چارسدہ‘ نوشہرہ روڈ پر دھماکے اور فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق، 29 زخمی،متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ، بارودی مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا پولیس مو با ئل کو نشانہ گیا گیا ،ڈی پی او چارسدہ،پولیس اور قانون نافذکرنے والے ادارے دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں‘ حملوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے‘ آئی جی خیبر پختونخواہ،وزیراعظم کی جا نب سے دھما کے کی مذمت ،جانی و مالی نقصان پراظہا ر افسو س

بدھ 23 اپریل 2014 08:11

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2014ء) نوشہرہ روڈ پر بم دھماکہ اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہو گئے ہیں۔تفصیلا ت کے مطا بق چارسدہ میں نوشہرہ روڈ پر بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہو گئے۔ امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے دھماکہ اور فائرنگ سے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں کے مطابق متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ڈی پی او چارسدہ کا کہنا ہے کہ بارودی مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور پولیس کی موبا ئل کو نشانہ گیا گیا تھا۔پولیس وین میں دھماکے کے وقت 13 افراد سوار تھے جبکہ آئی جی خیبر پختون خوا ناصر درانی کا کہنا ہے دھماکہ سے پہلے پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔

(جاری ہے)

اس قسم کے حملوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں اس کے باوجود دشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور ان کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا نتیجہ ہے۔

دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ دھماکہ میں 2 سے 4 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ ادھر وزیراعظم نواز شریف نے چارسدہ میں ہونے والے دھماکہ اور فائرنگ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے افسوسناک واقعہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ادھر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی بڈھ بیر اور چارسدہ میں ہونے والے حملوں کی مذمت کی ہے۔

وا ضح رہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے دو شہروں میں دس گھنٹوں میں پولیس اہلکا رو ں پر دو حملے کیے گئے ہیں اس سے قبل بڈھ بیڑ میں ہونے والے حملے میں پانچ اہلکاروں سمیت چھ افراد ہلاک اور پچیس سے زائد زخمی ہو گئے تھے ۔کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے حکومت کے ساتھ 40 روز قبل ہونے والی جنگ بندی میں مزید توسیع نہ کرنے کے اعلان کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز پر مجمو عی طورپر یہ تیسرا حملہ ہے۔