یورپین یونین پاکستان کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کی خواہشمند ہے جس سے پاکستانی تاجروں کو فائدہ اٹھانا چاہیے،یورپین یونین سفیر

جمعہ 25 اپریل 2014 08:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25اپریل۔2014ء)یورپین یونین کے سفیر لارس گنر وائج مارک نے کہا ہے کہ یورپین یونین پاکستان کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کی خواہشمند ہے جس سے پاکستانی تاجروں کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ وہ لاہور چیمبر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری، نائب صدر کاشف انور، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین ظفر محمود اور طلحہ طیب بٹ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

سفیر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی وسعت سے اجناس کی قیمتیں کم ہونگی جس سے صارفین کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس سے پاکستانی مصنوعات کو یورپین یونین کی مارکیٹ تک بہترین رسائی کا موقع ملے گا۔ اب یہ پاکستانی اور یورپین یونین کے تاجروں کے ہاتھ میں ہے کہ وہ تجارت بڑھانے کے مواقعوں سے کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی یورپین یونین کو برآمدات بیڈ لینن اور تولیے تک محدود نہیں رہنی چاہئیں بلکہ تجارت کے لیے ریڈی میڈ گارمنٹس سمیت نئی مصنوعات متعارف کرانا ضروری ہے۔

جن دس ممالک کو جی ایس پی پلس سٹیٹس دیا گیا ہے اُن میں پاکستان سب سے بڑا ہے۔ انہوں نے کاروبار دوست ماحول پیدا کرنے کے لیے حکومتی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یوتھ لون سکیم جیسے اقدامات کاروباری شعبے کو مستحکم کریں گے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر انجینئر سہیل لاشاری نے یورپین یونین کے سفیر سے آئرلینڈ، سلووینیا اور چیک ریپبلک میں تجارتی مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے مدد طلب کی۔

یورپین یونین کمیشن کی جانب سے پاکستان کو جی ایس پی پلس سٹیٹس دینے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ اس سے پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان کاروباری رشتے مزید مستحکم ہونگے، پاکستان کی موجودہ تجارت کا 16.5%حصہ پہلے ہی یورپین یونین کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کے حوالے سے یورپین یونین پاکستان کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ ملک کی برآمدات کا پچیس فیصد اور درآمدات کا بارہ فیصد حصہ یورپین یونین کے ساتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپین یونین کو کی جانے والی برآمدات کا 70فیصد حصہ برطانیہ، جرمنی، اٹلی، نیدر لینڈ اور سپین کے ساتھ وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تاجر ڈنمارک، فن لینڈ اور یونان جیسے ممالک میں مزید تجارتی مواقع تلاش کررہے ہیں، فی الوقت ان ممالک کو برآمدات سو ملین ڈالر سے بھی کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی یورپین یونین کو برآمدات کا بڑا حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل ہے حالانکہ یہ دیگر مصنوعات بھی برآمد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان یورپین یونین کی ضرورت کے مطابق قیمتی پتھروں کی تراش و خراش کرسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے عالمی معیار کا ثالثی سنٹر بھی قائم کررکھا ہے جو کاروباری تنازعات عدالت سے باہر نمٹانے میں مدد دے رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :