سینٹ میں حکومت نے تحفظ پاکستان بل 2014 پیش کر دیا ،اپوزیشن کی شدید مخالفت کے بعد بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا، اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کالا قانون کالاقانون کی نعرے بازی سے ایوان گونج اٹھا، خصوصی کمیٹی بنا کر بل پر غور کیا جائے ۔قومی اسمبلی کی طرح سینٹ میں اس بل کو بلڈو ز نہیں ہونے دیا جائیگا،۔اپوزیشن اراکین کا سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ پرتحفظات کا اظہار ، بل کالا قانون ہے ۔ آئین میں جو بنیادی حقوق دیئے گئے ہیں اس قانون میں اس کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں ۔یہ بل پاکستان کو نازی ریاست بنا رہا ہے اور انفرادی شہریوں کے حقوق کو سلب کررہا ہے ،رضا ربانی

ہفتہ 19 اپریل 2014 07:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔ 2014ء)سینٹ میں حکومت نے تحفظ پاکستان بل 2014 پیش کر دیا ۔اپوزیشن کی جانب سے کالا قانون کالاقانون کی نعرے بازی ۔اپوزیشن کی شدید مخالفت کے بعد بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ۔اپوزیشن اراکین نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ خصوصی کمیٹی بنا کر اس بل پر غور کیا جائے تا کہ اراکین کی جانب سے رائے اس میں شامل ہوسکے۔

قومی اسمبلی کی طرح سینٹ میں اس بل کو بلڈو ز نہیں ہونے دیا جائیگا۔جمعہ کے روز سینٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ زیر صدارت اجلاس ہوا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی زاہد حامد نے تحفظ پاکستان بل 2014 پیش کیا ۔جب وفاقی وزیر بل پیش کررہے تھے تو اپوزیشن نے کالا قانون نا منظور کالا قانون نامنظور کی نعرے بازی کی ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بل کو کمیٹی کو بھجوا د یا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

بل پر اعتراض کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر رضا ربانی نے کہا کہ یہ جو بل پیش ہوا ہے اس کو قومی اسمبلی میں بھی بلڈوز کیا گیا ہے ۔یہ بل کالا قانون ہے ۔ آئین میں جو بنیادی حقوق دیئے گئے ہیں اس قانون میں اس کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں ۔یہ بل پاکستان کو نازی ریاست بنا رہا ہے اور انفرادی شہریوں کے حقوق کو سلب کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی جانب سے انسانی حقوق اور جمہوری رپورٹ میں2013ء میں اس قانون میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے ۔

حکومت اس بات کو مد نظر رکھے کہ یورپین یونین سے جو تجارتی رعایت ملی ہے اس کے لئے انسانی حقوق کے 27 کنونشن پر دستخط کئے گئے ہیں ۔اس پر بھی حکومت کو عمل کرنا ہوگا۔ حکومت نظر ثانی کر کے آئین و قانون کے مطابق عمل کرے۔وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی زاہد حامد نے کہا کہ ہم نے اس بل میں ترمیم کی ہیں ۔رضا ربانی کے لمبے عرصہ سے اس بل پر اعتراضات ہیں۔

اس بل میں وہی چیزیں ہیں جو 1997 ء دہشت گردی کے ایکٹ میں موجود ہیں۔اپوزیشن نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے اس سے پہلے اس بل کو پڑھ لے اور جو قانون اس ملک میں موجود ہے ان سے ان کا موازنہ کر لے۔اس لئے حکومت نے تمام پارلیمانی لیڈروں کو اس بل کی کاپی پہلے دی تھی۔ اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ یہ ریونڈ کا کالاشاہ کاکو بل ہے۔اس قانون کے تحت کسی کو بھی 90 دن کے لئے پکڑا جا سکتا ہے۔

پھر لوگ سپریم کورٹ جائیں گے اور لاپتہ افراد میں حاجی عدیل کا نام لکھ دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل پاس ہوگیا تو شہریوں کے تحفظ کے لئے پھر نیا بل لانا ہوگا۔ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں ۔اس ایوان کی ایک خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو صرف اس بل پر غور کرے ۔ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ ہماری عوام دکھی ہے ۔اس بل میں اختیار دیا گیا ہے کہ جس کو چاہیے گولی مار دی جائے یا جیل میں ڈال دیا جائے ۔

یہ کالا قانون ہے ہم یہاں عوام کے حقوق کے تحفظ کے لئے بیٹھے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اب تک کتنے دہشت گرد پکڑے ہیں اور کتنے دہشت گردوں کو سزا ہوئی ہے ۔دہشت گردوں کو سزا دینے کی بجائے چھوڑا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں پہلے سے موجود قانون پر عملدرآمد کیا جائے پھر نئے قانون لائے جائیں۔سینیٹر عارف لالہ نے کہا کہ اس بل کے لئے کمیٹی کے تمام پارلیمانی لیڈر ہونے چاہئیں ۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ اس بات کی اجازت دی جائے جب کمیٹی بل پر غور کرے تو تمام سینیٹر جا کر اپنا نقطہ نظر دیں اور ترامیم پیش کر سکیں۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایک قانون بنانے کی ضرورت ہے مگر اس قانون کے مسودے میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن میں ترامیم نہیں کی گئی ۔یہ بل جس کمیٹی کو بھجوایا جارہا ہے اس پر اراکین کے بہت سے تحفظات ہیں ۔

کمیٹی میں اکثریت حکومتی اراکین کی ہے اور امید نہیں کہ اراکین ترامیم کو سنجیدگی سے زیر غور لایا جائے گا۔ اس بات کا حل نکالنا چاہیے۔ اندھا قانون نہیں بننا چاہیے اور ایک درست قانون لایا جائے تا کہ عوام میں اس ایوان کی عزت میں اضافہ ہو۔ملک میں خصوصی عدالتیں موجود ہیں ۔اس بل کے تحت مزید عدالتیں بنیں گی ۔اگر یہ بل منظور ہوجاتا ہے تو پارلیمنٹ میں ایک طوفان اٹھے گا۔قومی اسمبلی میں جو ہوا ہے یہاں پر ایسا نہیں ہونے دیا جائیگا۔ اس بل کو زیر غور لانے کے لئے ایک کمیٹی بنائی جائے ۔