طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا ٹی ٹی پی قیادت سے رابطہ، تعطل کے بعد دوبارہ شروع ہونے والے مذاکرات، حکومتی مطالبات سے آگاہ کیا، تحریک طالبان کا شوریٰ اجلاس سے مشاورت کے بعد جواب دینے کا فیصلہ، جیسے ہی تحریک طالبان کا رد عمل سامنے آیا حکومت کو آگاہ کردیا جائیگا، مذاکرات کا وقت، جگہ کے تعین کے فوری بعد کمیٹیاں مقررہ مقام پر پہنچ جائیں گی ،مولانا یوسف شاہ ، حکومت غیر عسکری قیدیوں کو رہا کی گئی فہرست براہ راست طالبان کو دینا چاہتی ہے تاکہ اعتماد سازی کو فروغ مل سکے،رابطے کا ٹاسک مولانا یوسف شاہ کو دیاگیاہے، سابق گورنر و وزیراعظم کے بیٹوں کی بازیابی کا معاملہ بھی براہ راست مذاکرات میں زیر غور آئیگا۔ پروفیسر ابراہیم

جمعہ 25 اپریل 2014 08:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25اپریل۔2014ء ) جمعیت علمائے اسلام (س) اور طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا ٹی ٹی پی قیادت سے رابطہ، تعطل کے بعد دوبارہ شروع ہونے والے مذاکرات، حکومتی مطالبات سے آگاہ کیا ، تحریک طالبان نے شوریٰ اجلاس سے مشاورت کے بعد جواب دینے کا فیصلہ کیاہے ، مولانا یوسف شاہ نے کہاہے کہ جیسے ہی تحریک طالبان کا رد عمل سامنے آیا حکومت کو آگاہ کردیا جائیگا، مذاکرات کا وقت، جگہ کے تعین کے فوری بعد کمیٹیاں مقررہ مقام پر پہنچ جائیں گی جبکہ پروفیسر ابراہیم نے کہاہے کہ حکومت غیر عسکری قیدیوں کو رہا کی گئی فہرست براہ راست طالبان کو دینا چاہتی ہے تاکہ اعتماد سازی کو فروغ مل سکے،رابطے کا ٹاسک مولانا یوسف شاہ کو دیاگیاہے، سابق گورنر و وزیراعظم کے بیٹوں کی بازیابی کا معاملہ بھی براہ راست مذاکرات میں زیر غور آئیگا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (س) اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولاناسمیع الحق نے جمعرات کے روز تحریک طالبان پاکستان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور انہیں ڈیڈلاک کے بعد دوبارہ حکومت سے شروع ہونے والے مذاکرات بارے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق نے ٹی ٹی پی کو حکومت کے مطالبات بارے بھی آگاہ کیا جس پر سربراہ مذاکراتی کمیٹی کو جواب دیاگیاہے کہ اس معاملے پر طالبان شوریٰ تفصیلی غور و خوض کرے گی اور شوریٰ اجلاس میں باہمی مشاورت کے بعد حکومت کو جواب دیا جائیگا۔

ذرائع نے مزید بتایاکہ مولانا سمیع الحق نے حکومت طالبان براہ راست مذاکرات کے حوالے سے بھی بات چیت کی اور مقام و وقت بارے بھی تبادلہ خیال کیاگیا ۔ ادھر دوسری جانب کوآرڈینیٹرمولانایوسف شاہ کا کہنا ہے کہ تاحال طالبان قیادت نے ملاقات کیلئے جگہ اور وقت بارے کچھ نہیں بتایا جیسے ہی وقت و مقام کا تعین ہوجائیگا مذاکراتی کمیٹیاں طے شدہ وقت و مقام پر پہنچ جائیں گی اور مذاکرات دوبارہ سے شروع ہوجائینگے۔

اس سلسلے میں جب ”خبر رساں ادارے“ نے رکن طالبان کمیٹی پروفیسر ابراہیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہاکہ ٹی ٹی پی سے رابطوں کا ٹاسک مولانایوسف شاہ کو دیاگیا ہے جوکہ اس کمیٹی کو کوآرڈینٹ کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ مولانا سمیع الحق یا مولانا یوسف کے رابطوں بارے فی الوقت علم نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ رہا کئے گئے 19 قیدیوں کی فہرست براہ راست طالبان کو دینا چاہتے ہیں جبکہ براہ راست مذاکرات میں ہی مزید 13قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا البتہ حکومت کا کہنا ہے کہ اعتماد سازی کیلئے طالبان کو بھی اقدام اٹھانا ہوگا انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ حکومت نے سابق گورنر ، سابق وزیراعظم کے بیٹوں کی بازیابی کا معاملہ بھی اٹھایا ہے اور یہ معاملہ براہ راست مذاکرات میں بھی زیر غور آئیگا۔

واضح رہے کہ حکومت طالبان مذاکرات میں تعطل ہونے جانے کے بعد گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مولانا سمیع الحق سے رابطوں کے بعد حکومت طالبان کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کا معاملہ زیر غور آیا ۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہاتھاکہ طالبان کو غیر عسکری قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے خصوصاً سابق وزیر اعظم اور سابق گورنر کے بیٹوں اور پروفیسر اجمل کی رہائی کیلئے اقدام اٹھانا چاہیے اس کے بعد حکومت بھی 13 قیدیوں کی رہائی بارے سنجیدگی سے سوچے گی جس پر مولانا سمیع الحق نے کہاتھا کہ وہ حکومت کے مطالبات کو طالبان قیادت تک پہنچائیں گے اور کوشش کرینگے کہ جلد براہ راست مذاکرات کا آغاز کیا جاسکے۔