پرویز مشرف نے تمام اقدامات وزیراعظم کی ایڈوائس اور کابینہ کی منظوری سے اٹھائے ، فروغ نسیم، پراسکیوشن نے پرویز مشرف کیخلاف غلط فرد جرم عائد کرائی ثبوت نہ دیئے گئے تو کارروائی کالعدم ہوگی ، ریکارڈ پیش کرنا حکومتی اداروں کا کام ہے،گورنر راج نافذ کرنے والوں کیخلاف بھی غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 25 اپریل 2014 08:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25اپریل۔2014ء) سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے جو اقدامات اٹھائے وہ وزیراعظم کی ایڈوائس اور کابینہ کی منظوری سے اٹھائے ، پراسکیوشن نے پرویز مشرف کیخلاف غلط فرد جرم عائد کرائی ثبوت نہ دیئے گئے تو کارروائی کالعدم ہوگی ، گورنر راج نافذ کرنے والوں کیخلاف بھی غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے جو بھی اقدامات اٹھائے وہ درست اٹھائے اس وقت وزیراعظم اور ان کی کابینہ کی منظوری سے وہ اقدامات اٹھائے اگر سابق صدر پرویز مشرف اس وقت کے وزیراعظم کی ایڈوائس نہ مانتے تو اس کے نتائج کچھ اور نکلتے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ایمرجنسی نافذ ہوئی اور اس ایمرجنسی کی بنیاد پر اندرا گاندھی نے کتنے ججز کو فارغ کردیا لیکن کیا اندرا گاندھی اور بھارتی صدر پر غداری کا مقدمہ چلا ؟اکرم شیخ خود کہہ چکے ہیں کہ سابق صدر کیخلاف کیس غداری کا نہیں آئین شکنی کا ہے اگر اس طرح ہے تو گورنر راج لگانے والے پر غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ اگر پرویز مشرف نے غلط اقدامات اٹھائے تو اس کا ریکارڈ ہمیں پیش کیا جائے ایف آئی اے کی رپورٹ ہمیں دی جائے اگر دستاویزات سامنے نہ لائے گئے تو کارروائی پھر کالعدم ہوگی پراسکیوشن نے بغیر کسی ثبوت کے فرد جرم عائد کرائی ہے ریکارڈ پیش کرنا حکومتی اداروں کا کام ہے ۔