2013ء میں عالمی سطح پرسامنے آنے والے 407پولیوکیسزمیں سے 93پاکستان میں سامنے آئے ،سائرہ افضل تارڑ،فیصدپولیوویکسین ضائع ہوجاتی ہے ،قبائلی علاقہ جات میں پولیوکے کیسزگزشتہ برس کے 70فیصدسے بڑھ کر83فیصدتک جاپہنچی ہے ۔خیبرپختونخواہ ،قبائلی علاقہ جات اورکراچی میں پولیوکیسزسامنے آنے ہیں سرفہرست تھے،سینٹ کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات کے دوران جواب

بدھ 16 اپریل 2014 06:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء)وفاقی وزیرصحت سائرہ افضل تارڑنے کہاہے کہ 2013ء میں عالمی سطح پرسامنے آنے والے 407پولیوکیسزمیں سے 93پاکستان میں سامنے آئے ،رواں برس ابھی تک 41کیسزسامنے آئے ہیں ،60فیصدپولیوویکسین ضائع ہوجاتی ہے ،قبائلی علاقہ جات میں پولیوکے کیسزگزشتہ برس کے 70فیصدسے بڑھ کر83فیصدتک جاپہنچی ہے ۔خیبرپختونخواہ ،قبائلی علاقہ جات اورکراچی میں پولیوکیسزسامنے آنے ہیں سرفہرست تھے ۔

گزشتہ تین برس میں بلوچستان میں پولیوکاکوئی کیس سامنے نہیں آیا۔منگل کے روزسینٹ کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیرنیشنل ہیلتھ وریگولیشن سروسزسائرہ افضل تارڑنے ایوان کوبتایاہے کہ 2013ء میں عالمی سطح پر407پولیوکے کیس سامنے آئے جن میں سے 93کیسزپاکستان میں سامنے آئے ،نائیجیریامیں 53اورہمسایہ ملک افغانستان میں 14پولیوکیس رپورٹ ہوئے ۔

(جاری ہے)

وزیرصحت کاکہناتھاکہ گزشتہ برس سامنے آنے والے 93کیسزمیں سے 65کاتعلق قبائلی علاقہ جات ،11کیس صوبہ خیبرپختونخواہ ،7کیس پنجاب اور10کیس سندھ میں سامنے آئے ۔انہوں نے کہاکہ ملک میں 70فیصدپولیوکیسزگزشتہ برس قبائلی علاقہ جات میں سامنے آئے تاہم رواں برس قبائلی علاقہ جات میں پولیوکی شرح بڑھ کر83فیصدتک پہنچ چکی ہے ۔صوبہ سندھ میں پولیومیں خاص کمی ظاہرہوئی ہے جوکہ 11فیصدسے کم ہوکر2فیصدہوچکی ہے ،صوبہ خیبرپختونخواہ میں پولیوکیسزکی شرح رواں برس 15فیصدرہی جوکہ گزشتہ برس 12فیصدتھی ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے ملک میں پولیوکی صورتحال سے پوری طرح باخبرہے اوراس کوترجیحی بنیادوں پرحل کرنے کیلئے بھی موجودہ پولیوایمرجنسی کااعلان کیاگیاہے ۔سائرہ افضل تارڑنے ایوان کواعتمادمیں لیتے ہوئے انکشاف کیاکہ رواں برس ملک میں پولیوکے 41کیس سامنے آئے ہیں جبکہ نائیجیریامیں صرف ایک اورافغانستان میں چارکیس سامنے آنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ،ملک بھرمیں پولیورضاکاروں پرحملوں اوران کے قتل عام کے واقعات کے بعدملک کے قبائلی علاقہ جات صوبہ خیبرپختونخواہ اورکراچی میں پولیوکیسزمیں یکدم اضافہ سامنے آیاہے ۔

انہوں نے واضح کیاکہ صوبہ بلوچستان میں پولیوکے حوالے سے صورتحال خاصی تسلی بخش ہے کیونکہ گزشتہ تین برس کے دوران صوبہ بلوچستان میں پولیوکاکوئی کیس سامنے نہیں آیا۔انہوں نے کہاکہ فاٹامیں پولیوکی شرح میں خطرناک حدتک اضافہ کی وجوہات میں پولیورضاکارٹیموں کے بچوں تک رسائی میں مسائل ،پولیوویکسین کازائدالمدت ہوکرضائع ہوجانااوردوردرازعلاقوں میں رضاکاروں کورسائی کے مسائل شامل ہیں ۔انہوں نے انکشاف کیاکہ ملک میں ساٹھ فیصدپولیوویکسین ضائع ہوجاتی ہے ۔