امریکہ، غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری میں کمی،امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کیے جانے والوں کی تعداد 2009 کے مقابلے میں کم ہو کر آدھی رہ گئی

جمعہ 18 اپریل 2014 06:42

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اپریل۔ 2014ء)امریکہ کے ایک موقر اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کی بنا پر امریکہ سے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کیے جانے والوں کی تعداد 2009 کے مقابلے میں کم ہو کر آدھی رہ گئی ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق تارکین وطن سے متعلق عدالتی نظام کے کام کی نگرانی کرنے والے محکمہ انصاف کی طرف سے گزشتہ روزجاری ہونے والے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے گزشتہ سال ملک بدری کے 2009ء کے مقابلے میں 26 فیصد کم مقدمات پر کارروائی کی ہے۔

یہ تعداد ظاہر کرتی ہے کہ کن لوگو ں کو ملک بدر کرنا ہے یہ اب استغاثہ کی بڑھتی ہوئی صوابدید کو ظاہر کرتی ہے۔2011 اور 2013 کے دوران ان مقدمات کی تعداد میں 400 فیصد تک اضافہ ہو ا۔

(جاری ہے)

صدر اوباما پر ان لوگوں کی طرف سے دباوٴ بڑھتا جا رہا ہے جو امیگریشن کے حق میں ہیں اور ان کی طرف سے یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ امیگریشن کے نظام میں اصطلاحات کرنے کے بارے میں سست روی سے کام لے رہے ہیں جبکہ ان کے دور میں 20 لاکھ لوگوں کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔

امیگریشن کی اصطلاحات کے ایک جامع پروگرام کے بارے میں گزشتہ سال ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت رکھنے والی سینٹ نے ایک مجوزہ بل کی منظور دی تھی لیکن ایوان نمائندگان نے جہاں ریپبلک پارٹی کی اکثریت ہے اس معاملے کو اٹھانے سے انکار کر دیا تھا۔ اس مجوزہ بل کے تحت سرحدی تحفظ کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ تقریباً ایک کروڑ بیس لاکھ غیر اندراج شدہ تارکین وطن کو شہریت حاصل کرنے کا ایک موقع بھی فراہم کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :