عبدالرشید غازی قتل کیس،مدعی کا لال مسجد آپریشن کے متعلق سیل شدہ دستاویزات کو اوپن کرنے کا مطالبہ،صاحبزادہ ہارون الرشید غازی کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط

پیر 28 اپریل 2014 08:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27اپریل۔2014ء)لال مسجد اسلام آباد کے سابق نائب خطیب علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس کے مدعی صاحبزادہ ہارون الرشید غازی نے گزشتہ روز رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک خط لکھا ہے۔خط میں صاحبزادہ ہارون الرشید غازی نے موقف اختیار کیا ہے کہ 4دسمبر2012کو افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لال مسجد آپریشن کی انکوائری کے لئے وفاقی شرعی عدالت کے جج جسٹس شہزادوالشیخ پر مشتمل عدالتی کمیشن قائم کیا تھا۔

عدالتی کمیشن نے سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور ان کی کابینہ کے تمام وزراء اور وزرائے مملکت سمیت تین سو سے زائد گواہان کے لال مسجد آپریشن کے متعلق بیانات قلم بند کئے تھے۔ان تمام بیانات کی روشنی میں عدالتی کمیشن نے لال مسجد آپریشن کے حوالے سے 304صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ تیار کرکے سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔

(جاری ہے)

کمیشن نے اپنی رپورٹ کے ساتھ دوران تحقیقات حاصل ہونے والے لال مسجد آپریشن کے حوالے سے کئی اہم دستاویزات اور گواہان کے اصل بیانات کی کاپی بھی سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس میں جمع کرائے تھے۔

18اپریل 2013کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جوڈیشل کمیشن کی 304صفحات پر مشتمل رپورٹ اوپن کرنے کا حکم دیتے ہوئے لال مسجد آپریشن کے متعلق دیگر اہم دستاویزات اور گواہان کے بیانات کی اصل کاپی رجسٹرار سپریم کورٹ کی تحویل میں دیتے ہوئے سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ نے اپنے 18اپریل 2013کے حکم میں قرار دیا تھا کہ بوقت ضرورت لال مسجد آپریشن کے متعلق سیل شدہ دستاویزات کو اوپن کردیا جائے گا“۔

صاحبزادہ ہارون الرشید غازی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام خط میں استدعا کی ہے کہ اب چونکہ لال مسجد آپریشن کے دوران شہید ہونے والے میرے والد علامہ عبدالرشید غازی شہید اور میری دادی صاحب خاتون شہید کے قتل کا مقدمہ بحکم اسلام آباد ہائیکورٹ پرویزمشرف کے خلاف درج ہے اور مقدمے کی انکوائری کے لئے ڈی آئی جی ہیڈکواٹرز اسلام آباد خالد خٹک کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تفتیشی ٹیم قائم ہے،لہٰذا سپریم کورٹ کے 18اپریل 2013کے حکم کی روشنی میں لال مسجد آپریشن کے متعلق رجسٹرار آفس سپریم کورٹ میں جو بھی دستاویزات سیل ہیں وہ تمام دستاویزات انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے پولیس کی پانچ رکنی تفتیشی ٹیم کو فراہم کردیئے جائیں۔

دوسری طرف لال مسجد کے نائب خطیب علامہ عبدالرشید غازی شہید اور ان کی والدہ صاحب خاتون شہید کے مقدمہ قتل میں پولیس نے فی الحال حتمی چالان نہ مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جے آئی ٹی کے رکن و علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس کے تفتیشی افسر افتخار چٹھہ نے ترجمان شہداء فاؤنڈیشن حافظ احتشام احمد کو رابطہ کرکے آگاہ کیا ہے کہ علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس کا حتمی چالان تیار کرنے کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ نئے آئی جی پولیس اسلام آباد کی تعیناتی کے بعد کیا جائے گا۔

علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس کے تفتیشی افسر افتخار چٹھہ 3مئی کو علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش ہوں گے اور عدالت کو علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں پرویزمشرف کے خلاف اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔

متعلقہ عنوان :