پولیس اور قانون فافذ کرنے والے ادارے کسی بھی سیاسی کارکن یا شہری کے اغواء میں ملوث نہیں ہیں،شرجیل میمن ، آئی جی سندھ نے متحدہ قومی موومنٹ کے 5کارکنوں کے اغواء کی رپورٹ پر کمیٹی بنائی ہے جو تمام شواہد اور معلومات کی بنا پر کام کررہی ہے، پولیس اور رینجرز کی جانب سے گرفتاریوں کوظاہر کیا جائے گا اورملزموں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے گا، نکتہء اعتراض پر جواب

منگل 22 اپریل 2014 07:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اپریل۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پولیس اور قانون فافذ کرنے والے ادارے کسی بھی سیاسی کارکن یا شہری کے اغواء میں ملوث نہیں ہیں۔ آئی جی سندھ نے متحدہ قومی موومنٹ کے 5کارکنوں کے اغواء کی رپورٹ پر ایک کمیٹی بنائی ہے، جو تمام شواہد اور معلومات کی بنا پر کام کررہی ہے۔

پولیس اور رینجرز کی جانب سے گرفتاریوں کوظاہر کیا جائے گا اورملزموں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔ میر پور خاص میں مقدس ”اوم“ والے نشان والی چپلوں کی فروخت پرکمشنر اور ڈی آئی جی میر پورخاص کو سرپشندوں کے خلاف فوری کارروائی کے احکامات دے دئیے ہیں۔ اسلام تمام مذاہب کا تقدس اور احترام کرتا ہے۔ وہ پیر کو سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری اور پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے پارلیمانی لیڈر نند لال کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہء اعتراض پر جواب دے دہے تھے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری نے نکتہء اعتراض پر کہا کہ ایک ہفتہ قبل سوموار کے روز ہی انہوں نے اس ایوان میں متحدہ قومی موومنٹ کے 5کارکنوں کے سادہ لباس میں بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں اسلحہ بردار افراد کی جانب سے اغوا کئے جانے سمیت متحدہ قومی موومنٹ کے درجنوں اغواء اور لاپتہ کارکنوں کی فہرست فراہم کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس فہرست پر صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے ایوان کو بتایا تھا کہ آئی جی سندھ نے اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

ہمیں بتایا جائے کہ مذکورہ کمیٹی نے اب تک کیا انکوائیری کی ہے اور ہمارے اغواء اور لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کے حوالے سے کیا کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اغواء اور لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کے حوالے سے پٹیشن بھی دائر کردی ہے۔ حکومت، پولیس اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے درخواست ہے کہ کارکنان کی ماروائے عدالت قتل، اغواء اور لاپتہ کئے جانے کی آئی جی سندھ کے توسط سے تحقیقات کرائی جائیں۔

اگر ہمارے کارکنان کسی ادارے یا ایجنسی کے پاس ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اگر ایسا نہیں ہے تو بھی ان کی بازیابی کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے تو وہ انہیں بازیاب کرائے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے بھی لاپتہ اور اغواء کارکنان کی بازیابی کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر پولیس یا قانون نافذ کرنے والے ادارے کارکنوں اور شہریوں کو سادہ لباس میں نہیں اٹھاتے ہیں تو پھر حکومت اس ایوان سے اعلان کرے کہ ایسے افراد کے اہل خانہ کو ایف آئی درج کرانے کی اجازت ہو، کیونکہ ایسے تمام واقعات میں جب اہل خانہ تھانوں میں ایف آئی آر درج کروانے جاتے ہیں تو ان کی ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی اور انہیں مجبوراً پٹیشن دائر کرنا پڑتی ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں تمام تر اقدامات کررہی ہے اور پولیس اور دیگر امن و امان کی بحالی کے اداروں کی جانب سے حکومت کو بتایا گیا ہے کہ کسی کو بھی اس طرح نہیں اٹھایا گیا ہے اور کوئی بھی ریڈ سادہ لباس میں نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ کے اہل خانہ کو کسی بھی ایف آئی آر کے اندراج سے نہیں روکا گیا ہے۔

ابھی چاہیں تو ابھی ان کی ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے پارلیمانی لیڈر نند لال نے میر پورخاص میں ہندوؤں کے مقدس نشان ”اوم“ کے نشانزدہ چپلوں کی فروخت پر احتجاج کیا اور کہا کہ پہلے مندروں کے خلاف سازش کی گئی اور انہیں مسمار کیا گیا اور اب ”اوم“ کے نشان والے چپلوں کی فروخت کی جارہی ہے، جو اقلیتوں کے خلاف ایک سازش ہے۔

سندھ حکومت اس کے خلاف فوری کارروائی کرے اور ایسے کارخانوں اور دکانوں کو سیل کیا جائے جہاں ایسے چپل بنائے اور فروخت کئے جاتے ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ معزز رکن نند کمار نے جس معاملے کی نشاندہی کی ہے وہ واقعی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب تمام مذاہب کا تقدس کرتا ہے۔ ہر جگہ سرپشند عناصر موجود ہوتے ہیں، جو آپس میں نفرتیں اور فساد پھیلانے کی سازشیں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں جب اس کی اطلاع ملی تو انہوں نے فوری طور پر کمشنر اور ڈی آئی جی میرپورخاص کو ایسے چپلوں کو بنانے والوں اور فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے احکامات دے دئیے ہیں۔ اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اس لئے ڈی آئی جی میرپورخاص کو ہدایت کی جائے کہ معزز رکن نند کمار سے فوری رابطہ کریں اور اس معاملے کا فوری تدارک کیا جائے۔