سینٹ کا رواں اجلاس 25اپریل تک جاری رہے گا،بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا فیصلہ،اپوزیشن تحفظ پاکستان بل کی منظوری میں حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے،اعتزازاحسن،حکومت ایک طرف مذاکرات کر رہی ہے دوسری جانب دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں وزیر داخلہ متضادبیانات دے رہے ہیں،تو قع ہے وزیر داخلہ خود سینیٹ کو بریف کریں گے اور یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم سینیٹ میں کب رونق افروز ہونگے، قومی ایشوز کو تحاریک کی شکل میں پیش کیا جائے تاکہ قواعد کے مطابق ایوان چلایا جا سکے،چیئرمین نیربخاری کی ہدایت

منگل 15 اپریل 2014 06:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15اپریل۔2014ء )سینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے کیا گیا ہے کہ سینٹ کا رواں اجلاس 25اپریل تک جاری رہے گا جبکہ اپوزیشن لیڈر اعتزازاحسن نے کہا ہے کہ دہشت گردی ایک حقیقت ہے، اپوزیشن تحفظ پاکستان بل کی منظوری میں حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے،حکومت ایک طرف مذاکرات کر رہی ہے دوسرے جانب دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں وزیر داخلہ متضادبیانات دے رہے ہیں ۔

ہم تو قع کرتے ہیں وزیر داخلہ خود سینیٹ کو بریف کریں گے اور یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم سینیٹ میں کب رونق افروز ہونگے۔بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چیئر مین سینیٹ سید نئیر حسین بخاری نے کی جبکہ اجلاس میں سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق ، قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن ، سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی ، ڈپٹی چیئر مین سینیٹ صابر علی بلوچ ، سینیٹر عبدالروف ، سینیٹر حاجی محمد عدیل ، سینیٹر میاں رضا ربانی ، وزیر پارلیمانی امور آفتاب شیخ ، سینیٹر کامل علی آغا ، سینیٹر کلثوم پروین اور سینیٹر مشاہد اللہ خان نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بتایا گیا کہ سوموار کو شروع ہونے والا بارھواں پارلیمانی سال شروع ہو گیا جس کا پہلا سیشن 14اپریل کو شروع ہو کر 25اپریل تک جاری رہے گا۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئر مین سینیٹ سید نئیر حسین بخاری نے کہا کہ اس پارلیمانی سال کے اختتام پر 12مارچ 2015ء کو نصف سینیٹرز ریٹائرڈ ہوں گے ۔ اس حوالے سے پارلیمانی سال اہمیت کا حامل ہے ۔جن قومی ایشوز امن و امان ، معیشت ، دہشت گردی پر بحث کرنے کیلئے ایڈوائزری کمیٹی میں خواہش ظاہر کی گئی ہے ان ایشوز کو تحاریک کی شکل میں پیش کیا جائے تاکہ قواعد کے مطابق ایوان چلایا جا سکے ۔

اجلاس میں سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق سے رائے لینے کے بعد طے کیا گیا کہ سوائے جمعہ باقی دنوں میں اجلاس سہ پہر کو ہوا کریں گے۔ اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن کے سوال پر قائدایوان نے بتایا کہ وہ حکومت سے پوچھ کر بتاسکیں گے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کس دن سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ قواعد کے مطابق 48گھنٹے پہلے نوٹس دینا ضروری ہے ۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ قومی اسمبلی سے یہ تاثر ملا ہے کہ بل بلڈوز کیا گیا ہے ۔ سینیٹ سے ایسا تاثر نہیں ملنا چاہیے ۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ سینیٹ میں ایک دوسرے کو اکاموڈیٹ کرنے کی روایت ہے ۔ اپوزیشن صدق دل سے اس بل میں بہتری لانا چاہتی ہے دہشت گردی ایک حقیقت ہے اپوزیشن بل کی منظوری میں حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن معیشت پر بحث کرنا چاہتی ہے اور جاننا چاہتی ہے کہ ڈیڑھ ارب ڈالر سعودی عرب سے کیونکر آئے، ہم یہ بھی معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ ڈالر 110روپے سے 98روپے کا کیسے ہوا۔ پھر ہمارے دو ہمسایہ ملکوں میں الیکشن ہو رہے ہیں حکومت ایک طرف مذاکرات کر رہی ہے دوسرے جانب دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں وزیر داخلہ متضادبیانات دے رہے ہیں ۔

ہم تو قع کرتے ہیں وزیر داخلہ خود سینیٹ کو بریف کریں گے اور یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم سینیٹ میں کب رونق افروز ہونگے۔ ہمیں یہ بھی معلوم کرنا ہے کہ پس منظر کیا تھا۔ اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ وہ اپنے صوبے کے ہائیڈرل پاور پرافٹ پر بات کرنا چاہتے ہیں ۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ وہ رواں سیشن میں میٹرو بس منصوبے پر بات کرنا چاہیں گے ۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ قومی ایشوز پر پوائنٹ آف آرڈر لئے جائیں۔کمیٹی نے اتفاق رائے سے طے کیا کہ وقفہ سوالات کے بعد نصف گھنٹے کیلئے نکتہ ہائے اعتراض لئے جائیں گے ۔جن کی تعداد چھ سے دس ہوگی ۔ چیئر مین سینیٹ نے کہا کہ کمیٹی کے تمام فیصلوں سے ارکان کو مطلع کر دیا جائے۔