وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی جوتا کلب کے ممبر بن گئے،بین الاقوامی سارک کانفرنس میں مقامی صحافی نے شہباز شریف کو جوتا ماردیا،حکومت خود تو اپنی سکیورٹی کے لئے خاطر خواہ اقدامات کرتی ہے لیکن صحافیوں کی سکیورٹی کو پس پشت رکھ دیا جاتا ہے،صحافی کا بیا ن ،جوتے اچھالنے والے صحافی کی گرفتار ی اور رہائی ،ایک شخص کی غلطی صحافی برادری کی غلطی نہیں، امداد علی کو معاف کرتا ہوں، شہباز شریف

جمعہ 25 اپریل 2014 08:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25اپریل۔2014ء)لاہور میں تین روزہ سارک بین الاقوامی کانفرنس میں مقامی صحافی نے شہباز شریف پر جوتا اچھال دیا لیکن خوش قسمتی سے جوتا سٹیج پر جاگرا۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز لاہور میں تین روزہ بین الاقوامی سارک کانفرنس کے پہلے دن کی شروعات میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کے لئے بلایا گیا تھا جہاں پر مختلف ممالک کے مندوبین بھی شامل تھے اور پوری دنیا اس تقریب کو دیکھ رہی تھی ۔

وزیراعلیٰ پنجاب جونہی سٹیج پر پہنچے تو قومی ترانہ شروع ہوا اور قومی ترانے کے اختتام کے بعد شہباز شریف بین الاقوامی مندوبین سے ملاقات کے لئے آگے بڑھے تو ایک نجی چینل کے مقامی صحافی نے وزیراعلی پنجاب پر جوتا اچھال دیا جو کہ خوش قسمتی سے شہباز شریف کے ساتھ سے گزر کر سٹیج پر جاگر ا۔

(جاری ہے)

جوتا پھینکنے کے فوراً بعد مقامی صحافی نے پلے کارڈ اٹھا کر نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ سینئر صحافیوں کی سکیورٹی کا بندوبست کیا جائے ۔

حکومت خود تو اپنی سکیورٹی کے لئے خاطر خواہ اقدامات کرتی ہے لیکن صحافیوں کی سکیورٹی کو پس پشت رکھ دیا جاتا ہے ۔بعد ازاں وزیراعلیٰ کی سکیورٹی اور دیگر صحافیوں نے معاملے کو رفع دفع کرتے ہوئے مقامی صحافی کا سارا ڈیٹا لے لیا۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی سارک کانفرنس کے اختتام کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے مقامی صحافی کو حراست میں لے لیا تاہم وزیر اعلی شہباز شریف کی ہدایت پر مذکورہ صحافی کو رہا کر دیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز لاہور میں تین روزہ سارک کانفرنس میں سندھی آواز چینل کے صحافی امداد علی نے شہباز شریف کو جوتا مارنے کی کوشش کی تھی جو کہ خوش قسمتی سے وزیراعلی کو نہیں لگا تھا لیکن جونہی کانفرنس سے خطاب کے بعد شہباز شریف گئے تو سکیورٹی حصار میں گھیرا مقامی صحافی امداد علی کو پولیس نے گرفتار کر لیا بعد ازاں وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر صحافی امدا د علی رہا کرنے کا حکم دیا ۔جسے رہا کر دیا گیا ۔اس موقع پر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے کسی ایک شخص کے فعل کی پوری صحافتی برادری کو سزا نہیں دے سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص کی غلطی صحافی برادری کی غلطی نہیں اس لئے اس کو ایسے فعل معاف کرتا ہوں ۔