ریلوے ٹریکس کی نگرانی کے لئے صوبائی حکومتوں کی جانب سے خاطر خواہ تعاون نہیں کیا جا رہا ہے،سعد رفیق ، ریلوے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں، بہت جلد پاکستان ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنائیں گے،میڈیا سے گفتگو

اتوار 27 اپریل 2014 08:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اپریل۔2014ء)وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ ریلوے ٹریکس کی نگرانی کے لئے صوبائی حکومتوں کی جانب سے خاطر خواہ تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔وہ ہفتہ کی صبح کراچی میں چین کی جانب سے ملنے والے 9ریلوے انجنوں کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ پاکستان ریلوے کے ٹریکس کی لمبائی 11ہزار کلومیٹر ہے، ریلوے اسٹیشنز پر سیکیورٹی کا نظام بہتر بنانے کے لئے حساس مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دیئے گئے ہیں لیکن ملک کے تمام ریلوے اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنا ریلوے کی استطاعت سے باہر ہے۔

انہوں نے کہاکہ حساس علاقوں کی نشاندہی کرکے پٹرولنگ کو 3گناہ بڑھا دیا ہے جب کہ انتہائی حساس علاقوں میں ٹریکس کی متعدد بار نگرانی کی جاتی ہے تاہم صوبائی حکومتیں ٹریکس کی سیکیورٹی کے لئے خاطر خواہ تعاون نہیں کر رہی ہیں، اس حوالے سے تمام صوبوں کے وزرائے اعلی سے بات چیت جاری ہے۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ انجن پاکستان ریلوے کی لائف لائن ہیں، ان میں کسی قسم کا نقص نہ ہونے کی شرط پر چین سے معاہدہ کیا ہے، چین سے انجنوں کے آنے کے بعد ریلوے کی کارکردگی بہتر ہوگی اور آمدنی میں اضافہ ہوگا، ریلوے کے 150اہلکاروں اور افسران کو تربیت کے لئے چین بھیجا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ریلوے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں، ریلوے کو مکمل آپریشنل کرنے کے لئے 500لوکو موٹو چاہیں، چند روز میں 23انجنوں کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ جائے گی، بہت جلد پاکستان ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنائیں گے۔

متعلقہ عنوان :