تحریک طالبان پاکستان کا جنگ بندی میں مزید توسیع نہ کرنے کا اعلان،سیزفائر میں توسیع کی مدت کوگذرے چھے دن گزرنے کے باوجود حکومتی ایوانوں میں مذاکرات کے حوالے سے پراسرار خاموشی طاری ہے،طاقت کے اصل محور متحرک ہوچکے وہ اپنی مرضی کے فیصلے قوم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، مذاکراتی عمل کو پورے اخلاص اور سنجید گی کے ساتھ جاری رکھا جائے گاا،حکومت کی طرف سے واضح پیش رفت سامنے آنے کی صورت میں کوئی سنجیدہ قدم اٹھانے سے نہیں ہچکچا ہٹ محسوس نہیں کی جائے گی،ترجمان شاہد اللہ شاہد کا بیان ،طالبان سے جنگ بندی میں توسیع کا کہیں گے‘ پروفیسر ابراہیم، وزیراعظم نے کالعدم تحریک طالبان کے پیغام کے بعد آج قومی سلامتی بارے اہم اجلاس طلب کرلیا ،حساس اداروں سمیت اہم متعلقہ حکام شرکت کرینگے،مذاکراتی عمل اور پاکستان میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بارے تبادلہ خیال کیا جائے گا، وزیر دفاع ، وزیر اطلاعات اور وزیر داخلہ کی جانب سے اہم قومی امور پر بریفنگ بھی دی جائے گی

جمعرات 17 اپریل 2014 06:48

وانا (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اپریل۔2014ء)کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی میں مزید توسیع نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیزفائر میں توسیع کی مدت کوگذرے چھے دن گزرنے کے باوجود حکومتی ایوانوں میں مذاکرات کے حوالے سے پراسرار خاموشی طاری ہے اور مجموعی صورت حال یہ واضح کررہی ہے کہ طاقت کے اصل محور متحرک ہوچکے ہیں اور وہ اپنی مرضی کے فیصلے قوم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، تاہم مذاکراتی عمل کو پورے اخلاص اور سنجید گی کے ساتھ جاری رکھا جائے گااور حکومت کی طرف سے واضح پیش رفت سامنے آنے کی صورت میں کوئی سنجیدہ قدم اٹھانے سے نہیں ہچکچا ہٹ محسوس نہیں کی جائے گی ۔

ان خیالات کا اظہار تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہداللہ شاہد نے میڈیا کوجاری بیان میں کیا ہے ۔

(جاری ہے)

بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت کیساتھ نہایت اخلاص اور پوری سنجید گی کیساتھ مذاکرات کا آغازکیا ، مذاکرات کے تمام مراحل میں لچکدار رویہ اپنایا،اورایسے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جو ایک کامیاب مذاکرت کیلیے نہایت مضبوط بنیاد فراہم کرسکتے تھے۔

حکومت کی طرف سے یکطرفہ جنگ بندی کے مطالبے پر اختلاف رائے کے باوجود تمام حلقوں کو اس کیلیے آمادہ کیا اوراسلام اور ملک کے مفاد میں قوم کوایک ماہ کی جنگ بندی کاتحفہ دیا تاہم حکومت کی طرف سے تحریک طالبان پاکستان کے ابتدائی ، مناسب اور جائز مطالبات پر اب تک کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ پیس زون ، غیرعسکری قیدیوں کی رہائی اورطالبان مخالف کارروائیاں روکنے کے مطالبات تعلقات میں فروغ اور اعتماد کی بحالی کے لیے معقول اور ٹھوس تجاویز تھیں ،تاہم حکومت کی طرف سے ان پر کسی قسم کے غور کی زحمت نہیں کی گئی۔

تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے چالیس روزہ جنگ بندی کے تحفے کا جوجواب حکومت کی طرف سے دیاگیا اس کی مختصر صورت حال میڈیا کو پیش کرنا ضروری سمجھتے ہیں تاکہ پاکستان کے باشعور مسلمانوں پر یہ واضح ہوجائے کہ مذاکراتی عمل میں پیش رفت نہ ہونے کاذمہ دار کون ہے۔ ؟ اور قوم یہ بھی جان لے کہ طالبان کی صفوں میں یکسوئی کافقدان ہے یا حکومتی کیمپ میں فیصلوں کا اختیار کہیں اور ہے ؟ حکومت کی طرف سے خاموشی کیساتھ روٹ آوٴٹ کے نام سے جاری آپریشن کی کچھ تفصیل جو مذاکراتی عمل کے دوران حکومتی رویے کی غیر سنجید گی کو اچھی طرح واضح کرتی ہے۔

درج ذیل ہے،40روزہ جنگ بندی کے دوران تحریک طالبان پاکستان کے نام پر گرفتار پچاس سے زائد ساتھیوں کو شہید کرکے پھینکا گیا۔ تحریک طالبان پاکستان سے تعلق کے الزام میں دوسو سے زیادہ بے گناہ لوگ ملک کے مختلف علاقوں میں گرفتار کیے گئے ۔ ملک کے طول و عرض میں سو سے زیادہ چھاپے مارے گئے۔ مختلف علاقوں میں پچیس سے زیادہ سرچ آپریشن کئے گئے۔ ملک بھرکی جیلوں میں موجود قیدیوں پر(سوچے سمجھے منصوبے کے تحت) وحشیانہ تشدد کا سلسلہ جاری کیا گیا۔

تحریک طالبان پاکستان نے مذاکرات کی آڑ میں روٹ آوٴٹ کے نام سے جاری آپریشن میں بھاری نقصان پرمکمل تحمل اور برداشت کامظاہرہ کیا جبکہ ساتھیوں کے اشتعال کو مکمل قابو میں رکھا اور اس پوری صورت حال سے مذاکراتی کمیٹی کو وقتا فوقتا مطلع کیا اور ان پر واضح کیا کہ یہ مذاکراتی عمل کے لیے سخت نقصان دہ ہے لیکن پیس زون اور غیرعسکری قیدیوں پر پیش رفت تو درکنار طالبان کے خلاف جاری کارروائیوں کو بھی روکنے میں حکو مت نے لمحہ بھر کا توقف گوارانہیں کیا۔

سیزفائر میں توسیع کی مدت کوگذرے ہوئے چھے دن گزرنے کے باوجود حکومتی ایوانوں میں مذاکرات کے حوالے سے پراسرار خاموشی طاری ہے اور مجموعی صورت حال یہ واضح کررہی ہے کہ طاقت کے اصل محور متحرک ہوچکے ہیں اور وہ اپنی مرضی کے فیصلے قوم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ لہذا تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی شوری نے مکمل اتفاق سے جنگ بندی کی مدت میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم مذاکراتی عمل کو پورے اخلاص اور سنجید گی کے ساتھ جاری رکھا جائے گااور حکومت کی طرف سے واضح پیش رفت سامنے آنے کی صورت میں تحریک طالبان پاکستان کوئی سنجیدہ قدم اٹھانے سے نہیں ہچکچائے گی۔ادھرطالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان سے جنگ بندی میں توسیع کرنے کا کہیں گے مذاکراتی عمل جاری رہے گا طالبان دھڑوں کا علم نہیں ہمیں شوریٰ نے نامزد کیا اور شوریٰ سے ہی ہمارا رابطہ ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کتے ہوئے طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان سے ان کا براہ راست رابطہ نہیں ہوا تاہم ان سے بات چیت ہوئی ہے طالبان نے ہمیں یقین دلایا تھا کہ تمام گروپوں کو مذاکرات پر اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے ہمیں طالبان کی شوریٰ نے نامزد کیا اور اسی شوریٰ سے ہمارا رابطہ ہے ہمیں معلوم نہیں کہ کتنے گروپ مذاکرات کی حمایت اور کون مخالفت کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے بارے علم نہیں اگر ایسا ہے تو ہماری کوشش ہوگی کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے اور جنگ بندی میں توسیع کی جائے۔

جبکہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کالعدم تحریک طالبان کے پیغام کے بعد آج (جمعرات کو ) قومی سلامتی کے حوالے سے اہم اجلاس طلب کرلیا ہے ۔ اجلاس میں حساس اداروں سمیت اہم متعلقہ حکام شرکت کرینگے ۔ کالعدم تحریک طالبان نے اپنی شوریٰ کے فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ اب مزید جنگ بندی میں توسیع نہیں ہوگی تاہم مذاکراتی عمل جاری رکھا جائے گا اس پیغام کے بعد وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے قومی سلامتی کے حوالے سے فوری طور پر اجلاس طلب کیا ہے جس میں مذاکراتی عمل اور پاکستان میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بارے تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ قومی سلامتی ا جلاس میں تحفظ پاکستان آرڈیننس پر پیش رفت ،طالبان سے مذاکرات اور دیگر اہم قومی سلامتی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔ اجلاس میں فوج ، حساس اداروں و دیگر اہم حکام شرکت کرینگے امن وامان کی صورتحال پر حساس ادارے اجلاس کو اہم بریفنگ بھی دینگے علاوہ ازیں مذاکراتی کمیٹی اور طالبان کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا اس حوالے سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اجلاس کو اعتماد میں لینگے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وزیراعظم نواز شریف سابق صدر آصف علی زرداری سے ہونے والی ملاقات سے بھی اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کرینگے اور انہیں تحفظ پاکستان آرڈیننس کے حوالے سے پیش رفت پیپلز پارٹی کا موقف اور طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے تحفظات بارے بھی شرکاء اجلاس کو آگاہ کیاجائے گا ۔

اجلاس میں وزیر دفاع ، وزیر داخلہ ، سیکرٹری داخلہ بھی شرکت کرینگے اجلاس میں ایران کے ساتھ سر حدی تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا جبکہ افغانستان میں انتخابات کے بعد کی صورتحال اور بھارت میں ہونے والے انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی ، ڈی جی آئی بی بھی شرکت کرینگے افواج کے سربراہان چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھی شرکت کرینگے ۔

اجلاس میں وزیر دفاع ، وزیر اطلاعات اور وزیر داخلہ کی جانب سے اہم قومی امور پر بریفنگ بھی دی جائے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اجلاس طالبان سے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے کافی اہمیت کا حامل ہے ملک کی مجموعی سلامتی کی صورتحال اور طالبان کے ساتھ مذاکراتی حکمت عملی پر غور کیاجائے گا ۔