سپریم کورٹ نے مالاکنڈ حراستی مرکز سے اٹھائے جانے والے35 افراد کے کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مسترد کردی، ڈی سی او مالاکنڈ کی جانب سے کیس بند کرنے پر حکومت سے اگلے ہفتے رپورٹ مانگ لی، مالاکنڈ حراستی مرکز سے35 افراد لے جانے والے نائب صوبیدار امان اللہ بیگ کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل عرفان خالد بھٹی کے دستخطوں سے جمع کرائی گئی، وزارت دفاع

جمعرات 17 اپریل 2014 06:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اپریل۔2014ء)سپریم کورٹ میں مالاکنڈ حراستی مرکز سے اٹھائے جانے والے35 افراد کے کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ڈی سی او مالاکنڈ کی جانب سے کیس بند کرنے پر حکومت سے اگلے ہفتے رپورٹ مانگ لی ہے جبکہ وزارت دفاع نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ مالاکنڈ حراستی مرکز سے35 افراد لے جانے والے نائب صوبیدار امان اللہ بیگ کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل عرفان خالد بھٹی کے دستخطوں سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین ر کنی بنچ کو بتایا گیا ہے کہ ہیومن رائٹس کیس نمبر29388/2013 ء میں سپریم کورٹ نے20 مارچ2014 ء کو ایف آئی آر نمبر11 نائب صوبیدار امان اللہ بیگ کے خلاف لیوی پوسٹ مالاکنڈ میں انڈرسیکشن 346 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کرائی تھی ۔

(جاری ہے)

مذکورہ افسر کا تعلق آرمی سے ہے اور وہ ابھی بھی حاضر سروس ہیں۔

اس لئے ان کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ1952 کے تحت ہی کارروائی کی جا سکتی ہے تاہم چونکہ آرمی کے دائرہ کار کا معاملہ ہے اس لئے فوج کے متعلقہ حکام نے زیر دفعہ94 پاکستان آرمی ایکٹ ،سیکشن 549 تعزیرات پاکستان اور رول373 آف آرمی ریگولیشن اور آرمی ایکٹ رول168 کے ساتھ مل کر پڑھتے ہوئے فیصلے کیا تھا کہ آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی ۔ڈی سی او مالاکنڈ کو مقدمہ بند کرنے کے لئے کہا گیا ہے ۔اس لئے ڈی سی او مالاکنڈ نے مقدمہ بند کر دیا گیا ہے اور مقدمے کو آرمی ایکٹ 1952 کے تحت آرمی کو منتقل کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :