جنوبی سوڈان میں نسلی بنیادوں پر سینکڑوں شہری قتل، مرنے والے افراد کو مسجد، چرچ اور ایک ہسپتال میں نشانہ بنایا گیا ، جنوبی سوڈان میں غیر نوئر کمیونٹی کے لوگوں اور غیر ملکیوں کو چن چن کر مارا گیا، اقوام متحدہ

بدھ 23 اپریل 2014 08:06

نیو یا رک (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2014ء)اقوام متحدہ نے کہاہے کہ جنوبی سوڈان کے تیل کے ذخیرے سے مالا مال علاقے بنتیو میں گزشتہ ہفتے باغیوں کے قبضے کے بعد نسلی بنیادوں پر سینکڑوں لوگوں کو مار دیا گیا ہے۔جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان لوگوں کو ایک مسجد، ایک چرچ اور ایک ہسپتال میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی ریڈیو اسٹیشن سے نفرت بھری تقاریر پیش کی گئیں جن میں کہا گیا کہ کچھ گروپوں کو بنتیو سے چلے جانا چاہیے۔ اس میں مردوں سے کہا گیا کہ وہ خواتین کی عصمت دری کریں۔نوئر کمیونٹی کو باغی رہنما رییمشار کے حامی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ وہیں صدر سلوا کیر ملک کے سب سے بڑے گروپ ڈنیا کے رکن ہیں۔تاہم ان دونوں ہی لیڈروں کے مختلف فرقوں میں بڑی تعداد میں حامی ہیں، لیکن ایسی کئی خبریں ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ باغی، ڈنیا گروپ کے لوگوں کو مار رہے ہیں اور فوج نوئر کمیونٹی کے لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں دسمبر 2013 سے کشیدگی کا آغاز ہوا جس کے بعد سے اب تک دس لاکھ سے زیادہ لوگ اپنے گھر چھوڑ کر نقل مکانی کر گئے ہیں۔ جنوبی سوڈان دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے۔جنوبی سوڈان کے ماہر جیمز یپنیل کا کہنا ہے کہ ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال ہے جہاں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی ہوئی ہے۔بعض اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ ایک مسجد میں پناہ لینے والے 200 سے زیادہ شہریوں کو قتل کیا گیا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ ہسپتال میں نوئر کمیونٹی کے عورتوں مردوں اور بچوں کو بھی مارا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے ایک اعلی افسر ٹوبی لینزر اتوار اور پیر کو بنتیو میں موجود تھے۔ لینزر نے بی بی سی کے ’فوکس آن افریقہ‘ پروگرام میں بتایا کہ انہوں نے شہر میں لاشوں کے ڈھیر دیکھے ہیں۔ ان کے بقول ان لوگوں کو گزشتہ ہفتے ہلاک کیا گیا تھااور یہ تمام لوگ عام شہری لگ رہے تھے۔

لینزر نے یہ بھی کہا کہ مارے جانے والے زیادہ تر لوگ سوڈان کے کاروباری تھے اور زیادہ تر کا تعلق دارفور سے تھا۔جنوبی سوڈان کے ماہر جیمز یپنیل کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو نشانہ بنانے کی وجہ شاید یہ ہوگی کہ انہیں صدر سلوا کیر کا حامی سمجھا جاتا ہے۔وہیں ایک باغی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسجد میں مارے گئے زیادہ تر لوگ دراصل فوجی تھے جو وردی میں نہیں تھے۔

لینزر کے مطابق ان لوگوں کا کہنا ہے، ’بدلے اور تشدد کے واقعات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ آپ کہہ نہیں سکتے کہ آگے کیا ہوگا۔‘بنٹیو، قدرتی تیل سے مالا مال علاقہ ہے اور یہاں قبضہ کرنا اس لیے اہم ہے کیونکہ جنوبی سوڈان کو تیل سے ملنے والے آمدنی کا تقریبا 90 فیصد حصہ بنتیو سے ہی حاصل ہوتا ہے۔علاقے میں کشمکش کے خاتمے کے لیے اس سال جنوری میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے لیکن حالیہ دنوں میں تشدد کے واقعات میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :