آئی پی ایل اسکینڈل؛ بھارتی بورڈ میں اختلافات کی خلیج وسیع ہوگئی،ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں ممبران کی آپس میں تلخ کلامی، بورڈ سیکرٹری سنجے پٹیل واک آؤٹ کرگئے،سری نواسن پینل کو شدید مخالفت کا سامنا، بورڈ کی ساکھ بری طرح مجروح ہوئی، منوہر

بدھ 23 اپریل 2014 07:59

ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23اپریل۔2014ء) بھارتی کرکٹ بورڈ میں اختلافات کی خلیج وسیع ہوگئی، سری نواسن پینل کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔سابق صدر شیشانک منوہر کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی کی ساکھ بری طرح مجروح ہوکر رہ گئی ہے، ادھر بورڈ سیکریٹری سنجے پٹیل نے روی شاستری کو تحقیقاتی پینل کا حصہ بنانے کا دفاع کیا ہے، ۔تفصیلات کے مطابق آئی پی ایل کرپشن کیس کی وجہ سے بھارتی کرکٹ بورڈ میں اختلافات کی خلیج وسیع ہونے لگی ہے، این سری نواسن کے معطل ہونے کے بعد ان کے پینل کو شدید مخالفت کا سامنا ہے گذشتہ روز ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر بھی ممبران کی آپس میں تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ بورڈ سیکرٹری سنجے پٹیل واک آؤٹ بھی کرگئے تھے۔

آئی پی ایل کرپشن کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہونی ہے جس میں بی سی سی آئی کی جانب سے مجوزہ تحقیقاتی پینل میں شامل تینوں ممبران کے نام پیش کیے جائیں گے اور عدالت کی توثیق کے بعد ان افراد کو تحقیقات شروع کرنے کی اجازت مل جائے گی، ان میں سی بی آئی کے سابق سربراہ رگھووان ، سابق جج جے این پٹیل اور سابق کرکٹر روی شاستری شامل ہیں۔

(جاری ہے)

2000 میں سامنے آنے والے فکسنگ کیس کی سماعت کے وقت رگھووان ہی سی بی آئی کے سربراہ تھے، عدالت کی جانب سے قائم کی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے وہ اس کیس کے حوالے سے بیان بھی دے چکے ہیں، سب سے زیادہ اعتراض روی شاستری پر کیا جارہا ہے جوکہ نہ صرف کمنٹری ٹیم کا حصہ بلکہ آی پی ایل گورننگ کونسل میں بھی شامل اور لیگ کی چار میں سے دو کمیٹیوں کے بھی ممبر ہیں۔

سنجے پٹیل نے ان کو پینل میں شامل کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بمبے ہائیکورٹ نے 2013 کے اپنے ایک آرڈر میں کہا تھا کہ بی سی سی آئی کی تحقیقاتی کمیٹیوں میں رویے سے متعلق کوڈ کی کمیٹی کے ایک ممبر کو بھی شامل کرنا چاہیے، شاستری کو اسی بنیاد پر اس پینل کا حصہ بنایا گیا ہے۔ 2008 سے 2011 تک بی سی سی آئی کے صدر رہنے والے شیشانک منوہر کا کہنا ہے کہ بورڈ اپنی 80 سالہ تاریخ کے سب سے گہرے رسوائی کے گڑھے میں گرچکا ہے

متعلقہ عنوان :