خارجہ پالیسی میں کنفیوژن پائی جاتی ہے اس کنفیوژن کو دور کرنا ضروری ہے، فرحت اللہ بابر ، وزیراعظم ، سرتاج عزیز ، طارق فاطمی وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ پنجاب فارن آفس پر کام کررہے ہیں ،تاریخ میں پہلی بھی ایسا ہوا کہ ایک صوبے نے دوسرے ملک کے صوبے سے وزارت خارجہ کے بغیر معاہدہ کیا، اس سے اداروں کی حوصلہ شکنی ہوگی ، افغانستان میں نئی حکومت آنے کے بعد امن کی امید ہے پاکستان کو کسی ملک میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے،خطے میں امن کے بغیر پاکستان میں امن نہیں ہوگا ، پرانے ٹریک ریکارڈ کو چھوڑ کر نئی پالیسی کا آغاز کرنا ہوگا، سینٹ میں خارجہ پالیسی بارے تحریک پر ارکان کی بحث

ہفتہ 19 اپریل 2014 07:37

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔ 2014ء )پیپلز پارٹی کے رہنماء سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی میں کنفیوژن پائی جاتی ہے اس کنفیوژن کو دور کرنا ضروری ہے وزیراعظم ، سرتاج عزیز ، طارق فاطمی وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ پنجاب فارن آفس پر کام کررہے ہیں پچھلے دنوں وزیراعلیٰ پنجاب نے بھارت کے پنجاب کا دورہ کیا اور عوامی رابطے کا معاہدہ کیا تاریخ میں پہلی بھی ایسا ہوا کہ ایک صوبے نے دوسرے ملک کے صوبے سے وزارت خارجہ کے بغیر معاہدہ کیا اس سے اداروں کی حوصلہ شکنی ہوگی ۔

جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی کی خارجہ پالیسی بارے تحریک پر حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں چین ، ایران اور پاکستان میں قیادت کی تبدیلی آئی ہے جبکہ بھارت اور افغانستان میں انتخابات ہورہے ہیں نئی صورتحال پیدا ہوئی ہے اور دفتر خارجہ کے لئے نئے چیلنجز اور مواقع ملے ہیں، کہ ان دہشتگردوں کوجو ہماری سرزمین استعمال کرکے افغانستان اور ہمسائیہ ممالک میں دہشتگردی کررہے ہیں ان کے لنک کو توڑ کر ملک کو ان سے صاف کیا جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن چھ سال پاکستان میں رہا اور جب یہاں سے پکڑا گیا تو سوالات پیدا ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نئی حکومت آنے کے بعد امن کی امید ہے پاکستان کو کسی ایسے ملک میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے کہ مشرق وسطیٰ میں نئے افغانستان میں مصروف ہوجائے اور میرا اشارہ شام کی طرف ہے حکومت سے سوال کیا ہے کہ انہیں ڈیڑھ ارب ڈالر کس بات کے ملے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ا علان کیا کہ پاکستانی افواج شام نہیں جارہی ہیں خدشہ ہے کہ کہیں غیر ریاستی عناصر کو اسلحہ دے کر وہاں نہ بھیجا جائے یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ نہیں ہے 2003ء میں جب آئی ایس آئی کے ایک سربراہ پر مقدمہ بنا تو اس میں ریفاء بورڈ لایا گیا کہ پابندی کے باوجود بوسنیا ہرزگوینا کے مجاہدین کو مبینہ طور پر اسلحہ دیا جس نے جنگ کا رخ بدل دیا اس کا کریڈٹ کسے جاتا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں بیان میں کہا کہ سرکاری طور پر انہیں بھیجیں گے مگر غیر سرکاری طورپر بھیجنے کے حوالے سے ہمارے خدشات موجود ہیں خارجہ پالیسی سویلین حکومت بنائے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان شام میں کسی طرح بھی ملوث نہ ہونے کی یقین دہانی کروا ئے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ ایران کے وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم اپنے کارڈز کو چھڑانے کے لیے پاکستان میں افواج بھیجیں گے چین میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے بھارت افغانستان کے ساتھ حالات ٹھیک نہیں ہیں افغانستان انتخابات کی کوریج کیلئے کوئی میڈیا نہیں گیا جس کے بعد سامنے آیا ہے کہ طالبان مائنڈ او ہارٹ کی لڑائی ہار گئے ہیں نام نہاد جمہوری منصوبے سے اپنے آپ کو دور کرنا ہوگا خیبر پختونخواہ میں کیا ہورہا ہے افغان ریاست کمزور ریاست ہے اور کھلی پالیسی اپنائی ہے اس لئے جیت گئے ہیں ہماری پالیسی کنفیوژڈ ہے پاکستان سے لوگ شام میں لڑنے کیلئے جارہے ہیں ریاست اس طرف کیوں نہیں دیکھتی شام میں مزدوروں کو کرائے کے قاتل بنا کر لڑنے کے لیے بھیجا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ سویلین حکومت کو خارجہ پالیسی بنانی چاہیے۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اگر یہاں سے لوگ شام جارہے ہیں کیسے یہ لوگ وہاں گئے پاکستان نے واضح طور پر شام میں ملوث ہونے سے انکار کردیا اور اقوام متحدہ میں فوج شام بھجوانے کی مخالفت بھی کی حکومت کی پالیسی واضح ہونی چاہیے ہم اپنے ہمسائیوں کو دوست بنانے میں ناکام کیوں ہوئے ہیں اس ایوان کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اور ان کیمرہ بریفنگ دی جائے انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں کیونکہ پاکستان ہے تو ہم ہیں ہمیں بتایا جائے کہ طالبان سے کیا مذاکرات ہورہے ہیں کن لوگوں کو چھوڑا گیا ۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ چین میں حکومت تبدیل ہوئی افغانستان میں انتخابات ہوئے ہیں افغانستان میں امن کے اثرات خطے میں ایک جیسے پڑینگے ۔ افغانستان کے انتخابات میں کسی نے پاکستان پر انگلی نہیں اٹھائی پہلی مرتبہ کسی نے نہیں کہا کہ پاکستان نے مداخلت کی ہے حکومت اور آرمی چیف کے سرحد سیل کرنے کے بیانات مثبت ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ جماعتیں اور تنظیمیں فرقہ کی بنیاد جو ایران پر الزام لگا رہے ہیں ہماری ضرورت ہے کہ ہم اس پر نظر رکھیں ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات صحیح ہونا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں خارجہ پالیسی کے ذریعے لیڈ کرسکتا ہے مگر اس کے لیے فیصلہ کرنا ہوگا کہ پاکستان کی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہوگی انہوں نے کہا کہ یورپ اور آسیان کی طرح ساؤتھ ایشیائی ممالک کو بھی ایسا بنا سکتے ہیں اور ویزوں کی ضرورت نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ خطے میں امن ہونے سے پاکستان میں امن ہوجائے گا خطے میں امن کے بغیر پاکستان میں امن نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ اور واضح سٹینڈ لینا چاہیے اور خارجہ پالیسی واضح ہونی چاہیے پرانے ٹریک ریکارڈ کو چھوڑ کر نئی پالیسی کا آغاز کریں ۔