اسلام آباد،قومی اسمبلی وسینٹ کی پٹرولیم کی قائمہ کمیٹیوں کامشترکہ اجلاس بلانے کافیصلہ،آئندہ 5برس میں پی پی ایل ملک بھرمیں 3.23ٹریلین فیٹ گیس کے ذخائردریافت کریگی ،جوکل پیداوارکا16فیصدہوں گے

جمعرات 17 اپریل 2014 06:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اپریل۔2014ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل کاآئندہ اجلاس سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے ہمراہ مشترکہ طورپراوجی ڈی سی ایل ہیڈکوارٹرکراچی میں بلانے کافیصلہ کرلیاہے ،کمیٹی کوبتایاگیاہے کہ آئندہ 5برس میں پی پی ایل ملک بھرمیں 3.23ٹریلین کیوبک فیٹ گیس کے ذخائردریافت کرے گی جوکہ کل پیداوارکا16فیصدہوں گے ۔

صوبہ سندھ سے 70فیصدگیس کی پیداوارکے حصول کے باعث گیس ڈیویلپمنٹ سرچارج کی رقوم سب سے زیادہ صوبہ سندھ کوفراہم کی جارہی ہے جبکہ صوبہ پنجاب کوسب سے کم گیس ڈیویلپمنٹ سرچارج کی مدمیں رقم دی جارہی ہے بدھ کے روزقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل کااجلاس چیئرمین کمیٹی چوہدری بلال احمدورک کی زیرصدارت اوجی ڈی سی ایل ہاوٴس میں منعقدہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران شرکاء کوبریفنگ دیتے ہوئے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ(پی پی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹرنے اراکین کمیٹی کومطلع کیاکہ پی پی ایل کے پاکستان میں غیردریافت شدہ ذخائرسے 4.5ٹریلین فیٹ گیس 76ملین بیرل تیل اور518ملین ٹن ایل پی جی کی پیداوارمتوقع ہے جبکہ فی الوقت کمپنی روزانہ 48ٹن ایل پی جی پیداکررہی ہے ۔کمپنی کے زیرانتظام 71بلاکس ہیں جن میں سے 41بلاکس سے پیداوارحاصل کی جارہی ہے ،ان بلاکس میں سے پنجاب میں 5سندھ میں 19بلوچستان میں 14خیبرپختونخواہ میں 3بلاکس شامل ہیں جبکہ عراق اوریمن میں تین عددبین الاقوامی بلاک بھی پی پی ایل کے زیرانتظام ہیں پی پی ایل حکام کاکہناتھاکہ گزشتہ ماہ بلوچستان میں بارکھان کے مقام پرکھدائی کے بعداس علاقہ میں تیل اورگیس کے ذخائرکی موجودگی کاقوی امکان ہے ۔

انہوں نے کہاکہ خضدارمیں رواں برس ستمبرمیں کھدائی کاعمل شروع کردیاجائیگاجبکہ رواں برس کے اختتام تک ہی خاران میں بھی کھدائی شروع کردی جائیگی ۔پی پی ایل حکام کاکہناتھاکہ بلوچستان میں نوشیروان ،بیلہ ،مرگراورحب کے چارنئے بلاکس میں ابتدائی ماحولیاتی سروے ومطالعہ اورتیل وگیس کے ذخائرکی دریافت کاعمل جاری ہے جبکہ پنجاب میں ڈھوک سلطان ،جسال ،کرسال ،صادق آباد،صوبہ خیبرپختونخواہ میں زندان اورڈیرہ اسماعیل خان میں تیل وگیس کے ذخائرکی تلاش کاعمل جاری ہے ۔

انہوں نے بتایاکہ صوبہ سندھ میں حالہ ،کوڑی ،زمزمہ اورسیرانی میں پی پی ایل اپنی پیداواری صلاحیتیں بڑھانے کی کوشش کررہی ہے جبکہ نئے ذخائرکی دریافت کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں ۔رواں برس نوشیروفیروزمیں ٹائٹ گیس کی دریافت کے بعدوہاں بھی ایک کنویں کی کھدائی کاعمل شراع کیاجارہاہے ۔پی پی پی ایل حکام کاکہناتھاکہ آئندہ پانچ برس میں 3.23ٹریلین کیوبک فیٹ گیس کے ذخائردریافت کئے جائیں گے جوکہ کل پیداوارکاسولہ فیصدہوں گے ۔

انہوں نے بتایاکہ فی الوقت گوجرخان کے پاس تیل وگیس کے 2پلانٹ کام کررہے ہیں ،تاہم 2مزیدکنویں کھودے جائیں گے جس کے ساتھ ساتھ علاقہ میں تیسرے پلانٹ کی تنصیب بھی مکمل کرلیا جائے گی ۔گزشتہ برس ٹیکسوں کی ادائیگیوں کے بعد43ارب روپے کامنافع پی پی ایل کوحاصل ہواہے ۔اس موقع پررکن کمیٹی سردارعلی گوہرمہرنے کہاکہ پہلے وفاقی حکومت مقامی افرادکوکچھ نہیں دیتی تھی اوراب اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعدصوبے بھی مقامی افرادکوکچھ نہیں دیتے ۔

سیکرٹری وزارت پٹرولیم عابدسعیدنے بتایاکہ گیس ڈیویلپمنٹ سرچارج اس صوبے کودیاجاتاہے جہاں سے گیس نکلتی ہے چونکہ صوبہ سندھ سے 70فیصدگیس پیداہورہی ہے لہذاگیس ڈیویلپمنٹ سرچارج بھی زیادہ صوبہ سندھ کومل رہاہے جوکہ اچھی خاصی رقم ہے جبکہ صوبہ پنجاب کوسب سے کم گیس ڈیویلپمنٹ سرچارج مل رہاہے اس موقع پرچیئرمین کمیٹی نے ہدایت جاری کی کہ آئندہ اجلاس سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل کے ساتھ مشترکہ بنیادوں پراوجی ڈی سی ایل ہاوٴس کراچی میں ہی طلب کرلی جائے ۔

اجلاس میں شرکاء کوبریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین اوگراسعیدخان نے کمیٹی کے شرکاء کوبتایاکہ پٹرولیم ڈیلران اورآئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مارجن میں اضافہ کی تجویزپرغورکیاجارہاہے کیونکہ ایک سال کی مدت گزرنے کے بعدڈیلرحضرات اورآئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے مارجن میں اضافے کامطالبہ کیاہے ۔سیکرٹری وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل عابدسعیدکاکہناتھاکہ اس حوالے سے ایک سمری تیارکرلی گئی ہے جس کووفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کوبھیجوادیاگیاہے ۔

اس پرجلدہی ای سی سی کی جانب سے فیصلہ متوقع ہے ۔اس پرچیئرمین اوگراسعیداحمدخان کاکہناتھاکہ پٹرولیم ڈیلرصاحبان کوپٹرول پر2.78روپے فی لیٹرجبکہ ڈیزل پر2.30روپے فی لیٹرمارجن دیاجارہاہے ۔انہوں نے مزیدبتایاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کوپٹرول پر2.23روپے فی لیٹراورڈیزل پر1.86روپے فی لیٹرمارجن دیاجارہاہے ۔انہوں نے اراکین کمیٹی کوبتایاکہ اوگرانے سی این جی کے لئے ابھی تک 3547لائسنسوں کااجراء کیاہے واضح رہے کہ کمیٹی کے اجلاس کوایجنڈامکمل کئے بغیرروک دیاگیااوریہ فیصلہ کیاگیاکہ باقی ایجنڈاکی تکمیل آئندہ اجلاس کے دوران کرلی جائے گی ۔