غداری کیس ، وکیل صفائی کی مقدمہ سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ فراہم کرنے کیلئے درخواست پر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ، فیصلہ محفوظ ،سماعت 8مئی تک محفوظ، آئندہ سماعت پر عدالت محفوظ فیصلہ سنائے گی،مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے خصوصی عدالت کے ایکٹ 1976کی دفعہ 6اے سے متعلق اپنی دونوں درخواستیں واپس لے لیں

منگل 29 اپریل 2014 10:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اپریل۔2014ء)سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے وکیل صفائی فروغ نسیم کی جانب سے مقدمہ سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ فراہم کرنے کے لئے دائر درخواست پر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت 08مئی تک ملتوی کر دی ہے، آئندہ سماعت پر عدالت مذکورہ درخواست پر فیصلہ محفوظ سنائے گی۔

دوسری جانب پرویز مشرف کے وکیل بیریسٹر فروغ نسیم خصوصی عدالت کے ایکٹ 1976کی دفعہ 6اے سے متعلق اپنی دونوں درخواستیں واپس لے لی ہیں۔ان درخواست میں کہا گیا تھا کہ جس قانون کے تحت پرویز مشرف پر 31مارچ 2014کو فرد جرم عائد کی گئی ہے وہ قانون 1981کے آرڈیننس کے ذریعے ختم کیا جاچکا ہے۔

(جاری ہے)

پیر کے روز غداری مقدمہ کی سماعت تین رکنی خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں وفاقی شرعی عدالت کی کورٹ نمبر سات میں شروع کی۔

اس موقع پر وکیل صفائی فروغ نسیم نے عدالت کے سامنے پیش ہو کر موٴقف اختیار کیا کہ غداری مقدمہ قائم کرنے کے حوالے سے ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے مرتب کی گئی تحقیقاتی رپورٹ پر فیصلہ سنایا جائے تاکہ ڈیفنس ٹیم (وکلائے صفائی )آئندہ کی حکمت عملی طے کرسکیں۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ خصوصی عدالت کے ایکٹ 1976کی دفعہ 6اے سے متعلق اپنی دونوں درخواست واپس لینا چاہتے ہیں کیونکہ آرٹیکل 6اے ختم ہو چکا ہے تاہم وہ اس متعلق زبانی دلائل دیں گے، جس پر وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی ایک طًرف سے اپنی درخواست واپس لے رہے ہیں تو دوسر ی جانب اسی درخواست سے متعلق زبانی دلائل دینے کی بھی خواہش رکھتے ہیں مگر ایسا ممکن نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وکلائے صفائی کی جانب سے دائر کی جانے والی متفرق درخواستیں تاخیری حربے ہیں اور تشویش کی بات یہ ہے کہ پانچ ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک ٹرائل شروع ہی نہیں ہو سکا۔انہوں عدالت سے استدعا کی کہ اگر عدالت چاہے تو جلد ٹرائل مکمل کرنے کے تاریخ مقرر کی جاسکتی ہے تاہم جسٹس فیصل عرب نے ان کی زبانی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی عدالت مقدمے کا ٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ طے نہیں کرسکتی۔

اس موقع پر وکیل صفائی فروغ نسیم نے اکرم شیخ کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر نہ لیا جائے کہ ان کی طرف سے مقدمہ کے ٹرائل میں تاخیر کی جا رہی ہے، البتہ وکلائے صفائی کی عدالت سے استدعا کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ کی فراہمی کے لئے دائر درخواست پر فیصلہ آنے تک کاروائی کو آگے نہ بڑھایا جائے کیونکہ مذکورہ درخواست پر فیصلہ آنے کے بعد ہی وہ آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے کی پوزیشن میں ہونگے۔

بعد ازاں عدالت نے وکیل صفائی کی جانب سے متفرق درخواست واپس کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت کے 1976کے ایکٹ کی دفعہ 6سے متعلق ان کی دونوں درخواست واپس کر دیں اور تحقیقاتی رپورٹ کی فراہمی سے متعلق درخواست پرفیصلہ آٹھ مئی تک محفوظ کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت ملتوی کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :