بجلی کی سب سے زیادہ چوری فیسکو،لیسکواور کے ایس ای میں ہوتی ہے، ہم پرچوری کاالزام بے بنیاد ہے ،شاہ فرمان،صوبے کے حقوق کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں انکی حمایت کریں تو وہ ورسک اورتربیلا ڈیم کے باہردھرنادے کردیگرعلاقوں کو بجلی کی سپلائی بندکرسکتے ہیں،صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سوالات کے جوابات

جمعرات 24 اپریل 2014 07:49

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اپریل۔2014ء)خیبرپختونخواکے وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے کہا ہے کہ بجلی کی سب سے زیادہ چوری فیسکو،لیسکواور کے ایس ای میں ہوتی ہے ہم پرچوری کاالزام بے بنیاد ہے صوبے کے حقوق کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں انکی حمایت کریں تو وہ ورسک اورتربیلا ڈیم کے باہردھرنادے کردیگرعلاقوں کو بجلی کی سپلائی بندکرسکتے ہیں۔

بدھ کے روز صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مختلف سوالات کے بعد جوابات دیتے ہوئے شاہ فرمان نے کہاکہ صوبے کے حقوق کیلئے وہ ہرقربانی دینے کو تیار ہیں اپنے حقوق کی جنگ میں چاہے ہمت ختم ہو جائے چاہے حکومت ختم ہو جائے، گورنر راج لگے ہمیں کسی کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے لیکن صوبے کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتے رہیں گے ۔ قبل ازیں جے یو آئی کے محمود بیٹنی اور تحریک انصاف کے شاہ محمد نے کہا کہ شاہ فرمان صاحب پنجاب کی بجلی کاٹ دیں تو ہم حکومت کا ساتھ دیں گے ۔

(جاری ہے)

اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے متعلق سوالات اٹھائے گئے اور کہا گیا کہ اس معاہدے کے تحت خیبر پختونخوا کو چودہ فیصد پانی کا حق دیا گیا ہے جو کہ 8.78 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہے خیبر پختونخوا نے ابھی تک اپنے پانی کا صرف 66 فیصد استعمال کیا ہوا ہے جبکہ چونتیس فیصد ابھی تک غیر استعمال شدہ ہے ہمارے صوبے کے نہری نظام کو گزشتہ کئی دہائیوں سے موثر نہیں بنایا گیا ۔

حکومت نے بتایا کہ یہ مسئلہ وفاقی حکومت کے سامنے اٹھایا گیا ہے اسمبلی کارروائی کے دوران اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس میں اراکین اسمبلی کو کمرے نہ ملنے کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا جس کے جواب میں صوبائی وزیر شاہ فرمان نے کہاکہ صوبائی اسمبلی کے اراکین کو کے پی ہاؤس اسلام آباد میں ترجیحی بنیادوں پر کمرے دینے چاہئیں ۔ صوبائی اسمبلی میں وزراء کی جانب سے تیاری نہ ہونے کے باعث حکومت کو شدید ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا اور اپوزیشن نے شدید تنقید کی کہ وزراء کی فوج ظفر کے باوجود اپوزیشن کے سوالوں کے جواب نہیں دئیے جاتے اور نہ ہی صوبائی وزراء تیاری کر کے آتے ہیں ۔

بجٹ کے حوالے سے بحث کے دوران اپوزیشن اراکین نے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے لئے حکومت نے تاحال ان سے کوئی تجاویز طلب نہیں کی ہیں بحث میں سکندر شیر پاؤ  لطف الرحمن  اورنگزیب نلوٹھہ سمیت کئی دیگر اراکین نے حصہ لیا ۔