سینٹ سے فاٹا کو شدت پسندوں سے پاک اور متاثرین کو ہرممکن امداد دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور،کوشش ہے کہ خون خرابے کے بغیر امن کے قیام کویقینی بنایاجائے مگرجہاں ضرورت پڑی آپریشن بھی کیا جائے گا،عبدالقادر بلوچ،حکومت ظالمانہ پالیسی ختم اور ریاست فاٹا کے عوام سے معافی مانگے، افراسیاب خٹک

منگل 15 اپریل 2014 06:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15اپریل۔2014ء)ریاستوں اور سرحدی امور کے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات کررہی ہے ۔حکومت کی کوشش ہے کہ خون خرابے کے بغیر امن کے قیام کویقینی بنایاجائیمگرجہاں ضرورت پڑی آپریشن بھی کیا جائے گا۔ فاٹا میں ترقیاتی کاموں میں کرپشن کی گئی اگر ان منصوبوں کا ایک فیصد بھی خرچ کیا جاتا تو آج فاٹا جنت بنا ہوتا۔

پیر کے روز سینیٹ میں سینیٹر افراسیاب خٹک کی قرار داد جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان حکومت پر زور دیتا ہے کہ فاٹا کو عسکریت پسند نیٹ ورک سے صاف ‘ عسکری کے متاثرین کا ازالہ کرنے آئی ڈی پیز کی ریلیف اور بحالی اور لوگوں کی معاشرتی اقتصادی ترقی کیلئے وسیع پروگرام کیلئے ایک منصوبہ تیار کرے کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔

(جاری ہے)

قرارداد پیش کرتے ہوئے افراسیاب خٹک نے کہا کہ فاٹا کے ساتھ ظلم ہورہا ہے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا کسی کو کوئی حق حاصل نہیں ہے فاٹا کو عسکریت پسند نیٹ ورک سے آزاد کرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں فاٹا کو میدان جنگ بنایا جاتا رہا ہے اور فاٹا کی عوام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں فاٹا میں امن کے قیام کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ تاجک ‘ ازبک‘ چیچن فاٹا میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہورہے ہیں،حکومت کی جانب سے آئی ڈی پیز کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے،حکومت ان کو فوری معاوضوں کی ادائیگی یقینی بنائے۔

حکومت ظالمانہ پالیسی ختم کرے اور پاکستان ریاست فاٹا کے عوام سے معافی مانگے۔ اس پر جنرل عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ہمیں اس قرار داد سے کوئی اختلاف نہیں ہے فاٹا پاکستان کا حصہ ہے لیکن ماضی میں اسے ایک حصے کے طورپر ٹریٹ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے مسائل گھمبیر ہوگئے ۔انہوں نے کہا کہ فاٹا سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات کررہے ہیں اگر آپریشن کی ضرورت ہوئی تو آپریشن بھی کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 2007 ء کے بعد جنوبی وزیرستان سوات کوہاٹ سمیت متعدد علاقوں میں آپریشن کئے گئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے،حکومت کی کوشش ہے کہ خون خرابے کے بغیر امن کے قیام کو یقینی بنایا جائے اور قیام امن کیلئے جس حد تک جانا پڑا جائیں گے، اگر آپریشن کرنا پڑا تو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بھی کیا جائے گا چاہے ان کا تعلق کسی بھی ملک سے ہو۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں متاثرین کو معاوضہ جات کی مدمیں چار ارب روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے مزید دو ارب روپے کی ادائیگی جلد کردی جائے گی۔ ایک لاکھ متاثرین کیمپوں میں موجود ہیں جبکہ لاکھوں متاثرین ایسے ہیں جن کی واپسی پر حکومت کی جانب سے پچیس ہزار روپے فی کس دیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں ترقیاتی کاموں میں کرپشن کی گئی اگر کاغذوں میں منصوبوں کیلئے جو فنڈز جاری کئے گئے اگر اس کا ایک فیصد بھی ترقیاتی کاموں پر لگتا ہے فاٹا جنت ہوتا۔

متعلقہ عنوان :