لاپتہ کارکنوں کی بازیابی، ایم کیو ایم کا مرحلہ وار احتجاج کا اعلان، کل کراچی جبکہ جمعہ کو ملک بھر میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا، وکلاء اور سول سوسائٹی سے مظاہروں میں شرکت کی اپیل،سادہ لباس میں اہلکار ہمارے کارکنوں کو گرفتار کر رہے ہیں لیکن پولیس لاپتہ کارکنوں سے متعلق لاتعلقی کا اظہار کر رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے گرفتار 21 کارکنوں کو تاحال عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔حیدر عباس رضوی

بدھ 16 اپریل 2014 06:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء )متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی سے لاپتہ ہونے والے کارکنوں کی بازیابی کیلئے مرحلہ وار احتجاج کا اعلان کر دیا، جمعرات کو کراچی جبکہ جمعہ کو ملک بھر میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا، وکلاء اور سول سوسائٹی سے مظاہروں میں شرکت کی اپیل ،ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کی پریس کانفرنس سے خطاب میں حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ سادہ لباس میں اہلکار ہمارے کارکنوں کو گرفتار کر رہے ہیں لیکن پولیس لاپتہ کارکنوں سے متعلق لاتعلقی کا اظہار کر رہی ہے۔

ایم کیو ایم کے گرفتار 21 کارکنوں کو تاحال عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔ صورتحال انتہائی پریشان کن ہے۔ کارکنوں کی بازیابی کیلئے قانونی راستے استعمال کر رہے ہیں۔ کارکنان کی مائیں بہنیں اور بچے کسی بھی خبر کیلئے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی میں جرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن ہمارے ہی کارکنوں کی تشدد زدہ لاشیں مل رہی ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔ حیدر عباس رضوی نے اعلان کیا کہ کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف جمعرات کو کراچی میں جبکہ جمعہ کو ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے مختلف صحافتی تنظیموں کے عہدیداروں اور صحافیوں کو دیئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے کہا کہ پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس کا کراچی میں اطلاق شروع ہو گیا ہے۔

ہمارے بے گناہ کارکنان کو ریاستی ادارے ان کے گھروں سے اغواء کرکے ماورائے عدالت قتل کر رہے ہیں۔ صحافتی تنظیمیں اس کالے قانون کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کریں۔ بلوچستان میں محروم بلوچوں سے مذاکرات نہیں کئے جا رہے ہیں لیکن 60 ہزار زائد بے گناہ پاکستانیوں کو قتل کرنے والے دہشت گردوں سے کْھلے عام مذاکرات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ پاکستان پروٹیکشن آرڈینینس نامی اندھے قانون پر غور کریں اور اسے جبراً مسلط نہ کریں۔

دوسری جانب سندھ اسمبلی میں ماورائے عدالت قتل کے خلاف تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دئیے جانے پر ایم کیو ایم کے ارکان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا, ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، نعرہ بازی کی اور اسمبلی اجلاس سے واک آوٴٹ کیا۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کارکنان کی ماورائے عدالت کلنگ اور ماورائے قانون گرفتاریوں کے خلاف تحریک التواء پیش کی۔

صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے تحریک کو قواعد کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ کسی بھی کلنگ کو اس وقت تک ماورائے عدالت کلنگ قرار نہیں دیا جا سکتا جب تک اسے کوئی ادارہ ماورائے عدالت کلنگ قرار نہ دے۔ ایم کیو ایم کے سید سردار احمد نے کہا کہ ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کے لیے کسی ادارے کے فیصلے کی ضرورت نہیں۔ ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کا مطلب ہے کہ بغیر کسی عدالتی احکامات کے خلاف قانون قتل کرنا۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کوئی بھی کلنگ ہو اس کی جوابدہی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ماورائے عدالت کلنگ کا معاملہ اسمبلی میں نہ اٹھائیں تو کہاں جائیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت میں ریلیاں نکالی ہیں۔ ایم کیو ایم کسی بھی قاتل، کسی بھی دہشت گرد کی حمایت نہیں کرتی۔ وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ ہر کلنگ پر افسوس ہے، چاہے ٹارگٹ کلنگ ہو یا ماورائے عدالت کلنگ ہو۔

کلنگ کے جن واقعات پر تحریک لائی گئی ہے اسے کس طرح ثابت کیا جائے گا کہ یہ ماورائے عدالت قتل ہے۔ ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہا کہ ماورائے عدالت کلنگ کے ثبوت موجود ہیں، عدالتوں میں پٹیشن لگی ہوئی ہیں۔ وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل میں ملوث رینجرز یا پولیس اہلکار کا نام اور ثبوت ایوان میں پیش کیے جائیں۔ ماورائے عدالت پر حکومت کو مورد الزام ٹھہرانا ٹھیک نہیں ہے۔

ماورائے عدالت کلنگ پر اخباری باتوں پر یقین نہیں کر سکتے۔ وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل پر کسی بھی ادارے کے خلاف مقدمہ کیا جا سکتا ہے۔ عدالت کے ذریعہ کلنگ میں ملوث اہلکار کے خلاف مقدمہ کیا جا سکتا ہے۔ طویل بحث کے بعد ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے رولنگ دیتے ہوئے محمد حسین کی تحریک التوا کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے ارکان نے کھڑے ہو کر احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی شروع کر دی اور ایجنڈ ے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ ہنگامہ آرائی کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ اس صورتحال پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا۔