الجیرین صدر کا اپوزیشن لیڈر پر انتخابی مہم کے دوران تشدد کو اکسانے کا الزام

پیر 14 اپریل 2014 06:38

الجزائر (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14اپریل۔2014ء)الجیریا کے صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ جوکہ17اپریل کو ہونے والے انتخابات میں چوتھی مدت کے خواہاں ہیں،اپنے مدمقابل پر گزشتہ روز الزام عائد کیا کہ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران تشدد کی اپیل کی ہے۔سرکاری ٹیلیویژن پر خطاب کے دوران انہوں نے استفسار کیا جب ایک میدوار وارث(صوبائی گورنروں) اور حکام کو دھمکیاں دے رہا ہو کہ وہ انتخابی دھاندلی کی صورت میں اپنے خاندانوں اور بچوں کے بارے میں آگاہ رہیں تو پھر اس کا کیا مطلب ہے۔

اپنے بڑے مد مقابل علی بن فلس کے حوالے سے بوتفلیقہ نے کہا کہ یہ ٹیلیویژن کے ذریعے”دہشتگردی“ہے۔علی بن فلس نے ٹیلی ویژن پر ایک ریمارکس میں کہا کہ انتخابی دھاندلی کرانے سے خبردار کیا ہے۔

(جاری ہے)

بن فلس نے ٹیلی ویژن پر ایک ریمارکس میں کہا کہ انتخابی دھاندلی حرام یا ممنوع ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی دھاندلی اور دھاندلی کا ارتکاب دونوں حرام ہیں،میں وارثوں سے مخاطب ہوں کہ ان کی فیملی ہے،ان کے تحفظ کا سوچو۔

بوتفلیقہ نے کہا کہ بعض موقعوں پر انتخابی مہم میں جواکوا کو ختم ہو رہی ہے،اقدامیت کا فقدان پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تشدد اور غیر آرتھوڈکس اور غیر جمہوری طرز عمل کی اپیلیں کی جارہی ہیں،سترسالہ بوتفلیقہ حالیہ مہینوں میں بہت کم منظر عام پر آئے ہیں اور ان کے چوتھی مدت کیلئے انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے کی وجہ سے اعلیٰ سیاسی شخصیات نے کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

انہوں نے گزشتہ سال دل کا ہلکا دورہ پڑنے کے بعد ان کی اقتدار کی صلاحیت کا سوال اٹھایا ہے۔تاہم وہ اب بھی الجزیرہ کے عوام میں کافی مقبول ہیں،جو کہتے ہیں کہ تباہ کن خانہ جنگی کے خاتمے اور عربوں میں بیداری والے احتجاجی مظاہروں کو روکنے میں مدد دینے کا سہرا ان کے سر جاتا ہے۔بن فلسکے معاونین نے بوتفلیقہ کے الزام کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :