سندھ اسمبلی ، قائد اعظم کی جائے پیدائش کامسئلہ ایک بار پھر اٹھایا گیا ،قائد اعظم نے 9اور 25اگست کو خود یہ بات کہی وہ کراچی میں پیدا ہوئے ، میرے پاس اس حوالے سے تمام دستاویزات اور ان کی پاسپورٹ کی کاپی بھی موجود ہے، سردار احمد ، ایوان میں ہر بار اس ایشو کو اٹھانے سے بہتر ہے کہ کوئی ایسی کمیٹی بنائی جائے، نثار کھوڑ و

بدھ 16 اپریل 2014 06:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء) سندھ اسمبلی میں منگل کے روزبانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی جائے پیدائش کامسئلہ ایک بار پھر اٹھایا گیا ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے سید سردار احمد نے کہا کہ قائد اعظم نے 9اور 25اگست کو خود یہ بات کہی کہ وہ کراچی میں پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس اس حوالے سے تمام دستاویزات موجود ہیں اور ان کی پاسپورٹ کی کاپی بھی موجود ہے۔

سنیئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ اس سلسلے میں ایوان میں ہر بار اس ایشو کو اٹھانے سے بہتر ہے کہ کوئی ایسی کمیٹی بنائی جائے، جو اسکالرز اور تمام دستاویزات کی مکمل چھان بین کرکے اس بات کا تعین کرلے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا بھی ہے کہ جھرک اس وقت کراچی کا ہی حصہ ہو اوراس معاملے کو طول دیا جارہا ہو۔

(جاری ہے)

وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ 10سال قبل اسی اسمبلی میں قائد اعظم کی جائے پیدائش کے حوالے سے ٹھٹھہ سے تعلق رکھنے والے ایک رکن اسمبلی نے قرارداد بھی پیش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ مدرسہ میں قائد اعظم کی دوسری جماعت میں داخلے کے وقت کی انٹری اور اس کے ایک سال بعد ان کی بمبئی روانگی اور دو سال بعد دوبارہ پاکستان آمد اور سندھ مدرسہ میں داخلے سمیت تمام دستاویزات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں سنیئر وزیر تعلیم کی جانب سے کمیٹی بنانے کی تجویز کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اس معاملے کو بیٹھ کر زیر بحث لایا جائے۔

قائد اعظم ایک بڑی ہستی ہیں ان کی جائے پیدائش کو لے کر اس ایوان میں آئے روز بیان سے ان کا استحقاق مجروح ہوتا ہے۔ کمیٹی کے ذریعے تمام دستاویزات کو زیر بحث لاکر فیصلہ کیا جائے۔ قائم مقام اسپیکر نے اپنی رولنگ دیتے ہوئے سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ سید سردار احمد کی بات بھی درست ہے اور سنئیر وزیر کی تجویز بھی بہتر ہے تاہم کمیٹی ایسے ممبران پر بنائی جائے جو تحقیق اور دستاویزات کی مکمل چھان بین کریں اور اس کمیٹی میں ایسے ارکان کو شامل کیا جائے جو سنجیدگی سے مذکورہ کمیٹی کے ہونے والی مٹینگز میں شامل ہوں۔

سید سردار احمد نے کہا کہ انہوں نے تمام تر حقائق اور دستاویزی شواہد ایوان کے سامنے رکھ دئیے ہیں اور اس کی ایک کاپی اسپیکر کو بھی دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کی جانب سے دو مرتبہ اپنی کراچی میں پیدائش کے بیان کے بعد کسی کمیٹی کا بننا یا کسی فرد کی جانب سے ان کے اس بیان کو رد کرنا قائد اعظم کی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس حوالے سے کسی قسم کی کمیٹی کے بنائے جانے سے متفق نہیں ہوں۔

متعلقہ عنوان :