ٹیکس نہ بڑھایا گیا تو نیا قرض لینا پڑے گا،اسحاق ڈار،مالیاتی ادارے پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار مقررہ ہدف سے تجاوز کرجانے پر متفق ہیں ،پریس کانفرنس،آئی ایم ایف اور امریکی حکام سے ملاقاتیں، وزیر خزانہ نے ٹیکس نہیں بلکہ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کی بات کی،وزارت خزانہ کی وضاحت، ٹیکس نہ بڑھایا تو مزید قرض لینا پڑے گا‘ دفاعی بجٹ کیساتھ چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں‘ملازمین کی تنخو اہیں اور پنشن پہلے ہی اتنی کم ہے، مزید کم کیا کی جائیں، اسحق ڈار

منگل 15 اپریل 2014 06:39

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15اپریل۔2014ء)وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ٹیکس نہ بڑھایا گیا تو نیا قرض لینا پڑے گا ۔اہم مالیاتی ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار مقررہ ہدف سے تجاوز کر جائے گی ۔جاری پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکہ کا دورہ مکمل کرنے پر واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں بزنس کانفرنس سے خطاب عالمی بینک ،آئی ایم ایف اور امریکہ کے حکام سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کرتے ہوئے کیا ۔

پاکستان سفارت خانے میں پریس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کے لئے وسائل درکار ہیں اور اس مقصد کے لئے ٹیکس بڑھانا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹیکس نہ بڑھائے تو قرض لینا پڑے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 31 مارچ تک زرمبادلہ کے ذخائر دس ڈالر تک پہنچ چکے ہیں اور آئندہ مالی سال تک پندرہ ارب ڈالر تک رہ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت گڈ گورننس کے لئے اصلاحات لارہی ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان مستقبل میں توانائی بحران قابوپانے کے لئے بہترین روڈ میپ تیار کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اہم مالیاتی ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کی مجموعی پیداوار مقررہ ہدف سے تجاوز کر جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ اب پاکستان بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن کے تحت ایک ارب ڈالر حاصل کر سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ توقع ظاہر کی کہ عالمی بینک آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس میں فنڈز کی منظوری دے گا۔ یہ بھی امید ہے کہ بینک داسو اور سندھ کے آبپاشی کے منصوبوں کے لئے 70 کروڑ ڈالر کی منظوری دیگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امداد نہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ عالمی تجارت اور سرمایہ کاری چاہتا ہے کیونکہ وہ اپنی معیشت مضبوط بنانے کے اقدامات کررہا ہے۔

ادھروزارت خزانہ نے وضا حت کی ہے کہ وزیر خزانہ اسحق ڈار نے ٹیکس بڑھانے نہیں بلکہ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کی بات کی ہے تفصیلا ت کے مطا بق امریکہ کے چار روزہ دورے کے اختتام پر وزیر خزانہ اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ ٹیکس نہ بڑھایا تو مزید قرض لینا پڑے گا‘ ٹیکس دینے والے خبردار اور مزید بوجھ اٹھانے کیلئے تیار ہوجائیں۔ قرضے لینے کیلئے آئی ایم ایف کو یقین دہانیوں کے بعد وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ قرضے واپس بھی تو چکانے ہیں تو ٹیکس تو بڑھانا پڑے گا۔

حکومت کے پاس ٹیکس بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ دفاعی بجٹ کیساتھ چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں۔ملازمین کی تنخو اہیں اور پنشن پہلے ہی اتنی کم ہے، مزید کم کیا کی جائیں لہٰذا ٹیکس بڑھانا واحد آپشن رہ جاتا ہے۔ مگر کیا سارا بوجھ ٹیکس دینے والا طبقہ ہی اٹھاتا رہے گا۔ یا حکومت ٹیکس چوروں کا بھی کچھ علاج کرے گی۔ جب ٹیکس نیٹ بڑھے گا تب کی تب دیکھی جائے گی۔

فی الحال تو ٹیکس ادا کرنے والے ہی پسیں گے۔ ٹیکس چور مالداروں کو فکر کی ضرور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 31 مارچ تک زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں اور آئندہ مالی سال تک 15 ارب ڈالر تک رہ جائیں گے جبکہ جون 2016 تک زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب تک پہنچ جائیں گے۔ حکومت گڈ گورننس کے لئے اقتصادی اصلاحات لا رہی ہے۔دوسری جانب وزیر خزانہ اسحق ڈار کے دفاع میں وزارت خزانہ بھی میدان میں آگئی اور ان کے ٹیکس بڑھانے کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ نے ٹیکس بڑھانے کی بات نہیں کی۔ انہوں نے ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کی بات کی ہے۔

متعلقہ عنوان :