حکومت اختیارات کم ہو جانے کے خدشے کے پیش نظر بلدیاتی انتخابات نہیں کرواتی ، عبدالقادر بلوچ، فاٹا کو خیبر پختونخواہ سے ملا دیا جائے یا گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر طرز پر کوئی نظام لایا جائے، تقریب میں تجویز، نواز شریف اور زرداری ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی تاہم اس سے غیر جمہوری قوتوں کوتاثر گیا کہ جمہوریت کے معاملے پر دونوں جماعتیں اکٹھی ہیں ،فرحت اللہ بابر، فاٹا کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جارہا ہے دنیا کا واحد علاقہ ہے جہاں امن اور جنگ دونوں کام ریموٹ کنٹرول کے زیر اثر ہوتے ہیں،خطاب

بدھ 23 اپریل 2014 08:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2014ء) ریاستی و سرحدی امورکے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت اختیارات کم ہو جانے کے خدشے کے پیش نظر بلدیاتی انتخابات نہیں کرواتی ، فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائینگے ، فاٹا کو خیبر پختونخواہ سے ملا دیا جائے یا گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر طرز پر کوئی نظام لایا جائے تاکہ ترقیاتی کاموں میں عوام کو بھی عمل دخل مل سکے جبکہ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کی ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی تاہم اس سے غیر جمہوری قوتوں کوتاثر گیاہے کہ جمہوریت کے معاملے پر دونوں جماعتیں اکٹھی ہیں ، حکومت جلد از جلد فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کروائے تاکہ وہاں پر عوام کو اختیار حاصل ہو ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز یہاں فاٹا کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ فاٹا کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جارہا ہے دنیا کا واحد علاقہ ہے جہاں امن اور جنگ دونوں کام ریموٹ کنٹرول کے زیر اثر ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے فاٹا کیلئے جو اقدامات کئے ہیں کسی اور نے نہیں کئے ہیں مگر کیا وجہ ہے کہ عوام اور تمام سیاسی جماعتوں کے چاہنے کے باوجود فاٹا میں بلدیاتی انتظام نہیں آسکا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بلدیاتی نظام کا آرڈیننس جاری کیا مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا پیپلز پارٹی نے بھی 2012ء کو بلدیاتی انتخابات کی اصلاحات لائیں مگر عملدرآمد نہیں ہوا اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ کچھ قوتیں چاہتی ہیں کہ بلدیاتی نظام نہ آئے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان ایجنسیوں میں جہاں دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا ہے وہاں جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات پورے ملک میں نہیں ہوئے بلدیاتی نظام سے بیورو کریسی کے اختیارات عوامی نمائندوں کے ساتھ شیئر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبر اسمبلی کا کام قانون سازی کرنا ہوتا ہے نالیاں بنانا یا ترقیاتی کام کروانا نہیں ۔ہمارے ملک میں کاغذات میں اختیارات انتظامیہ کے پاس ہیں مگر ان کو استعمال منتخب نمائندے کررہے ہیں انتظامیہ میں اپنے لوگ لگائے جاتے ہیں اسی ڈر کی وجہ سے حکومت بلدیاتی انتخابات نہیں کرواتی کہ اگر بلدیاتی انتخابات کروا دیئے گئے تو اختیارات نکل کر عوامی نمائندوں کے پاس چلے جائینگے ۔

بلدیاتی انتخابات ہمیشہ آمر کے دور میں ہوئے یہی وجہ ہے کہ حکومت ابھی بھی بلدیاتی انتخابات کرانے میں جھجک رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم فاٹا میں جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کروائینگے اور کوشش کرینگے کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی بلدیاتی انتخابات ہوجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے ایم این اے یا سینیٹر کا فاٹا کے نظام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ وہ اپنا راشن کھانے کیلئے آتے ہیں ان کا بنایا ہوا قانون فاٹا میں لاگو نہیں ہوتا، فاٹا کو خیبر پختونخواہ سے ملا دیا جائے یا گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر طرز پر کوئی نظام لایا جائے تاکہ ترقیاتی کاموں میں عوام کو بھی عمل دخل مل سکے ۔