ایرانی صدر کا ملک میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کا اعتراف ،خواتین کیساتھ دوسرے درجے کے شہریوں کے طورپر سلوک نہیں روا رکھا جارہا ہے،حسن روحانی کا خطاب

منگل 22 اپریل 2014 06:52

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اپریل۔2014ء)ا ایرانی صدر حسن روحانی نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے ملک میں خواتین کو اب بھی امتیازی سلوک اور ثقافتی پابندیوں کا سامنا ہے ، تاہم ان سے عالمگیر سطح پر دوسرے درجے کے شہریوں کے طورپر سلوک نہیں روا رکھا جارہا ہے ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ ا میں بطور سربراہ حکومت اعتراف کرتا ہوں کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے اب بھی کئی ایک خامیاں پائی جاتی ہیں ، ان کے اس اعتراف پر تالیاں بجا کر داد دی گئی۔

انہوں نے مزید کہاکہ اسلامی کرائیٹیریا کی بنیاد پر ہم مردوں کو پہلے درجے یا خواتین کو دوسرے درجے کے طور پر نہیں سمجھتے ،دونوں کا ایک جیسا انسانی وقار ہے اور ان میں سے کوئی برتر نہیں ۔

(جاری ہے)

ایران کے شہری حقوق کے ریکارڈ پر عالمی حقوق انسانی کی تنظیمیں اور مغربی حکومتیں متواتر تنقید کرتی رہتی ہیں ۔اس تنقید میں اسلامی جمہوریہ میں خواتین کے سرکاری اجازت نامے کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی پابندی شامل ہے ، ملک کے اندر کئی ہوٹلوں میں خواتین کو ، اگر وہ اکیلی ہوں تو رہائش کی اجازت نہیں ملے گی اور ایران میں اسلامی شریعہ قانون کے مطابق خاتون کی گواہی کو مرد کی گواہی کے مقابلے میں نصف کے طورپر سمجھا جاتا ہے جس سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ یہ طلاق کے معاملات ، بچوں کو گود لینے کے تنازعات اور وراثت میں امتیازی سلوک کا باعث بنتا ہے ۔