غداری مقدمہ کی سماعت آج تین رکنی خصوصی عدالت میں ہوگی ، ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ پر 25اپریل کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ،مشرف کے وکلاء کا ایف آئی اے رپورٹ نہ ملنے پر سپریم کورٹ جانیکا فیصلہ،خصوصی عدالت نے تحقیقاتی رپورٹ دینے کے معاملہ پر فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے

پیر 28 اپریل 2014 08:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28اپریل۔ 2014ء) سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری مقدمہ کی سماعت آج(پیرکو) تین رکنی خصوصی عدالت میں ہوگی۔ سماعت کے موقع پر مقدمہ سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ پر عدالت کی جانب سے 25اپریل کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔تفصیلات کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری مقدمہ کی سماعت آج پیر کو وفاقی شرعی عدالت کی کورٹ نمبر سات میں تین رکنی خصوصی عدالت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں کرے گی۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم کی جانب سے غداری مقدمہ سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ وکلائے صفائی کو فراہم کرنے کے لئے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔آج کی سماعت پر مذکورہ فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

ادھرسابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف قائم غداری مقدمے میں نئی وکلا صفائی ٹیم کی جانب سے نئی حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے جس کے تحت فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر ایف آئی اے کی انکوائری اور انوسٹی گیشن کامکمل ریکارڈدینے سے متعلق خصوصی عدالت نے درخواست منظورنہ کی تو معاملہ سپریم کورٹ میں لے جایاجائے گا۔

ذرائع کے مطابق وکلائے صفائی نے مقدمے کی باقاعدہ کارروائی کواس وقت تک شروع ہونے سے روکنے کی بھرپور حکمت عملی بنائی ہے جب تک کیس سے متعلق ایف آئی اے کا مکمل ریکارڈ وکلا کو نہ دیا جائے۔ مشرف کی نئی وکلاء ٹیم میں ایک فوجداری قانون کے ماہر کی خدمات بھی لی گئی ہیں،شوکت حیات ایڈووکیٹ کاتعلق کراچی کی بڑی لا فرم سے ہے،ایم الیاس خان فرم کے سینئروکیل ایف آئی اے کی انوسٹی گیشن کی بنیادپرقائم مقدمات کی وکالت کابھی طویل تجربہ رکھتے ہیں،فروغ اے نسیم کے آئینی ماہر ہونے کے ساتھ ایک اچھے فوجداری قانونی وکیل ہیں جبکہ قبل ازیں شریف الدین پیرزادہ،ا نورمنصور خان، خالد رانجھامیں کوئی فوجداری وکالت کاتجربہ نہیں رکھتا تھا۔

وکلائے صفائی ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کا ریکارڈ دینے سے متعلق درخواست پرخصوصی عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، درخواست نامنظور ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرکے خصوصی عدالت میں مقدمے کی کارروائی اس وقت تک روکنے کی استدعاکی جائے گی جب تک فیصلہ نہیں آجاتا،ریکارڈ کی بنیاد پر وکلائے صفائی نے سابق صدرپرفرد جرم کی جوکارروائی ہو چکی اس کے غیر قانونی قرار دینے کے لیے بھی قانونی چارہ جوئی کا منصوبہ تیارکررکھاہے اور اس کے لیے سپریم کورٹ تک رجوع کیاجا سکے گا۔

نئی وکلائے صفائی ٹیم نے مقدمے کی باقاعدہ سماعت شروع کرنے سے پہلے بہت سارے ایسے ایشوزکوباری باری خصوصی عدالت میں زیربحث لانے کامنصوبہ بنایاہے جس کے باعث استغاثہ کے گواہوں کے بیانات کاسلسلہ فوری شروع کرنے میں مزیدتاخیر ہوسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :