سپریم کورٹ میں عالمی عدالتی کانفرنس میں شرکت کیلئے آنیوالے غیر ملکی مندوبین کی چیف جسٹس سے انفرادی طورپر ملاقات، تاریخی عدالتی کانفرنس کے انعقاد پر مبارکبادپیش، عدلیہ ہر حال میں آئین کا تحفظ کریگی ، موجودہ حالات میں قانون کی بالادستی کیلئے اہم کردار ادا کرنا ہوگا ، جسٹس تصدق حسین جیلانی ،تمام ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں تو گڈ گورننس کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے ، اعلیٰ عدلیہ نے پشاور چرچ دھماکے کا نوٹس لے کر اقلیتی برادری کے حقوق کا خیال رکھا ،جوڈیشل کانفرنس سے عدالتی نظام کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں بھی مدد ملتی ہے ، انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 19 اپریل 2014 07:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔ 2014ء) سپریم کورٹ میں عالمی عدالتی کانفرنس میں شرکت کے لیے آنے والے غیر ملکی مندوبین نے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے انفرادی طورپر ملاقات کی ہے اور چیف جسٹس پاکستان کو اس طرح کی تاریخی عدالتی کانفرنس منعقد کرانے پرانھیں مبارکبادپیش کی ہے جبکہ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے وفود سے ملاقات میں شرکاء کو بتایاہے کہ پاکستان میں عالمی عدالتی کانفرنس سالانہ بنیادوں پر منعقد کی جارہی ہے او رملکی اورغیر ملکی آئینی وقانونی مارین کی خدمات اور تجربے سے استفادہ کیاجارہاہے چیف جسٹس سے ملاقات کرنے والوں میں امریکہ‘ آسٹریلیا‘ انگلینڈ‘ بھارت‘ ترکی‘ ایران اور سری لنکا سمیت دنیا بھر سے 26 مندوبین نے ملاقات کی ہے جنہیں اسلام آباد کے نجی ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا ہے‘ کانفرنس کا آغاز گزشتہ روزجمعہ کو سہ پہر 4 بجے ہوا ‘ ۔

(جاری ہے)

آسٹریلیا سے پروفیسر ڈاکٹر معین حیات چیمہ (نیشنل یونیورسٹی آسٹریلیا)‘ بھارت سے امرجیت سنگھ‘ رمیش منجال‘ سریش چندر لاڈی‘ افغانستان سپریم کورٹ کے جج عبد ملک کماوی‘ ایران سے پراسیکیوٹر جنرل عباس جعفری‘ ڈپٹی پراسیکیوٹر فرخ زاد جہانی‘ لیبیاء سے سپریم کورٹ کے جج جسٹس جبرائیل ای ایس بن صالح اور جسٹس فراغ اے ایم عائشہ‘ ہیڈ آف چیف جسٹس لیبیاء عبدالباسط‘ مفتاح ال اشل‘ نیپالی سپریم کورٹ کے جج جسٹس گیریش چندرالال‘ جوائنٹ رجسٹرار نیپال بیصال نیوپین‘ نائیجیرین چیف جسٹس کاشم‘ سری لنکن سپریم کورٹ کے چیف جسٹس موہن پیریز‘ ترکی کے نائب صدر آئینی عدالت ڈاکٹر انصر سلان الطان‘ مسٹر سردار اوزگلور‘ سیکرٹری جنرل اوفک یاسل‘ مسٹر بیرگل یاگیت‘ برطانیہ سے جسٹس ووز ججز آف کورٹ اپیل‘ پروفیسر ڈاکٹر مارتین ڈبلیو‘ پروفیسر مانیسولی‘ڈائریکٹر جوڈیشل انسٹیٹیوٹ آف سکاٹ لینڈ شیرف ٹوم ویلش‘ ڈپٹی ڈائریکٹر شیرف ڈف‘ امریکہ سے جسٹس جوہن کلفرڈ ویلس جج آف یونائیٹڈ سٹیٹس کورٹ آف اپیل واشنگٹن‘ نائب صدر نیشنل سنٹر فار ٹیسٹ کورٹس امریکہ جعفرے اے اپرسن‘ مسماة لورنا سٹیز ڈائریکٹر انٹرنیشنل کنسورشیم فار لاء اینڈ ڈویلپمنٹ امریکہ شرکت کے لیے پہنچ چکے ہیں۔

یہ کا نفر نس دو روز جا ری رہے گی ، ہفتے کو اختتا می سیشن میں سفا رشا ت پیش کی جا ئیں گی ۔ادھرسپریم کور ٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ عدلیہ ہر حال میں آئین کا تحفظ کرے گی اور موجودہ حالات میں قانون کی بالادستی کیلئے اسے اہم کردار ادا کرنا ہوگا ،تمام ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں تو گڈ گورننس کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے ، اعلیٰ عدلیہ نے پشاور چرچ دھماکے کا نوٹس لے کر اقلیتی برادری کے حقوق کا خیال رکھا ،جوڈیشل کانفرنس سے عدالتی نظام کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان آئے ہوئے ترکی، نائیجیریا، لیبیا، امریکہ اور بھارت کے وفود نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے ملاقات کی اس موقع پر وفود سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جوڈیشل کانفرنس پاکستانی عدلیہ کی سالانہ تقریب کے طور پر رکھی جاتی ہے جو عالمی اور ملکی قانونی ماہرین، بار کے ارکان اور ججوں کو اپنے اپنے عدالتی تجربات، وژن اور انصاف کی فراہمی کے عدالتی نظام کو بہتر بنانے کی ایک دوسرے کی حکمت عملی سے فائدہ اٹھانے کیلئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے عدالتی نظام کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ بیرونی عدالتی وفود نے چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ ملاقات کے دوران باہمی عدالتی امورپر بھی بات چیت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کانفرنس سے قانون کی قومی اور بین الاقوامی ممتاز شخصیات بارز کے ارکان او ر قانون دانوں کو اپنے تصورات و تجربات کے تبادلے کا مشترکہ پلیٹ فارم مہیا ہوگا اور انصاف کی فراہمی کا نظام بہتر بنانے کے لئے مشترکہ حکمت عملی وضع کی جاسکے گی۔

انٹرنیشنل جوڈیشل کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہاکہ عدلیہ ہر حال میں آئین کا تحفظ کرے گی اور موجودہ حالات میں قانون کی بالادستی کیلئے اسے اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔چیف جسٹس نے کہاکہ فخر ہے کہ ملک میں سپریم کورٹ اور اعلیٰ عدلیہ اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں، ترقی پذیر جمہوریتوں کی طرح پاکستان کو بھی دہشتگردی، نسل پرستی اور لسانی تقسیم جیسی برائیوں کا سامنا ہے تاہم ان حالات میں عدلیہ کو قانونی کی بالادستی کیلئے فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔

جسٹس تصدق جیلانی نے کہا کہ 3 سالہ طویل اور کٹھن جدوجہد کے بعد عدلیہ نے آزادی حاصل کی، عدلیہ کی جانب سے لوگوں کو انصاف پہنچانے کی کوشش میں وکلا سڑکوں پر آئے، یہی وجہ ہے کہ انصاف کی فراہمی کیلئے وکلا کا کردار اہم ہے، تمام ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں تو گڈ گورننس کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ نے پشاور چرچ دھماکے کا نوٹس لے کر اقلیتی برادری کے حقوق کا خیال رکھا۔