وزیر مملکت عابد شیر علی نے ایوان صدر‘ پارلیمنٹ اور پاک سیکرٹریٹ سمیت دیگر بڑے نادہندگان کی بجلی کاٹنے کا حکم دے دیا، وزیر کے حکم کے بعد وفاقی دارالحکومت میں آئیسکو کی بجلی بل کے نادہندگان کے خلاف کارروائی ، وزیراعظم آفس، سپریم کورٹ ، پارلیمنٹ ہاؤس ، وزارت پانی و بجلی کی بجلی منقطع کر دی،کئی وزارتوں اور دیگر اہم محکموں کی بجلی منقطع کرنے کی تیاریاں مکمل ، وزیراعظم کے دفتر اسلام آباد کو بجلی کی ترسیل 62 لاکھ واجبات ادا نہ کرنے پر منقطع کی گئی ،ذرائع، چیف جسٹس ہاوٴس ، ججز کے گھر، سپریم کورٹ کے ذمہ کوئی واجبات نہیں ہیں ، سپریم کورٹ کی وضاحت

بدھ 30 اپریل 2014 02:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اپریل۔2014ء) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی نے کہا ہے کہ اگر ریکوری اور بجلی کی صورتحال ٹھیک نہیں ہوئی تو چیف ایگزیکٹو بھی اپنے آپ کو فارغ سمجھیں اور ابھی سے کوئی دوسری نوکری ڈھونڈ لیں۔ تفصیلات کے مطابق آئیسکو ہیڈکوارٹر میں وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر کو بریفنگ دی گئی کہ بلوں کی ریکوری کس طرح کی جائے کیونکہ ملک کے بڑے بڑے ادارے بجلی کے بل ادا نہیں کررہے اور ان سے بل وصول کرنا جان اور نوکری کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے جس پر عابد شیر علی نے تمام اداروں کیخلاف بلاتفریق کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایوان صدر‘ پارلیمنٹ‘ پارلیمنٹ لاجز‘ پاک سیکرٹریٹ‘ پی ڈبلیو ڈی‘ سندھ ہاؤس‘ موٹروے پولیس‘ پٹرولیم کمیشن‘ وزارت ماحولیات‘ نادرا‘ سی ڈی اے‘ ایف ڈبلیو او اور پنجاب جیل سمیت دیگر بڑے اداروں کی بجلی بھی کاٹ دی جائے جوکہ بجلی کے نادہندگان ہیں کیونکہ سی ڈی اے ہیڈکوارٹر صرف ایک ارب سے زائد بجلی کے نادہندہ ہیں اور دیگر اداروں کی بھی یہی کہانی ہے۔

(جاری ہے)

عابد شیر علی نے کہا کہ بجلی کے بل نہ دینے کے تناظر میں لوڈشیڈنگ کا بوجھ غریب عوام کو اٹھانا پڑ رہا ہے لیکن اب کوئی بڑا اور چھوٹ نہیں‘ سب کیخلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی۔ اور جو بل دے گا صرف اسے بجلی دی جائے گی۔ انہوں نے چیف ایگزیکٹو کو بھی ہدایت کی کہ اگر ان تمامتر اقدامات کے باوجود بھی بجلی کی صورتحال ٹھیک نہ ہوئی تو پھر وہ بھی اپنے آپ کو فارغ سمجھیں اور کوئی دوسری نوکری ابھی سے تلاش کرنا شروع کردیں۔

ادھروفاقی دارالحکومت میں آئیسکو نے بجلی بل کے نادہندگان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے وزیراعظم آفس، سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ ہاؤس کی بجلی منقطع کر دی ہے جبکہ کئی وزارتوں اور دیگر اہم محکموں کی بجلی منقطع کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے دفتر اسلام آباد کو بجلی کی ترسیل 62 لاکھ واجبات ادا نہ کرنے پر منقطع کی گئی ہے۔

یہ کارروائی وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کی منگل کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو کے کچھ دیر کے بعد ہی کی گئی جس میں انہوں نے بتایا کہ پانی اور بجلی کے محکمے کے صوبوں اور سرکاری محکموں کے ذمے واجبات مجموعی طور پر 475 ارب روپے ہیں۔ذرائع کے مطابق خارجہ امور سمیت کئی وزارتوں اور این ایچ اے، سی ڈی اے ، ایف آئی اے اور کئی دیگر محکموں کو بھی حتمی نوٹس جاری کئے جا چکے ہیں اور توقع ہے کہ جلد ہی ان کی بجلی بھی منقطع کر دی جائے گی۔

وزیرمملکت کے بقول وزیراعظم نواز شریف نے برطانیہ کے دورے پر جانے سے پہلے انہیں ایک ماہ میں 33 ارب روپے وصول کرنے کا ٹارگٹ دیا ہے جو کہ ہر حال میں پورا کیا جائے گا۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ کے ایک عہدیدار نے بجلی کی ترسیل کے منقطع ہونے کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم ہاوٴس میں بجلی کی ترسیل بدستور جاری ہے۔ ان کی ادائیگی کا معاملہ بظاہر نہیں ہوگا۔

اس لئے وہاں بجلی ہے۔ عابد شیر علی نے کہا کہ قانون سازوں کی سرکاری رہائش گاہ یعنی پارلیمنٹ لاجز کی بجلی بھی منقطع کر دی گئی ہے جبکہ ایوان صدر، سپریم کورٹ کی بلڈنگ اور چیف جسٹس ہاوٴس کے خلاف ایسی ہی کارروائی کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج ہو رہے ہیں وہاں دراصل سب سے زیادہ بجلی کی چوری ہو رہی تھی۔

جہاں نقصانات 90 فیصد تھے وہاں 20 سے 22 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے اور جہاں نقصانات کم ہیں وہاں کم۔ احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن کسی بھی گرڈ سٹیشن کو نقصان پہنچا تو اْس کی مرمت وفاقی حکومت نہیں کرے گی۔پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور نواز شریف نے گزشتہ سال اقتدار سنبھالنے کے بعد اس بحران پر قابو پانے کو اپنی ترجیحات قرار دیا تھا۔

گزشتہ سال ہی حکومت نے بجلی کی پیداواری کمپنیوں اور تیل فراہم کرنے والے اداروں کو زیر گردش قرضوں کی مد میں پانچ سو ارب روپے سے زائد ادا کیے تھے۔وزیر مملکت کے بقول اس وقت بجلی کی رسد اور طلب میں فرق پانچ ہزار میگاواٹ سے تجاوز ہوچکا ہے۔وفاق کی وزارت بجلی بل کی عدم ادائیگی پر بجلی سے محروم ہوگئی،آئیسکو کی جانب سے بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی سیکرٹریٹ،وزیراعظم ہاؤس اور دیگر اداروں کی بجلی منقطع کردی گئی اور بجلی کٹنے پر پتہ چلا کہ بجلی کی وزارت خود بھی نادہندگان میں شامل ہے اور آئیسکو حکام نے عدم ادائیگی پر اپنی سرکار وزارت کی روشنی بھی گل کردی ہے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے چیف جسٹس ہاؤس، دیگر ججز کے گھروں اور سپریم کورٹ کے بجلی کے واجبات کی بروقت ادائیگی کردی تھی اور ان کے ذمہ اب کوئی واجبات نہیں ہیں ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ وضاحت میں کہا گیا ہے کہ نجی ٹی وی چینلز پر خبر جاری کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کی بجلی آئیسکو نے واجبات کی عدم ادائیگی پر کاٹ دی ہے تو اس حوالے سے واضح کیا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ کے پاس موجود تصدیق کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ہاؤس اور دیگر ججز کی رہائش گاہوں کی بجلی کے واجبات آئیسکو کو اپریل 2014ء تک ادا کردیئے گئے ہیں اور پی ڈبلیو ڈی کے تحت تمام تر واجبات ادا کردیئے گئے ہیں ۔