پاکستان اس وقت نازک صورتحال سے گزررہا ہے ،پرویز مشرف،ہمیں صرف پاکستان کے لئے سوچنا چاہئے، اپنے اوپر قائم مقدمات کا عدالتوں میں بھرپور دفاع کررہا ہوں،ریلی سے ٹیلی فونک خطاب

ہفتہ 26 اپریل 2014 07:54

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اپریل۔2014ء) سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل )کے سربراہ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت نازک صورتحال سے گزررہا ہے ہمیں صرف پاکستان کے لئے سوچنا چاہئے، اپنے اوپر قائم مقدمات کا عدالتوں میں بھرپور دفاع کررہا ہوں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعہ کو اے پی ایم ایل کے زیر اہتمام کلفٹن دو تلوار سے جنت کالونی، زمزمہ تک نکالی جانے والی ریلی سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ریلی سے اے پی ایم ایل کے صوبائی رہنما مسلم بھٹو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ ریلی میں موجود سینکڑوں کی تعداد میں خواتین، بچے، نوجوان اور بزرگ شریک تھے۔ مظاہرین نے پرویز مشرف کے حق میں نعرے بازی کی، شرکاء ریلی نے ہاتھوں میں سابق صدر کی تصاویر اٹھا رکھی تھی جبکہ شرکاء نے پلے کارڈز اور بینر بھی اٹھا رکھے تھے، جس پر پرویز مشرف کے حق میں نعرے درج تھے۔

(جاری ہے)

ریلی کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں خیریت سے ہوں اور میں اس صورتحال سے پریشان نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرا بہت خیال رکھا جارہا ہے اور میری طبعیت میں بہتری آرہی ہے۔ انہوں نے اے پی ایم ایل کے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی پریشان نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جو کچھ کیا ہے وہ اس ملک کی خاطر اور ملک کے ترقی کیلئے کیا ہے۔

پرویز مشرف نے کہا کہ موجودہ صورتحال کا بھر پور مقابلہ کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل عدالتوں کی صورتحال آپ دیکھ رہے ہیں مجھ پر جو مقدمات قائم کئے گئے ہیں اس پر عدالتوں میں قانون کے مطابق دفاع کررہا ہوں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ مجھے کسی سے کوئی امید نہیں ہے مجھے صرف اللہ تعالیٰ سے مدد کی توقع ہے، مجھے اللہ کی مدد چاہئے، سرخرو ہوں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہمیں متحد ہو کر حالات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ریلی میں آنے والے کارکنان کاشکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ میرے حق میں دعا کریں۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مسلم بھٹو نے کہا کہ پرویز مشرف کی والدہ بیمار ہیں اور انہیں ان سے ملنے نہ دینا افسوس ناک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سی سے نکالا جائے اور انہیں ان کی والدہ سے ملنے کی اجازت دی جائے۔

متعلقہ عنوان :