پا کستان اقلیتوں کےلئے خطرناک ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر آ گیا،پاکستان میں اقلیتیں شدت پسندوں کے نشانے پر ہیں‘ حا لیہ سالو ں میں فرقہ وارانہ اور مذہبی قتل میں اضافہ ہوا ،طالبان اور دیگر شدت پسند گروہوں کی اقلیتو ں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں، حکو مت تحفظ فراہم کر نے میں نا کا م رہی،صومالیہ اور سوڈان ان ممالک کی فہرست میں پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں جہاں اقلیتوں کی نسل کشی یا ان کو بڑے پیمانے پر قتل کیا جا رہا ہے،برطانوی تنظیم مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل

بدھ 30 اپریل 2014 02:41

لند ن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اپریل۔2014ء)پا کستا ن اقلیتو ں کے لئے خطر نا ک مما لک کی فہر ست میں سا تو یں نمبر پر آ گیا ،اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی برطانوی تنظیم مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ صومالیہ اور سوڈان ان ممالک کی فہرست میں پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں جہاں اقلیتوں کی نسل کشی یا ان کو بڑے پیمانے پر قتل کیا جا رہا ہے۔

مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل نامی تنظیم ہر سال ’پیپلز انڈر تھریٹ‘ رپورٹ شائع کرتی ہے جس میں ان ممالک کا ذکر کیا جاتا ہے اور درجہ بندی کی جاتی ہے جہاں پر اقلیتوں کا یا تو بڑے پیمانے پر قتل کیا جا رہا ہو یا پھر نسل کشی۔

2014ء کی رپورٹ میں اس تنظیم نے پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر رکھا ہے جہاں اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ اور مذہبی قتل میں اضافہ ہوا ہے۔مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل نے 2014ء کی رپورٹ میں کہا ہے ’بین الاقوامی میڈیا کی زیادہ توجہ اسلامی شدت پسندوں کے ساتھ حکومتی تصادم کی جانب ہے۔ اور اس وجہ سے پاکستان میں مذہبی اور لسانی اقلیتوں کو لاحق خطرات پر سے توجہ ہٹ گئی ہے۔‘رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے ’طالبان اور دیگر شدت پسند گروہوں کی ہزارہ برادری کے خلاف پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر اقلیتو ں کے خلاف بھی پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔

‘مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو ڈایریکٹر مارک لیٹیمر نے رپورٹ میں کہا ہے ’پاکستان اور برما میں لسانی اور فرقہ وارانہ تشدد ایک بڑا مسئلہ ہے اور ان دو ممالک میں حکومتیں اقلیتوں کو تحفظ دینے میں ناکام رہی ہیں۔‘مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق 2013ء میں اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان پانچویں نمبر پر تھا جبکہ 2012 ء میں پاکستان چھٹے نمبر پر تھا۔

شورش زدہ افغانستان بھی مسلسل کئی سال سے اس فہرست میں پہلے دس ممالک میں شامل رہا ہے۔2014ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران طالبان شدت پسندوں نے اپنے حملوں میں انتہائی اضافہ کر دیا تھا۔جیسا کہ افغانستان کو ممکنہ طور انتشار کا سامنا ہے، پشتون، تاجک، ازبک اور ہزارہ کے درمیان نسلی کشیدگی کا خدشہ موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق برما نے جو حال میں پانچ دہائیوں تک فوج کی حکمرانی میں رہنے کے بعد جمہوریت کی طرف آیا ہے نسلی اقلیتیوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں کی لیکن گذشتہ سال کے مقابلے وہ اس فہرست میں ساتویں نمبر سے آٹھویں پر آ گیا ہے۔

برما کی حکومت نے مسلح نسلی باغیوں کے ساتھ مذاکرات کے عمل کے بڑھایا لیکن ملک کے شمالی ریاستوں کچین اور شان تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔دریں اثنا برما میں مسلم اقلیت بالخصوص روہنگیا ا مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز اور نفرت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

گذشتہ سال بدھ بھگشوں کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نفرت سے بھر پور اظہار رائے کی وجہ سے ان کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا۔واضح رہے کہ مائنورٹی رائٹس گروپ انٹرنیشنل 2005ء سے ’پیپلز انڈر تھریٹ‘ کے نام سے سالانہ رپورٹ شائع کر رہی ہے۔