قومیں ایٹم بن سے نہیں بلکہ قومی وحدت کے پارہ پارہ ہونے سے ٹوٹتی ہیں،سراج الحق ، وقت آگیا ہے کہ ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں، مسلکی اختلافات بھلاکر اتحاد و اتفاق سے ملک کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے،ملی یکجہتی کونسل سے خطاب

بدھ 16 اپریل 2014 06:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء)امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ قومیں ایٹم بم سے نہیں بلکہ قومی وحدت کے پارہ پارہ ہونے سے ٹوٹتی ہیں۔ مٹھی بھر اشرافیہ قوم کے وسائل پر قابض ہے۔ وقت آگیا ہے کہ متحد ہوکر اس ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں۔ مسلکی اختلافات بھلاکر اور آپس میں متحد و متفق ہوکر ہی ملک کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے۔

ق ان خیالات کا ااظہار انہوں نے اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام ”عالمی اتحادِ اُمت کانفرنس“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سراج الحق نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آج ملک کی حقیقی قیادت ،علماء کرام ایک پلیٹ فارم پر موجود ہیں ۔ حقیقی قیادت وہ ہے جو انسان کی خالق کی طرف رہنمائی کرے، جو انسان کو فرش سے عرش کی طرف لے جائے۔

(جاری ہے)

مختلف مسالک کی چوٹی کی دینی قیادت کا آج اکٹھا ہوکر بیٹھنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ آج بھی اُمت مسلمہ اسلامی نظام کے قیام اور اس ملک میں نفاذِ شریعت کے عظیم ترین ایجنڈے پر متفق ہیں، اور یہ ایجنڈا محض دینی جماعتوں کا ایجنڈا نہیں ہے بلکہ یہ ایجنڈا پوری قوم بلکہ پوری انسانیت کی فلاح و کامرانی کا ایجنڈا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی استعماری سازش کے تحت فرقہ واریت کو اس ملک میں پھیلایا گیا ہے اور چاروں طرف سے اس ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کی سازش عروج پر ہے۔ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر مذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تاکہ مختلف مسالک کے لوگ باہم دست و گریباں ہوں۔ دوسری طرف عراق و شام میں سنی-شیعہ کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرکے دلوں میں نفرت کی آگ کو بھڑکایا جارہا ہے اور لاکھوں مسلمان دشمنان اسلام کے اس گھناوٴنے کھیل کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔

آج اشتراکیت، سیکولرز، لبرلزم کے بت پاش پاش ہوچکے ہیں۔ پوری دنیا امن کو ترس رہی ہے اور امن اسلام سے قائم ہوگا۔ انہوں نے دینی جماعتوں کے اکابرین سے مطالبہ کیا کہ وہ پورے عزم ، قوت اور اخلاص کیساتھ اُٹھ کھڑے ہوں اور آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وطن عزیز میں ایک ایسا ماحول قائم کریں کہ نفرتیں محبتوں میں تبدیل ہوجائیں اور یہ ملک بانیانِ پاکستان کے خوابوں کی تعبیر بن کر اسلامی نظام کے قیام کے ذریعے پوری دنیا میں ملت اسلامیہ کے لیے ایک مثالی اسلامی مملکت کے طور پر اُبھر کر سامنے آئے اور دنیائے اسلام میں عظمت و افتخار کے طور پر پہنچانا جائے۔

جماعتِ اسلامی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ اُمتِ مسلمہ پوری انسانیت کے لیے تیار کی گئی ہے۔ آج 65 لاکھ سے زیادہ افواج اور دنیا کے ایک بہت بڑے حصے کے مالک ہونے کے باوجود مسلمان دنیا بھر میں غیروں کی سازشوں کا شکار ہیں اور ہر طرف مسلمانوں ہی کی لاشیں اٹھائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 35 سال سے مسلمان دو سپر پاورز سے نبرد آزما ہیں، اور دونوں عالمی طاقتیں مسلمانوں سے شکست کھا چکی ہیں۔

اب یونی پولر ورلڈ کے خلا کو کسی نے پر کرنا ہے۔ جاپان یا چائنہ اور سب سے بڑھ کر اُمت مسلمہ نے اس خلا کو پر کرنا ہے۔ دشمنانِ اسلام کی طرف سے عا لمِ اسلام کو باہم لڑاکر تقسیم کرنے کی باتیں ریکارڈ پر موجود ہیں اور اس مقصد کے لیے خاص طور پر اسلامی تحریکیں نشانہ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرد جنگ کے خاتمہ کے بعد نیٹو چیف کا یہ اعلان بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ ”جہادی اسلام اور پولیٹیکل اسلام سے دنیا کو خطرہ ہے“ اور یہ کہ ”سبز انقلاب دنیا کے لیے خطرناک ہے۔

“ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ مسلمانانِ پاکستان اپنا ایک لائحہ عمل ترتیب دیں، جس کے تحت سب سے پہلے ملی یکجہتی کونسل کو متحرک و فعال بنایا جائے کیونکہ اس کونسل کا ماضی شاندار ہے۔ دوسرے مرحلے میں ملک کے اندر نفاذِ شریعت کے حوالے سے تمام مسالک کے متفقہ بائیس نکات کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ نیز اسلامی ممالک کے اندر جاری مہمات کا قلع قمع کیا جائے۔ اور آخر میں یہ کہ اتحادِ اُمت کے پیش نظر ”شانِ صحابہ “ اور ”شانِ اہلبیت کانفرنسیں منعقد کی جائیں۔

متعلقہ عنوان :