پاک بحریہ کو ویسٹرن پیسفک نیول سمپوزیم میں شامل کر لیا گیا،فیصلے کا اعلان چین کے شہر کنگ ڈاؤ میں ڈبلیو پی این ایس کے چودھویں اجلاس میں کیا گیا

بدھ 23 اپریل 2014 08:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2014ء)پاک بحریہ کو ویسٹرن پیسفک نیول سمپوزیم (ڈبلیو پی این ایس) میں باقاعدہ آبزرور کا درجہ دے دیا گیا ہے ۔ اس فیصلے کا اعلان چین کے شہر کنگ ڈاؤ میں منعقد ہونے والے ڈبلیو پی این ایس کے چودھویں اجلاس کے دوران کیا گیا جس میں رکن ممالک کی بحری افواج کے سربراہان اوراعلی حکام نے شرکت کی۔ڈبلیو پی این ایس کا قیام 1988ء میں عمل میںآ یا جس کا مقصد مغربی بحرالکاہل کے کنارے پرواقع اقوام کی بحری افواج کے مابین تعاون کو فروغ دینا ہے۔

اپنے قیام سے لیکر اب تک ڈبلیو پی این ایس علاقائی بحری تعاون کے ایک اہم فورم کے طور پر ابھرکر سامنے آیا ہے۔ اس کے رکن ممالک کی تعداد 21ہے جس میں آسٹریلیا، برونائی، کمبوڈیا، کینیڈا، چلی، چائنا، فرانس، انڈونیشیا، جاپان، ملائشیا، نیوزی لینڈ، پاپوا نیو گنی، پیرو، فلپائن، روس، سنگا پور، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ، ٹونگا، امریکہ، ویتنام اور چار آبزرور بحری افواج جن میں بنگلہ دیش، بھارت، میکسیکواور اب پاکستان شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ڈبلیو پی این ایس کا مقصد بین الاقوامی بحری افواج کے درمیان تعاون اور مشترکہ آپریشنز کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنااور مشترکہ مفادات کے بحری معاملات پر گفت و شنیدکے لیے ایک موقع فراہم کرکے ، معلومات و افراد کے تبادلے اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے اظہار کے ذریعے رکن ممالک میں باہمی اعتماد اور اتفاق پیدا کرنا ہے۔

ڈبلیو پی این ایس کے تمام رکن ممالک کا یہ متفقہ فیصلہ خطے میں میری ٹائم سیکیورٹی میں کردار کے حوالے سے پاک بحریہ پر عالمی برادری کے اعتماد کا مظہر ہے۔

چین کے ساحلی شہر کنگ ڈاؤمیں جاری ڈبلیو پی این ایس کے اجلاس کے دوران شرکاء ڈبلیو پی این ایس کی سرگرمیوں کا جائزہ لیں گے ، سال 2014سے 2024تک کے درمیان ہونے والی سرگرمیوں کے انتظامات کی توثیق کریں گے، ’تعاون، اعتماد اورجیت‘ کے موضوع پر تبادلہء خیال کا اہتمام کریں گے اور شریک ممالک کی بحری افواج کی جانب سے ملائشیا کے گمشدہ ہوائی جہاز MH370کے حوالے سے کیے جانے والے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن پر بات چیت کریں گے۔

اجلاس میں مختلف ممالک کی بحری افواج کے 18سربراہان اور اعلی حکام شرکت کر رہے ہیں۔ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آصف سندیلہ بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ مختلف ممالک کی بحری افواج کے مابین تعاون کے فروغ کے لیے ایک کثیرالقومی بحری مشق کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔ سات ممالک کے جنگی بحری جہاز اس مشق میں شرکت کریں گے جس کا خفیہ نام ’بحری تعاون 2014‘ رکھا گیا ہے ۔ پاک بحریہ کا جہاز پی این ایس شمشیر بھی اس کثیر الملکی بحری مشق میں حصہ لے رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :