وزیراعلی پنجاب کی زیر صدارت جنوبی ایشیا لیبر کانفرنس کا افتتاحی سیشن، جنوب ایشیاممالک کے وزراء، تنظیموں اور یونینز کے سربراہ کی شرکت،لیبر قوانین کے حوالے سے سات ورکنگ گروپ موجودہ قوانین کا جائزہ اور سفارشات پیش کریں گے،کانفرنس سے آگاہی کے ساتھ مختلف حکومتیں لیبر قوانین کے لیے کام کرنے کی اپنی ذمہ داری کو مزید احسن طریقے سے سرانجام دے سکیں گی، مسٹر لارس گناروج مارک سفیر یورپی یونین و سربراہ یورپی یونین وفد ،پنجاب لیبر قوانین کے لیے اقدامات کر رہا ہے،جس کی خوبصورت مثال جنوبی ایشیا لیبر کانفرنس کا انعقاد ہے- مسٹر فرانسسکو کنٹری ہیڈ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن

جمعہ 25 اپریل 2014 08:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25اپریل۔2014ء)جنوبی ایشیا لیبر کانفرنس کے افتتاحی سیشن کی صدارت وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کی- کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، بھوٹان، مالدیپ، نیپال، افغانستان، پاکستان، یورپی یونین، انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن، پاکستان کی ٹریڈیونینز، چیمبرز آف کامرس، مزدور یونین کے اعلی سطحی نمائندوں نے شرکت کی- جن میں حکومتی سطح کے وزراء اور مختلف تنظیموں اور یونینز کے سربراہ شامل تھے-افتتاحی سیشن کے بعد جمعرات کو دوسرے سیشن میں جنوبی ایشیا لیبر کانفرنس کے شرکاء اور و فود پر مشتمل ورکنگ گروپوں نے جنوبی ایشیا میں لیبر قوانین، لیبر صورتحال، کم سے کم اجرت، لیبر مائیگریشن، لیبررز کی صحت و تحفظ و دیگر حوالوں سے تکنیکی اعتبار سے جائزہ اور غور و خوض کیا- یہ سات ورکنگ گروپ پورے جنوبی ایشیا میں لیبر قوانین کا بین الاقوامی قوانین کے تحت جائزہ لے کر مختلف سفارشات مرتب کریں گے-جنوبی ایشیا لیبر کانفرنس کے پہلے روز کے افتتاحی سیشن کے بعد ورکنگ گروپوں کی تشکیل کے دوران یورپی یونین کے سفیر و یورپی یونین وفد کے سربراہ مسٹر لارس گناروج مارک نے لیبر کانفرنس کے انعقاد پر حکومت پاکستان اور پنجاب کو خصوصی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں لیبر قوانین کے حوالے سے مزید کام کرنے کی کافی گنجائش موجود ہے- اس کانفرنس سے آگاہی کے ساتھ مختلف حکومتیں لیبر قوانین کے لیے کام کرنے کی اپنی ذمہ داری کو مزید احسن طریقے سے سرانجام دے سکیں گی- کنٹری ہیڈ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن مسٹر فرانسسکو نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب لیبر قوانین کے لیے اقدامات کر رہا ہے جس کی خوبصورت مثال جنوبی ایشیا لیبر کانفرنس کا انعقاد ہے- انہوں نے کہا کہ آئی ایل او بھی ورکنگ گروپوں کے تکنیکی کام میں شامل ہے جس میں آنے والی سفارشات کو حکومتوں کو پیش کیا جائے گا تاکہ مزدور کے حقوق، کم سے کم اجرت، لیبر مائیگریشن میں مزدور کی اجرت و دیگر تحفظات کے حوالے سے ٹھوس کام کیا جا سکے- سوشل سیکورٹی محکمہ محنت و انسانی وسائل کے فوکل پرسن مسٹر پاشاو ڈاکٹر جاوید گل نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ورکنگ گروپوں کا کام ابھی جاری ہے- وہ لیبر قوانین کی صورتحال کا جائزہ لے کر تجاویز مرتب کریں گے- انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گزشتہ چھ ماہ میں پانچ ہزار بھٹہ مزدوروں کو رجسٹر کر لیا گیا ہے جبکہ باقی بھٹوں اور بھٹہ مزدوروں کو فیکٹری ایکٹ کے تحت رجسٹر کیے جانے کے اقدامات پر کام تیزی سے جاری ہے-

متعلقہ عنوان :