طالبان سے مذاکرات میں تعطل اور سیز فائر ختم ہونے کا نادیدہ تیسری قوت غلط فائدہ اُٹھاسکتی ہے،پرویزخٹک،ہشت گردی کے حالیہ واقعات اس کا اشارہ ہیں، وزیراعلیٰ کے پی کے کا شہریوں کے اغواء برائے تاوان بالخصوص بھتہ خوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کا سخت نوٹس ، محکمہ داخلہ ، پولیس، سول اور فاٹا کی پولیٹکل انتظامیہ کی مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور

بدھ 23 اپریل 2014 08:17

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2014ء) خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ طالبان سے مذاکرات میں تعطل اور سیز فائر ختم ہونے کا نادیدہ تیسری قوت غلط فائدہ اُٹھاسکتی ہے اور دہشت گردی کے حالیہ واقعات اس کا اشارہ ہیں اُنہوں نے شہریوں کے اغواء برائے تاوان بالخصوص بھتہ خوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے محکمہ داخلہ ، پولیس، سول اور فاٹا کی پولیٹکل انتظامیہ کی مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا اور اس مقصد کیلئے منظم حکمت عملی کے تحت نتیجہ خیز اقدامات کی ہدایت کی ہے اُنہوں نے تاجر و صنعتکار برادری کا دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے حیات آباد انڈسٹریل اسٹیٹ میں جدید پولیس سٹیشن کے قیام اور پورے علاقے میں پولیس اور ایف سی کے اضافی دستے تعینات کرنے کی منظوری بھی دی ہے اُنہوں نے گزشتہ ایک دہائی سے جاری بدامنی کو ان جرائم کی بنیاد ی وجہ قرار دیا اور صوبے میں امن وامان کو یقینی بنانے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہا کہ امن ہی پائیدارمعاشی ترقی کاواحدراستہ ہے ہم نہ صرف پاکستان بلکہ برادر اسلامی ملک افغانستان اور پورے خطے میں امن چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت صوبے میں بدامنی کے خاتمے اور دہشتگردی کی روک تھام کیلئے نہ صرف انتظامی بلکہ سیاسی و سفارتی ذرائع بروئے کارلارہی ہے تاہم تمام متعلقہ وفاقی و صوبائی محکموں کو بھی اندرونی طور پر امن و امان یقینی بنانے کیلئے مثبت کارکردگی دکھانی ہوگی جس کیلئے اُنہیں درکار تمام وسائل اور اختیارات دیئے جارہے ہیں وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ امن وامان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے جس میں وزیرا علیٰ کے مشیر رفاقت الله بابر،رکن صوبائی اسمبلی جاوید نسیم،ایڈیشنل چیف سیکرٹری خالد پرویز، صوبائی سیکرٹری داخلہ سیداخترعلی شاہ، آئی جی پولیس ناصر خان درانی، آئی جی ایف سی، سی سی پی او ، خیبرپختونخوا چیمبرآف کامرس کے صدر زاہد اللہ شنواری، سابقہ صدورشرافت علی مبارک،ملک نیاز، سرمایہ کاری بورڈ کے وائس چیئرمین محسن عزیز،انجمن دکاندران کے رہنما حاجی محمد افضل ، صنعتکار نعمان وزیر ، دیگر تاجر رہنماؤں،کمشنرپشاوراورایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ نے شرکت کی اس موقع پر تاجر و صنعتکار برادری کے وفد نے وزیر اعلیٰ کوبدامنی اور بھتہ خوری سے متعلق اپنے مسائل و مطالبات سے آگاہ کیا جس کا اُنہیں ترجیحی بنیادوں پر ازالے کا یقین دلایا گیا پرویز خٹک نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی سیف سٹی پراجیکٹ پر کام عنقریب شروع ہو رہا ہے جسکی بدولت پشاور شہر، صدر اور انڈسٹریل اسٹیٹ سمیت پورا ضلع محفوظ و مامون بن جائے گا اور یہاں اغواء و بھتہ خوری تو درکنار معمولی جرائم کا ارتکاب بھی نا ممکن بنا دیا جائے گا اُنہوں نے اس پراجیکٹ پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی جس پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ کنسلٹنٹ نے کام شروع کر دیا ہے اور جلد عملی پیش رفت نظر آئے گی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارے صوبے کی طویل سرحدوں کاقبائلی علاقوں اورجنگ سے متاثرہ پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ ملاپ یہاں امن کے حوالے سے ایک منفی پہلوہے لیکن ہمیں پورے صوبے میں سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کے ذریعے ان چیلنجوں کامقابلہ کرنااوران سے نمٹناہے اُنہوں نے افغان سموں پر پابندی اور اس کاروبار میں ملوث بھارتی کمپنیوں کو ضابطہ و قانون کا پابند بنانے کیلئے افغان حکومت سے بات کرنے نیز فیول ایڈجسٹمنٹ جیسے اہم مسائل کے حل کیلئے صوبائی حکومت اور تاجر و صنعتکار برادری کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف سے مشترکہ ملاقات کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے اس ضمن میں وفاق سے فوری رابطے کی ہدایت کی وزیراعلیٰ نے سپیشل برانچ اورانٹیلی جنس کے ساتھ سکیورٹی کے منصوبے ترتیب دینے سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ اس سلسلے میں کامیابی کیلئے تاجر و صنعتکار برادری سمیت عوام کاتعاون لازمی ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیف سٹی پشاورپراجیکٹ پر کام شروع ہونے ،سنٹرل کمانڈکے تحت خفیہ کیمرے نصب ہونے ،فرانزک سائنس لیبارٹریاں،پاسبان کے نام سے محکمہ پولیس کا ایف ایم ریڈیواورسائبرکرائم سیکشن کے قیام ،محکمہ پولیس اورداخلہ کی مکمل کمپیوٹرائزیشن اورافغان مہاجرین کی نقل و حرکت محدود کرنے سے متعلق تجاویز کوسنجیدگی سے عملی جامہ پہنایاجائے گاانہوں نے ہرکام کیلئے ڈیڈلائن مقررکرنے کی ضرورت پربھی زوردیاانہوں نے اس نقطہ نظرسے اتفاق کیاکہ ماضی میں سرکاری محکموں خصوصاًپولیس،سپیشل برانچ اورانٹیلی جنس اداروں میں کرپشن اورنااہلی کی بہتات کی وجہ سے دوسری خرابیوں کے علاوہ دہشتگردوں اورجرائم پیشہ عناصرکوعوامی صفوں میں گھسنے کے راستے ملے تاہم انہوں نے کہاکہ خراب طرز حکمرانی کادورختم ہوچکاہے اب محکمہ پولیس سمیت تما م سرکاری محکموں نے صحیح نہج پر کام شروع کردیا ہے اورنہ صرف اپنی صفوں سے کالی بھیڑوں کونکال باہر کرنا شروع کیا ہے بلکہ تمام مسائل پر قابوپانے کیلئے موثراقدامات کا آغاز ہوا ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے پولیس سربراہ اوردیگرحکام کوا س بات کی ضمانت دی ہے کہ ان کے اندرونی معاملات میں کسی طرح بھی کوئی مداخلت نہیں ہوگی لیکن ہم ان سے جرائم کی شرح کوکم سے کم کرنے ،دہشتگردی کے واقعات کو کنٹرول کرنے اورامن وامان کویقینی بنانے کیلئے مثبت نتائج کی توقع رکھتے ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم سب کویہاں رہناہے اورہمیں اپنے صوبے کو امن وآشتی کاگہوارہ بنانے اوریہاں صنعتی ترقی اور معاشی خوشحالی کیلئے سخت محنت کرنی ہوگی ۔