دس برطانوی خواتین اپنے گھربار چھوڑ کر شام میں باغی جنگجووٴں سے ساتھ بشارالاسد کی وفادار فوج کے خلاف لڑائی میں شریک ہیں،برطانوی اخبار کا دعوی

اتوار 27 اپریل 2014 08:11

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اپریل۔2014ء)دس برطانوی خواتین کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے گھربار چھوڑ کر شام پہنچ چکی ہیں جہاں وہ اس وقت باغی جنگجووٴں کی صف میں شامل ہوکر صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے خلاف لڑائی میں شریک ہیں۔برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اپنی اشاعت میں جہادی امور کے ایک ماہر کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ کم سے کم دس خواتین کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ وہ شام میں ہیں۔

شیراز ماہر لندن کے کنگز کالج کے عالمی مرکز برائے مطالعہ سخت گیری اور بنیاد پرستی کے سربراہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ برطانوی خواتین اپنے طور پر تو نیک نیتی کے جذبے سے شام میں جہاد کے لیے جارہی ہیں لیکن اس وقت وہاں باغی جنگجو گروپ آپس ہی میں برسرپیکار ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف محاذ آراء ہیں۔

(جاری ہے)

ڈیلی میل نے لکھا ہے کہ شام جانے والی خواتین میں سے دو لڑکیوں کا تعلق پورٹس ماوٴتھ ،ایک کا سرے ،دو لندن سے ہیں اور پانچ برطانیہ کے مختلف شمالی شہروں سے تعلق رکھتی ہیں۔

برطانیہ کو اپنے مسلم شہریوں کے شام میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے خلاف جاکر لڑنے پر گہری تشویش لاحق ہے اورانسداد دہشت گردی پولیس نے نوجوانوں کو شام جانے سے روکنے کے لیے جمعرات کو ایک مہم شروع کی ہے۔اس مہم کی ابھی صدائے بازگشت سنی ہی جارہی تھی کہ اس کے ایک روز بعد دس خواتین کے شام پہنچنے کی خبر سامنے آگئی ہے۔واضح رہے کہ مارچ 2011ء میں صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف عوامی بغاوت کے آغاز کے بعد سے کم سے کم چھے سو برطانوی شہری شام گئے ہیں۔ان میں سے بیس کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ وہ لڑائی میں کام آچکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :