گزشتہ 6ماہ کے دوران نیب کی غیر معمولی کارکردگی ،300بڑے کیسز پر پیشرفت حاصل کی گئی،200سے زائد اعلیٰ سطحی کیسز کو بھی نمٹایا گیا،40نئی تحقیقات اور 60انکوائریز کی بھی منظوری دی گئی،50بڑے کیسوں کو حتمی شکل یا بند کیا جاچکا ہے،ذرائع

پیر 28 اپریل 2014 08:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28اپریل۔ 2014ء)قومی احتساب بیورو(نیب) نے گزشتہ دو سہ ماہیوں میں 300بڑے کیسز پر پیشرفت کی ہے،جن میں اکتوبر2013ء میں نیب کے چےئرمین کے طور پر عہدہ سنبھالنے والے قمرزمان چوہدری کی جانب سے قائم کردہ ایک خصوصی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی جانب سے زیر غور 200سے زائد اعلیٰ سطحی کیسز بھی شامل ہیں،جو کہ بیک لاگ میں پڑے ہوئے تھے۔

بیورو کے ڈپٹی چےئرمین کی قیادت میں کمیٹی ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل(احتساب)،ڈائریکٹر جنرل(آپریشن) اور دو دیگر ڈائریکٹر جنرلز پر مشتمل تھی۔بیورو کے ایک سینئر آفیسر کے مطابق گزشتہ حکومتوں میں مسلسل جن کیسوں کو پس پشت رکھا گیا تھا ان پرنمایاں پیشرفت حاصل کی گئی ہے۔سیاستدانو ں اور اہم شخصیات بشمول بیوروکریٹس اور کاروباری حضرات کے خلاف گزشتہ چھ ماہ کے دوران ریفرنسز دائر کئے جاچکے ہیں،جب سے قمرزمان چوہدری نے نیب کے چےئرمین کا چارج سنبھالا ہے300اعلیٰ سطحی کیسز کی قسمت کا فیصلہ کرنے کیلئے خصوصی کمیٹی کے متعدد اجلاس ہوچکے ہیں تاکہ سیاستدانوں،بیوروکریٹس اور کاروباری حضرات کے زیر التواء کیسز کا جائزہ اور ان پر بحث کی جاسکے،ان میں سے کچھ کیسز گزشتہ 10سال سے زائد عرصے سے زیر التواء تھے اور انکوائریوں اور تحقیقات کے مرحلے میں تھے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے اپنے سات مختلف اجلاسوں میں سفارشات کو حتمی شکل دی اور کیسز کو متعلقہ ریجنل نیبز اور ونگز کے سپرد کیا تاکہ ان سے حتمی رائے لی جاسکے اور آخر میں کارروائیاں عمل میں لائی جاسکیں۔ذرائع کے مطابق سپیشل کمیٹی کی سفارشات کے تحت ریجنز نے ابھی تک 200سے زائد کیسوں پر ضروری کارروائی عمل میں لائی ہے،ریجنز میں درجنوں نئی تحقیقات شروع کی گئی ہیں اور جو کیسز چےئرمین کے جائزے کے تحت آتے ہیں انہیں واپس حتمی ڈسپوزل کیلئے ہیڈ کوارٹرز منتقل کردیاگیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی کیسز جو کہ ٹھوس ثبوتوں کے بغیر قائم کئے گئے تھے ان کے مکمل جائزہ اور سکروٹنی کے بعد ان کو بند کرنے کے احکامات جاری کئے جاچکے ہیں۔

دوسری طرف بیورو کے روز مرہ کے کام کے حوالے سے موصول ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق نیب نے گزشتہ چھ ماہ کے عرصے میں کرپشن کے خاتمے کیلئے اپنی کوششوں میں تیزی لائی ہے اور احتساب عدالتوں میں 44ریفرنسز دائر کروائے ہیں،ان میں اوگرا،آر پی پیز،پاکستان سٹیل ملز،مضاربہ اور کے پی کے پولیس ہتھیار خریداری سکینڈلز جیسے19اعلیٰ سطحی کیسز شامل ہیں۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ ان کیسوں میں دو سابق وزرائے اعظم سمیت بڑی کئی بڑی مچھلیوں کے نام شامل ہیں،نیب نے اس عرصے کے دوران 40نئی تحقیقات اور 60انکوائریز کی بھی منظوری دی ہے جبکہ 50بڑے کیسوں کو حتمی شکل دی جاچکی ہے یا بند کیا جاچکا ہے،اس کے علاوہ نیب نے رضاکارانہ واپسی اور پلی بارگین اور عدالتی جرمانوں کی مد میں 3.5بلین کے قریب رقم ریکور کرائی ہے جبکہ اپنے آگاہی اور روک تھام پروگرام کے تحت گزشتہ چھ ماہ کے دوران نیب نے 120بلین روپے سے زائد لاگت کے کئی کیسوں کی سکروٹنی کی اور قومی خزانے کو 35بلین روپے کے ممکنہ خسارے سے بچایا۔

نیب اپنے روک تھام اقدام کے تحت اب تک اندازاً14000کریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز(سی بی ایس ایس) ملک بھر میں مختلف یونیورسٹیوں،کالجز اور سکولوں میں قومی احتساب آرڈیننس1999ء کی شق 33-Cکے تحت قائم کرچکا ہے۔نیب نے آر پی پی میں تین ریفرنسز دائر کرائے جبکہ تین مزید ریفرنسز تیاری کے حتمی مراحل میں ہیں،ان میں سے19ریفرنسز اعلیٰ سطح کے ہیں جن میں 9ریفرنسز پاکستان سٹیل ملز میں 26بلین روپے کی کرپشن کے حوالے سے ہیں،یہ کیسز وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے سپریم کورٹ کے ذریعے نیب کو منتقل کئے گئے تھے،نیب نے اوگرا سکینڈلز میں بھی دو ریفرنسز دائر کرائے،ان میں سے ایک 82بلین روپے کی کرپشن کا کیس ہے،جس میں سابق چےئرمین اوگرا توقیر صادق اور عقیل کریم ڈھیڈی ملوث ہیں۔

دوسرا اوگرا ریفرنس توقیر صادق کی بطور چےئرمین اوگرا غیر قانونی تقرری سے متعلق ہے جس میں دونوں سابق وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی ملوث رہے ہیں۔نیب نے سابق چےئرمین ریلوے سمیع الحق خلجی اور سابق جنرل منیجر سعید اختر سمیت ریلوے حکام کے خلاف بھی ایک ریفرنس دائر کیا جو کہ لاکھوں روپے کی کرپشن سے متعلق ہے،سب سے اہم دو ریفرنسز سابق سیکرٹری اسٹبلشمنٹ اسماعیل قریشی اور دیگر کے خلاف دائر کئے گئے ہیں جبکہ اس حوالے سے ایک سینئر آفیسر کا کہنا تھا کہ بیورو بااثر اور بے اثر افراد کے درمیان کوئی تفریق نہیں کررہا اور جب کبھی بھی کسی شخص کیخلاف تحقیقات مکمل ہوئی ہیں ریفرنس ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں اس کی منظوری لی گئی ہے۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران نیب کی کارکردگی غیر معمولی اور شاندار رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :