مہنگی گھڑی پہننے کا معاملہ،انڈونیشین فوجی سربراہ تنقید کی زد میں آگئے

ہفتہ 26 اپریل 2014 07:49

جکارتہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اپریل۔2014ء)انڈونیشیاء کے فوجی سربراہ جمعہ کے روز اس وقت تنقید کی زد میں آ گئے جب انہوں نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا تھا کہ ایک تصویر جس میں انہیں لگژری سوئز گھڑی پہنے ہوئے دکھایا گیا تھا اور اصرار کیا کہ گھڑی چینی ساختہ جعلی تھی ۔سنگا پور کی ایک ویب سائٹ نے رواں ہفتے رپورٹ دی تھی کہ جنرل موئل ڈوکو نے سٹی سٹیٹ میں براہ راست نشر ہونیوالے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران رچرڈ مائل برانڈز فلپ ماسا کلیکشن کی ایک گھڑی پہنے ہوئے تھے جس کی لاگت ایک لاکھ ڈالر سے زائد بنتی ہے ۔

تاہم جنرل نے غصے سے گھڑی کو زمین پر دے مارا تھا جب دعوؤں سے متعلق رپورٹس بارے ان سے پوچھا گیا اور اصرار کیا کہ یہ اصل ہوتی تو وہ ایسا نہ کرتے ۔گھڑی کو فرش پر پھینکنے سے قبل مقامی میڈیا میں ان کے حوالے سے کہا گیا کہ مجھے دیکھو تاکہ آپ یہ جان سکو کہ میں جھوٹ نہیں بول رہا ۔

(جاری ہے)

جنرل کا کہنا تھا کہ یہ ایک کھلونا طرز کی گھڑی تھی جو میں صرف پانچ ملین روپیہ (430ڈالر) کی خریدی تھی.

انہوں نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ یہ ان فرضی چیزوں میں سے ایک ہے جو ان کے پاس موجود ہیں ۔

تاہم ان کے اس دعوے پر ملک میں قیاس آرائیوں اور غم و غصے نے جنم لیا جہاں لاکھوں لوگ انتہائی غربت میں زندگی بسر کرتے ہیں اور اعلیٰ حکام میں لگژری طرز زندگی سے متعلق انتہائی حساسیت پائی جاتی ہے ۔لکی ہیری نے ٹوئیٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ جنرل آپ کی گھڑی اتنی قیمتی ہے اس کے مقابلے میں ایک عام مزدور کی تنخواہ کتنی ہے۔انڈونیشیاء کے بنیادی اصول جو لوگوں کو شاہانہ طرز زندگی گزارنے پر ان کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں ، جنرل انہیں بھول چکے ہیں ، یہ بات مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر پکڈے جوجو نے لکھی ۔جکارتہ گلوبل اخبار کی ویب سائٹ پر ایک کمنٹ لکھا گیا کہ میں سمجھتا ہوں جنرل کاؤنٹا فیٹ گھڑیاں نہیں پہنیں گے۔