے والی گولیوں کے ساتھ علاج کرنا اور حاملہ یا نرسنگ خواتین کی مدد کرنا ہے،ایسا کرنے کیلئے اسے38ملین ڈالر درکار ہوں گے جبکہ اب تک صرف4.6 ملین ڈالر اکٹھے کئے جاسکتے ہیں۔

اقوام متحدہ جس کے اس ملک میں عالمی خوراک پروگرام کے سٹاک لوٹ لئے گئے ہیں،نے خبردار کیا ہے کہ لڑائی نے فصل کی کٹائی خطرے میں ڈالر دی ہے دی ہے جو کہ انسانی ہمدردی کے بدترین عملے کو ہٹانے کیلئے ضروری ہیں۔لڑائی کی وجہ سے قریباً9لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :