مائیکل فیلپس تیراکی کی دنیا میں واپس آ رہے ہیں،2012 کے لندن مقابلوں میں چار طلائی تمغے جیتنے کے بعد فیلپس نے تیراکی کو خیرآباد کہہ دیا تھا

بدھ 16 اپریل 2014 06:30

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء )اولمپک مقابلوں کی تاریخ کے کامیاب ترین کھلاڑی مائیکل فیلپس اپنی ریٹائرمنٹ معطل کر کے تیراکی کے کھیل میں واپس آنے والے ہیں۔28 سالہ امریکی کھلاڑی نے 22 اولمپک تمغے جیت رکھے ہیں اور وہ اپریل کے اختتام میں امریکی ریاست ایری زونا میں ایک مقابلے میں شریک ہوں گے۔ان کے کوچ باب بومین کا کہنا ہے کہ وہ صرف اپنی آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں اور وہ اسے مکمل واپسی قرار نہیں دیں گے۔

مائیکل فیلپس نے 2012 میں لندن اولمپکس کے بعد اولمپکس میں کل 18 طلائی تمغے حاصل کرنے کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔کسی ایک اولمپک ایونٹ میں سب سے زیادہ طلائی تمغے جیتنے کا عالمی ریکارڈ بھی مائیکل فیلپس کے پاس ہے۔ انھوں نے 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں آٹھ طلائی تمغے جیتے تھے۔

(جاری ہے)

ان کے کوچ کے مطابق 24 اپریل کو میسا میں ہونے والے مقابلوں میں مائیکل تین مقابلوں میں شرکت کریں گے جن میں 11 میٹر بٹرفلائی اور فری سٹائل میں 50 میٹر اور 100 میٹر کی ریس شامل ہیں۔

2004 میں ایتھنز مقابلوں میں فیلپس کا مقابلہ کرنے اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے برطانوی تیراک سٹیو پیری کا کہنا ہے کہ انھیں اس بات پر حیرانی ہے کہ ان کے سابقہ حریف کھیل میں واپسی کا سوچ رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ مائیکل فیلپس کے لیے اب اس کھیل کی دینا میں کچھ ثابت کرنا یا کر کے دکھانا باقی نہیں رہا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ مائیکل فیلپس کو نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ ذہنی طور پر فٹ ہونا پڑے گا اور تمغے جیتنے کی ’لگن‘ کو واپس لانا ہوگا۔

انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس مشکل کام کو کوئی کھلاڑی کر سکتا ہے تو وہ مائیکل فیلپس ہی ہے۔2012 کے لندن مقابلوں میں چار طلائی تمغے جیتنے کے بعد فیلپس نے تیراکی کے کھیل کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔ اس موقعے پر انھوں نے کہا تھا کہ ’میں نے جو کرنا تھا کر لیا۔‘

متعلقہ عنوان :