قاہرہ عدالت نے 6 اپریل تحریک پر پابندی عائد کردی،تحریک پر مصر کی قومی سلامتی کی توہین اورمعیشت کو نقصان پہنچانے کا الزام

منگل 29 اپریل 2014 10:33

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اپریل۔2014ء)مصر کے دارالحکومت قاہرہ کی ایک عدالت نے سابق مطلق العنان صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی احتجاجی مہم میں پیش پیش 6 اپریل تحریک پر پابندی عائد کردی ہے۔قاہرہ عدالت نے یہ حکم ایک وکیل کی جانب سے دائرکردہ درخواست پر صادر کیا ہے۔اس میں 6 اپریل تحریک پر ''غیرملکی فریقوں'' سے مل کر مصر کے خلاف سازش کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

اس درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس تحریک کے زیر اہتمام مظاہروں سے ''قومی سلامتی'' کی توہین ہوئی تھی اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچا تھا۔ پیر کے روز عدالت کے حکم کے بعد جاری کردہ سرکاری دستاویز میں عدالت نے 6 اپریل تحریک کے خلاف لگائے گئے ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔البتہ اس نے قراردیا ہے کہ درخواست گزار وکیل اشرف سعید نے جو ایشوز اٹھائے تھے،وہ حقیقی خطرے کی عکاسی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس لیے یہ ضروری ہے کہ ملک کو اس خطرے سے نجات دلا دی جائے۔وکیل نے اپنی درخواست میں تحریک پر یہ بھی الزام عاید کیا تھا کہ اس نے امریکا سے تحفظ حاصل کرنے کی کوشش کی تھی،میڈیا کو ملک میں انارکی پھیلانے کے لیے استعمال کیا تھا اور اس نے سکیورٹی اداروں کی عمارت پر حملے کیے تھے۔اس میں 2011ء میں مصر کی داخلی خفیہ ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز پر حملے کی جانب اشارہ کیا گیا تھا۔

قاہرہ کی عدالت برائے فوری امور نے تحریک پر پابندی عائد کرنے کا حکم صادر کیا ہے اور اسی عدالت نے گذشتہ سال ملک کی سب سے منظم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون پر پابندی عاید کردی تھی۔اس فیصلے کے ردعمل میں تحریک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ہم اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھیں گے اور اپنی مرضی کے مطابق اپنی آراء کا اظہار کرتے رہیں گے''۔واضح رہے کہ 6 اپریل تحریک نے سوشل میڈیا کے ذریعے حسنی مبارک کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اس کی اپیل پر مصر میں عرب بہاریہ تحریک کے عروج کے دنوں میں 25 جنوری 2011ء کو قاہرہ کے مشہور میدان التحریر میں فقیدالمثال احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس کے اٹھارہ روز کے بعد مصر کے سیاہ وسفید کے مالک صدر کو گھٹنے ٹیکنا پڑے تھے۔

متعلقہ عنوان :